خدمت خلق رضائے الٰہی کے حصول کا ذریعہ ہے، مسلم پرویز
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) انسانیت کی خدمت رضائے الٰہی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، الخدمت نام ہے دیانت و امانت کے ساتھ انسانوں کی خدمت کرنے کا۔ چرم قربانی مہم اور الخدمت اجتماعی قربانی بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی حلقہ کراچی کے نائب امیر مسلم پرویز نے احسن آباد میں الخدمت کے تحت اجتماعی قربانی اور چرم قربانی سینٹر کے دورے کے موقع پر کیا۔ ضلع گڈاپ کے نائب امیر خالد احمد صدیقی، مقامی ناظم امین اشعر بھی موجود تھے۔ انہوں نے عید کے موقع پر اپنی عید کی خوشیوں کو قربان کرکے کھالیں جمع اور غربا میں قربانی کا گوشت تقسیم کرکے خوشیاں بکھیرنے والے جذبے کو سراہا اور کہاکہ اس کا اجر صرف اللہ دے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھی مسلم سوسائٹی کے علاقے میں غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ کھلے عام جاری ہے اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (SBCA) کے افسران مبینہ طور پر اس گھناؤنے کھیل میں شریک ہیں۔ ذرائع کے مطابق پلاٹ نمبر 88 بلاک A، اسٹریٹ نمبر 4 پر بیسمنٹ، گراؤنڈ اور 2 منزلہ کمرشل فلیٹ و پورشنز کی تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ ذرائع کے مطابق یہ تعمیرات کسی بھی قسم کی باضابطہ اپروول کے بغیر ہو رہی ہیں اور ایس بی سی اے کے متعلقہ افسران نے مبینہ طور پر کروڑوں روپے رشوت لے کر اس غیر قانونی منصوبے کو آگے بڑھنے دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پورے ڈسٹرکٹ ایسٹ میں غیر قانونی تعمیرات کا ایک منظم سسٹم بنا دیا گیا ہے، جہاں پوسٹنگ کے ذریعے من پسند افسران تعینات کرکے بھاری نذرانے کے عوض تعمیرات کی اجازت دی جارہی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ بارہا شکایات کے باوجود ڈی جی ایس بی سی اے شاہ میر بھٹو کی جانب سے کوئی واضح کارروائی سامنے نہیں آئی۔ شہریوں نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیر بلدیات سعید غنی، کمشنر کراچی اور ڈپٹی کمشنر ایسٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سنگین کرپشن اور غیر قانونی تعمیرات کے خلاف فوری ایکشن لیا جائے۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر اس مافیا کو نہ روکا گیا تو نہ صرف علاقے کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہوگا بلکہ کراچی میں تعمیراتی قوانین کا مذاق اڑتا رہے گا۔