بڑی عید پر گوشت کو ذخیرہ کرنے کا ناقص طریقہ صحت کے مسائل سے منسلک
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
عید الاضحیٰ کے موقع پر عمومی طور پر شہریوں کی خوراک میں گوشت کا استعمال نمایاں ہوتا ہے، تاہم اکثر اوقات صحت سے متعلق احتیاطی تدابیر کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ ماہرین صحت اس موقع پر عوام کو مشورہ دیتے ہیں کہ گوشت کے استعمال اور اس کی ذخیرہ اندوزی کے دوران صحت مند طریقہ کار اپنائیں تاکہ مختلف بیماریوں سے بچا جا سکے۔
ماہر غذائیت ڈاکٹر نوید عطا ملک اور امراض قلب کے ماہر ڈاکٹر شاہد کا کہنا ہے کہ گوشت کی غذائیت کو محفوظ رکھنا بے حد ضروری ہے۔ ان کے مطابق، شہریوں کو چاہیے کہ صحت مند طرز زندگی اپنائیں اور گوشت کے ساتھ سبزیوں کا استعمال بھی بڑھائیں تاکہ توازن برقرار رہے۔
انہوں نے زور دیا کہ گائے یا بکرے کے گوشت کو ذخیرہ کرتے وقت خاص پروٹوکول اپنایا جائے تاکہ بیکٹیریا کی افزائش روکی جا سکے اور گوشت کا معیار متاثر نہ ہو۔ ماہرین نے تجویز دی کہ گوشت کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کرکے لیبل لگایا جائے اور اسے کم سے کم درجہ حرارت پر فریز کیا جائے۔ گوشت کی درست ہینڈلنگ اور ذخیرہ کرنے کے اصول اپنانے سے خوراک سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
ادھر ماہرہ صحت ڈاکٹر سارہ فاروق نے اعتدال کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ گوشت کے استعمال میں میانہ روی اختیار کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے صحت مند طرز زندگی کو اپنانے کی ضرورت کو اجاگر کیا، خاص طور پر قوت مدافعت مضبوط بنانے اور نظام ہاضمہ کو بہتر رکھنے کے لیے۔
ڈاکٹر سارہ نے مزید کہا کہ تازہ لیموں کا رس مشروبات میں شامل کرنا فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، اور ساتھ ہی پانی کو ابال کر استعمال کرنا چاہیے تاکہ ممکنہ بیکٹیریا اور جراثیم سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ گوشت
پڑھیں:
بلاول بھٹو: بھارت سے مسائل کا واحد حل مسئلہ کشمیر کا حل ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: وزیر اعظم پاکستان کی ہدایت پر عالمی سطح پر بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کا مؤقف اجاگر کرنے کے لیے بنائے گئے سفارتی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہے جو ہمیشہ امن، مذاکرات اور سفارتکاری کو ترجیح دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بارہا دنیا کو باور کروایا ہے کہ تمام مسائل، خاص طور پر پاک بھارت کشیدگی کا حل مسئلہ کشمیر سے جڑا ہوا ہے۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو پاکستان اعلانِ جنگ تصور کرے گا۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو یہ بین الاقوامی معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کرنے یا معطل کرنے کا کوئی اختیار نہیں، کیونکہ پاکستان کے لیے پانی ایک بنیادی اور ناگزیر ضرورت ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ ممکن نہیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے بھارت پر مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن پھیلانے کا الزام بھی عائد کیا اور کہا کہ بھارت عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے پر غیرجانبدار تحقیقات کی پیشکش کی تھی، مگر بھارت نے یہ پیشکش مسترد کر کے ایک اور موقع ضائع کر دیا۔
بلاول بھٹو نے ایک مرتبہ پھر پاک بھارت جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ اس نازک موقع پر ٹرمپ کی مداخلت نے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد دی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان تنازعات کے پرامن حل کے لیے کوئی مؤثر مکینزم ہونا چاہیے تاکہ خطے کو غیر یقینی صورتحال سے بچایا جا سکے۔