علی ظفر کی بیدری سے قتل کی گئی ٹک ٹاکر ثنا کے نام جذباتی نظم وائرل
اشاعت کی تاریخ: 7th, June 2025 GMT
معروف گلوکار، اداکار اور مصور علی ظفر نے اسلام آباد میں قتل ہونے والی 17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے نام دل دہلا دینے والی ایک نظم تحریر کی ہے۔
سوشل میڈیا پر گلوکار علی ظفر نے اپنے جذباتی پیغام میں لکھا کہ ثنا یوسف کے بہیمانہ قتل سے میرے دل پر ایک ایسا بوجھ بن گیا ہے جو ہلکا ہونے کا نام نہیں لیتا۔
انھوں نے کہا کہ لیکن یہ غم نیا نہیں ہے۔ قندیل بلوچ سے نور مقدم تک بس نام بدلتے ہیں، زخم وہی رہتا ہے۔
علی ظفر نے مزید لکھا کہ یہ ذمہ داری ہماری ہے کہ ہم اپنے گھر میں مردوں کی تربیت کریں۔ جب تک ہم اپنے بیٹوں کو نرمی، ہمدردی، احترام اور عزت دینے کی تعلیم نہیں دیں گے، ہم اپنی بیٹیاں کھوتے رہیں گے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں علی ظفر نے اس سانحہ پر اپنی لکھی ہوئی نظم ’’محبت‘‘ سنائی۔
محبت ملکیت نہیں، احساس ہے، یقین ہے
عورت کوئی شے نہیں — وہ مکمل ہے، مکمل ذات
مرد وہی ہے جو عورت کو بلند پرواز میں دیکھ کر مسکرائے
جس کی روح اُس کے آنسو سن کر بے قرار ہو جائے
عزت اُس کے لباس میں نہیں
بلکہ مرد کی نگاہ کی خاموش شائستگی میں ہوتی ہے
محبت فرمانبرداری کی بنیاد پر نہیں
بلکہ برابری، عزت اور باہمی رضامندی پر قائم ہوتی ہے
خوبصورتی کی فانی چمک پر فیصلہ نہ کرو
بلکہ اُس کے نام کی سچائی کو تلاش کرو
کیسا مرد ہے جو عورت کے انکار سے
اپنی انا زخمی محسوس کرے؟
حقیقی مرد دل جیتتا ہے، مانگ کر نہیں، حکم سے نہیں
بلکہ شائستگی کی طاقت اور آزادی دینے والے دل سے
یاد رہے کہ اسلام آباد میں ایک نوجوان نے دوستی سے انکار اور ملنے سے منع کرنے پر ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو گھر میں گھس کر گولیاں مار کر قتل کردیا تھا۔
بعد ازاں ملزم فرار ہوگیا تھا جسے پولیس نے فیصل آباد سے حراست میں لے لیا۔ وہ بھی ٹک ٹاکر تھا اور ثنا کی مقبولیت سے حسد کرتا تھا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سینئر اداکار محمد احمد بھائی کے انتقال کے لمحے کو یاد کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے
پاکستان شوبز کے سینئر اداکار اور مصنف محمد احمد انٹرویو کے دوران اپنے بڑے بھائی کے انتقال کے دلخراش واقعے کو یاد کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے۔
اداکار محمد احمد کے مطابق یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ فلم ’کیک‘ کی شوٹنگ میں مصروف تھے۔ ایک مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے محمد احمد نے بتایا کہ انہیں گھر سے بھائی کی موت کی خبر ملی جو سن کر وہ بلکل سُن ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں فلم کیک کی شوٹنگ کے دوران ایک مزاحیہ سین کر رہا تھا جب موبائل فون پر ایک پیغام آیا کہ ’بھائی جان انتقال کر گئے‘۔ یہ پڑھ کر میں سن ہو گیا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہدایتکار عاصم عباسی فوراً سمجھ گئے کہ کچھ گڑبڑ ہے۔ میں نے اُن سے چند منٹ بریک کی اجازت لی اور باہر جا کر بہت رویا۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا میں شوٹنگ روکنا چاہتا ہوں، لیکن میں نے کام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔‘
محمد احمد کے مطابق وہ بڑے بھائی کے جنازے میں شریک نہ ہو سکے اور ان کے انتقال کے صرف تیسرے دن اسلام آباد جا کر اسی دن واپس کراچی آ گئے۔ محمد احمد نے شیکسپیئر کے قول ’The show must go on‘ کو ایک تلخ حقیقت قرار دیا۔
یاد رہے کہ اداکار محمد احمد سبات، بیٹیاں، ہم تم، برات سیریز سمیت کئی مشہور ڈراموں کا حصہ رہ چکے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ دنوں پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں تاخیر سے ادائیگیوں کے مسئلے کو اجاگر کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔