ٹک ٹاکر ثناء قتل کیس: ملزم عمر حیات کے والد کا بیٹے سے متعلق بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
ویب ڈیسک: معروف ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قاتل عمر حیات المعروف کاکا کے والد کا کہنا ہے کہ میرا دل اس بات پر راضی نہیں کہ ثناء یوسف کا قتل میرے بیٹے نے کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 2 جون کو اسلام آباد کے سیکٹر جی 13 میں قتل کی جانے والی ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے قتل میں ملوث مرکزی ملزم عمر حیات کو 3 جون کو گرفتار کیا گیا تھا اور ملزم نے دوران تفتیش ٹک ٹاکر کے قتل کا اعتراف بھی کر لیا تھا، بعد ازاں ملزم کو شناختی پریڈ کے لیے 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
حال ہی میں سوشل میڈیا پر عمر حیات عرف ’ کاکا‘ کے والد امجد کا ایک انٹرویو کلپ وائرل ہو رہا ہے جس میں انھوں نے بیٹے کے قتل میں ملوث ہونے پر راضی ہونے سے انکار کردیا۔وائرل ویڈیو کلپ میں عمر حیات کے والد نے بتایا کہ میری دو بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں، دونوں بیٹیوں کی شادی ہوگئی ہے جبکہ بڑا بیٹا فوت ہوگیاہے۔
ملزم کے والد کے مطابق ’مجھے قتل کے بارے میں کچھ نہیں پتہ حتیٰ کہ مجھے بیٹے کے ثناء یوسف سے تعلق اور دوستی کا علم تک نہیں تھا، میں نے بھی ویڈیو میں دیکھا ہے کہ میرا بیٹا ثناء یوسف کے گھر سے باہر نکلتا ہے لیکن اس نے فائرنگ کی، ثناءسے اس کا کیا تعلق تھا وہ ثنا ء کے گھر کیوں گیا؟ اور ثناء کو قتل کیا، میرا دل نہیں مانتا، اصل صورتحال اللہ ہی جانتا ہے‘۔
ملزم کے والد کا مزید کہنا ہے کہ ’ویڈیو بہت چھوٹی سی ہے اس میں نہیں دیکھا گیا کہ میرے بیٹے نے قتل کیا بھی ہے یا نہیں، میں نہیں مانتا کہ میرے بیٹے نے ثناء کا قتل کیا ہے‘۔
ایک دوسرے انٹرویو میں امجد نے مزید کہا کہ ’ اگر میرا بیٹا قتل میں ملوث ہے تو اس کو قانون کے مطابق ضرور سزا ملنی چاہیے لیکن مجھے انصاف چاہیے، اپنے بیٹے کیلئے نہیں بلکہ اس معصوم لڑکی کیلئے بھی جس کا قتل ہوا ہے، پھر چاہے وہ قتل میرے بیٹے نے یا کسی نے بھی کیا ہو میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔
چیئرمین ایکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈویلپمنٹ ڈاکٹر گوہر اعجاز نے بجٹ تجاویز پیش کردیں
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: میرے بیٹے نے ثناء یوسف عمر حیات ٹک ٹاکر کے والد قتل کی
پڑھیں:
کوہستان کرپشن اسکینڈل سے متعلق اعداد وشمار سامنے آگئے
پشاور:خیبرپختونخوا کے علاقے اپر کوہستان میں بے نقاب ہونے والے کرپشن اسکینڈل سے متعلق اعداد و شمار سامنے آگئے ہیں۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے مطابق اسکینڈل میں اب تک سات ملزمان حراست میں لیے گئے ہیں جبکہ اسکینڈل میں ملوث 12 ملزمان نے عبوری ضمانت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
نیب نے بیان میں کہا کہ ملزمان کے اثاثے منجمد کرنے سے متعلق 20 آرڈرز ہوئے ہیں، نیب آرڈر کے خلاف ملزمان کی جانب سے اعتراض پر مبنی 32 درخواستیں احتساب عدالتوں میں دائر ہوچکے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ اپر کوہستان اسکینڈل میں 40 ارب روپے سے زائد رقم سرکاری خزانے سے نکالی گئی، ترقیاتی اسکیموں کے نام پر پیسہ نکال لیا گیا لیکن گراؤنڈ پر ترقیاتی اسکیمیں موجود نہیں ہیں۔
نیب کی جانب سے نامزد ملزمان میں ٹھیکیدار، سرکاری ملازمین اور بینک اہلکار شامل ہیں اور نیب کا کہنا ہے کہ کوہستان کرپشن اسکینڈل میں اعظم سواتی سمیت مختلف افراد کو شامل تفتیش کیا گیا ہے۔