عید الاضحیٰ میں بسیار خوری کا رجحان، ماہرین نے عوام کو خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
عید الاضحیٰ پر لذیذ گوشت کے پکوان جہاں خوشیوں کا حصہ بنتے ہیں، وہیں بے احتیاطی اور بسیار خوری شہریوں کو اسپتال بھی پہنچا دیتی ہے۔
طبی ماہرین نے خبردار کردیا ہے کہ گوشت کے حد سے زیادہ استعمال، مصالحے دار کھانوں اور غیرمحفوظ طریقے سے گوشت ذخیرہ کرنے کے باعث معدے کی بیماریاں، اسہال اور ہیضہ کے کیسز بڑھنے لگتے ہیں جو اسپتالوں پر دباؤ کا سبب بن رہے ہیں۔
شہری گوشت کو پلاسٹک کے تھیلیوں کے بجائے پالیتھن بیگز اور ایئر ٹائٹ جار میں رکھیں۔ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ عید کی خوشیاں برقرار رکھنے کے لیے کھانے میں اعتدال اور احتیاط ضروری ہے۔
عید الاضحیٰ کے موقع پر گوشت کے پکوان دسترخوان کی زینت بنتے ہیں لیکن بسیار خوری شہریوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادیتی ہے۔ طبی ماہرین نے کہا کہ زیادہ گوشت کھانے سے نہ صرف معدے کے مسائل جنم لیتے ہیں بلکہ اسپتالوں کی ایمرجنسی میں ہیضے، اسہال اور پیٹ درد کے مریضوں کا رش بڑھ جاتا ہے۔
سول اسپتال کراچی کے ایمرجنسی انچارج ڈاکٹر عمران سرور نے کہا کہ عید کے پہلے ہی دن اسپتال میں پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھا جاتا ہے جو بیشتر صورتوں میں بسیار خوری اور مصالحے دار کھانوں کے بے جا استعمال کا نتیجہ ہوتا ہے۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ گوشت کو محفوظ طریقے سے استعمال کیا جائے اور روزانہ محدود مقدار میں کھایا جائے۔ طبی ماہرین نے واضح کیا کہ ایک بالغ فرد روزانہ 100 سے 150 گرام گوشت کھا سکتا ہے، بچے 70 گرام گوشت یومیہ کھا سکتے ہیں جبکہ دائمی امراض میں مبتلا افراد کے لیے اس سے بھی کم مقدار تجویز کی گئی ہے۔
بلڈ پریشر، شوگر، کولسٹرول یا یورک ایسڈ کے مریضوں کو خاص احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر عمران سرور کا مزید کہنا تھا کہ بکرے کا گوشت گائے کے گوشت کے مقابلے میں ہلکا اور صحت بخش سمجھا جاتا ہے، لیکن اسے بھی ہلکے مصالحوں میں پکایا جائے اور دہی، سلاد، پھل و سبزیوں کے ساتھ استعمال کیا جائے تاکہ ہاضمے کے مسائل سے بچا جا سکے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان بسیار خوری ماہرین نے گوشت کے
پڑھیں:
چین کی سمندری جی ڈی پی میں اضافے کا رجحان برقرارمجموعی سمندری پیداوار 7.9 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی
چین کی سمندری جی ڈی پی میں اضافے کا رجحان برقرارمجموعی سمندری پیداوار 7.9 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 4 November, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کی وزارت قدرتی وسائل نے اعلان کیا کہ پہلی تین سہ ماہیوں میں مجموعی سمندری پیداوار 7.9 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی، جو سال بہ سال 5.6 فیصد کا اضافہ ہے۔ اس سے سمندری معیشت میں استحکام اور ترقی کا اچھا منظر نامہ دکھائی دیتا ہے۔پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کے سمندری وسائل کی فراہمی کے معیار میں مسلسل بہتری آئی ہے۔
گرڈ سے منسلک نئی آف شور ونڈ پاور کی صلاحیت میں سال بہ سال 42.1 فیصد اضافہ ہوا۔ روایتی سمندری صنعتیں بہتری کی جانب گامزن ہیں ۔ چین ، جہاز سازی کے شعبے میں نئے حاصل شدہ آرڈرز کی تعداد، مکمل شدہ آرڈرز کی تعداد اور ہاتھ میں موجود آرڈرز کی تعداد کے لحاظ سے عالمی سطح پر سرفہرست ہے۔ گرین شپ کے نئے آرڈرز کا عالمی مارکیٹ میں حصہ 70.6 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ میرین انجینئرنگ سے وابستہ مصنوعات کی تیاری کی صنعت نے مسلسل ترقی کی ہے۔چین نئے موصول شدہ آرڈرز ، ڈیلیور کردہ آرڈرز اور ہاتھ میں موجود آرڈرز کے لحاظ سے دنیا میں پہلے نمبر پر رہا ۔ سمندری غیر ملکی تجارت بھی مستحکم رہی ہے۔ پہلی تین سہ ماہیوں میں، سمندری درآمدات اور برآمدات کی کل مالیت میں سال بہ سال 1.7 فیصد اضافہ ہوا، اور ساحلی بندرگاہوں پر بیرونی تجارت کے سامان کے حجم میں اضافے کی شرح بھی پہلی ششماہی کے مقابلے میں تیز رہی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو سے باہمی تعاون سے جامع عالمی ترقی کا فروغ اگلی خبرچین کے لاجسٹکس اشاریوں میں مجموعی بہتری کا رجحان برقرار چین کے لاجسٹکس اشاریوں میں مجموعی بہتری کا رجحان برقرار چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو سے باہمی تعاون سے جامع عالمی ترقی کا فروغ تربیلا ڈیم کی مٹی میں 636ارب ڈالر مالیت کے سونے کے ذخائر کا انکشاف ملک میں مہنگائی ایک سال کی بلند ترین سطح 6.24فیصد تک پہنچ گئی، متعدد اشیا مہنگی ہو گئیں ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر سونے کی قیمتوں میں پھر بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم