نسل کشی یا جنگی جرم؟ فرانسیسی عدالت میں غزہ بمباری پر تاریخی مقدمہ شروع
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
فرانس کے انسدادِ دہشتگردی پراسیکیوٹرز نے غزہ میں امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات پر "نسل کشی میں معاونت" اور "نسل کشی پر اکسانے" کی بنیاد پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ان الزامات کا تعلق مبینہ طور پر فرانسیسی نژاد اسرائیلی شہریوں سے ہے جنہوں نے گزشتہ سال امدادی ٹرکوں کو غزہ پہنچنے سے روکا تھا۔
پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ یہ دو الگ الگ مقدمات ہیں، جن میں انسانیت کے خلاف جرائم میں ممکنہ معاونت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ تحقیقات جنوری تا مئی 2024 کے واقعات پر مرکوز ہیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ فرانسیسی عدلیہ نے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی ممکنہ خلاف ورزیوں کی باقاعدہ تفتیش شروع کی ہے۔
پہلی شکایت یہودی فرانسیسی یونین برائے امن (UFJP) اور ایک فرانسیسی-فلسطینی متاثرہ شخص نے دائر کی، جس میں شدت پسند اسرائیلی حمایتی گروپوں "Israel is forever" اور "Tzav-9" کے افراد پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے نیتزانا اور کیرم شالوم بارڈر کراسنگ پر امدادی ٹرکوں کو روکا۔
دوسری شکایت "Lawyers for Justice in the Middle East (CAPJO)" نامی وکلا تنظیم نے جمع کروائی، جس میں تصاویر، ویڈیوز اور عوامی بیانات کو بطور ثبوت شامل کیا گیا۔
اسی روز ایک علیحدہ مقدمہ بھی منظر عام پر آیا، جس میں ایک فرانسیسی دادی نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ان کے چھ اور نو سالہ نواسے نواسی کو بمباری میں قتل کیا، جسے انہوں نے "نسل کشی" اور "قتل" قرار دیتے ہوئے مقدمہ دائر کیا ہے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف (ICJ) نے اپنے حالیہ فیصلوں میں اسرائیل کو پابند کیا تھا کہ وہ غزہ میں ممکنہ نسل کشی کو روکے اور امدادی سامان کی رسائی یقینی بنائے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
علامہ صادق جعفری کا سوڈان میں جاری خانہ جنگی اور لرزہ خیز مظالم پر شدید تشویش کا اظہار
رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین عالمی اداروں، بالخصوص اقوام متحدہ، او آئی سی، افریقی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالیں اور انسانی بنیادوں پر امدادی راہیں کھولیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے صدر علامہ صادق جعفری کا کہنا تھا کہ سوڈان میں جاری خانہ جنگی، انسانی المیے اور مظلوم عوام پر ہونے والے لرزہ خیز مظالم پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کرتی ہے، گزشتہ دو برس سے سوڈان کے مختلف شہروں خصوصاً دارفور اور الفاشر میں فوجی گروہوں کے مابین جاری خونریز جھڑپوں نے پورے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، ہزاروں معصوم شہری، خواتین اور بچے قتل و دربدری کا شکار ہیں، لاکھوں افراد بھوک، پیاس اور علاج کی سہولیات کے بغیر کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، اسپتال، عبادت گاہیں اور رہائشی علاقے نشانہ بنائے جا رہے ہیں، یہ صورتحال واضح طور پر انسانی حقوق، بین الاقوامی قوانین اور اسلامی اقدار کی صریح خلاف ورزی ہے، مجلس وحدت مسلمین عالمی اداروں، بالخصوص اقوام متحدہ، او آئی سی، افریقی یونین اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتی ہے کہ فوری طور پر جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالیں اور انسانی بنیادوں پر امدادی راہیں کھولیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بے گناہ شہریوں کے قتلِ عام اور جنگی جرائم کی شفاف تحقیقات کی جائیں، متاثرہ علاقوں میں اقوامِ متحدہ کی زیر نگرانی امن مشن تعینات کیا جائے تاکہ شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے، عالمی ضمیر کو بیدار کیا جائے تاکہ دنیا سوڈان کے مظلوم عوام کے ساتھ کھڑی ہو، نہ کہ خاموش تماشائی بنے، مجلس وحدت مسلمین اس امر پر یقین رکھتی ہے کہ دنیا کے کسی بھی خطے میں ظلم و جارحیت کے خلاف آواز اٹھانا ایمان کا تقاضا ہے، سوڈان کے مظلوم عوام آج امتِ مسلمہ کی اجتماعی حمایت کے منتظر ہیں، ہم ہر سطح پر ان کی آواز بننے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مدد و یکجہتی جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں، ہم سوڈان کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں، انشاءاللہ ظلم کے ایوان ایک روز ضرور لرزیں گے اور عدل و انصاف کی صبح طلوع ہوگی۔