عمران خان کی رہائی کے لیے پی ٹی آئی کی ملک گیر تحریک، احتجاج کب، کہاں اور کس طرح ہوگا؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سابق وزیراعظم عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاجی تحریک شروع کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جس کی کال عید کے بعد عمران خان خود دیں گے۔
گزشتہ ہفتے جیل میں پیشی کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں عمران خان نے احتجاجی تحریک شروع کرنے کی تصدیق کی تھی جو ملک گیر ہوگی، اور تمام صوبوں میں اہم مرکزی شاہراہوں کو بند کیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان کی رہائی کب تک ممکن ہے؟ ٹرمپ کے سابق مشیر نے بڑا دعویٰ کردیا
تیاریاں شروع، احتجاج کب سے ہوگا؟پی ٹی آئی کے رہنما بتاتے ہیں کہ پارٹی کافی عرصے سے احتجاج کی تیاری کررہی ہے، جس کے لیے خیبر پختونخوا کے صدر جنید اکبر کو اہم ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ ان کے مطابق صوبے میں اپنی حکومت ہے، جس کی وجہ سے کارکنوں کی تیاری دیگر صوبوں کی نسبت آسان ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ جنید اکبر صوبائی صدر بننے کے بعد سے ہی بڑے احتجاج کی تیاری کررہے ہیں۔
پارٹی یوتھ رہنما و مشیر وزیراعلیٰ شفقت ایاز کے مطابق صوبے کی تیاری مکمل ہے اور انہیں اعلان کا انتظار ہے۔
’ہماری تیاری مکمل ہے، جنید اکبر مرکزی چیئرمین اور سیکریٹری جنرل کو اپنا پلان دے چکے ہیں، حتمی اعلان عمران خان کی مشاورت سے وہ کریں گے۔‘
شفقت ایاز نے بتایا کہ عمران خان عید کے بعد احتجاج کی حتمی تاریخ کا اعلان کریں گے۔ اس بار احتجاج کا رخ اسلام آباد ڈی چوک نہیں ہو گا بلکہ جو جہاں ہے، وہاں کرےگا، اور اس دوران شاہراہوں کو بند کیا جائےگا۔
’عمران خان نے بتا دیا ہے کہ احتجاج ملک گیر ہوگا، تمام صوبوں میں کارکنان باہر نکلیں گے۔ موٹرویز، جی ٹی روڈز، گیس اور تیل پلانٹس اور سپلائیز کے راستے بند کریں گے۔‘
انہوں نے بتایا کہ احتجاج کے دوران پورے ملک کو بند کیا جائےگا، اور پورا سسٹم جام ہو گا۔
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ ملک گیر احتجاج کی تیاری جنید اکبر کے پارٹی صدر بننے کے بعد سے جاری ہے لیکن مرکزی کمیٹی اس کی اجازت نہیں دے رہی۔ انہوں نے بتایا کہ اب عمران خان نے خود کہا ہے تو احتجاج عید کے بعد ہی ہو گا۔
انہوں نے کہاکہ جون میں صوبائی حکومت بجٹ بھی پیش کررہی ہے، جس کے باعث جون کے وسط کے بعد احتجاج کی تاریخ کا اعلان ہوگا۔
’پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے بھی لوگ نکلیں‘عمران خان کی جانب سے ملک گیر احتجاج پر پارٹی کے رہنما خیبرپختونخوا کے علاوہ دیگر صوبوں سے بھی لوگوں کو نکالنے اور احتجاجی تحریک کو کامیاب بنانے پر زور دے رہے ہیں۔ ان کا شکوہ ہے کہ ہر بار خیبرپختونخوا سے ہی لوگ نکلتے ہیں، جبکہ دیگر صوبوں سے نہیں۔
پارٹی کے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ پنجاب میں رہنما روپوش ہیں، اور ہر بار آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے لیے خیبرپختونخوا والوں کو ہی آگے کیا جاتا ہے۔
’جب لاہور بھی گئے، وہاں بھی پنجاب سے نہیں بلکہ خیبرپختونخوا سے لوگ تھے، ایسا تو نہیں چلے گا۔ تحریک کے لیے قربانی دینی پڑتی ہے، پنجاب والوں کو اب نکلنا ہو گا۔‘
پی ٹی آئی گروپنگ، کون سا گروپ احتجاج مخالف ہے؟پی ٹی آئی اس وقت شدید اندرونی گروپنگ کا شکار ہے اور آپس میں شدید اختلافات ہیں۔
اندرونی ذرائع بتاتے ہیں کہ اکثر واٹس ایپ گروپس میں مسئلہ پیدا ہوتا ہے اور ایک دوسرے پر لفظی گولہ باری کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مرکزی قیادت مزاحمت اور احتجاج کی مخالف ہے، اور جنید اکبر کی جانب سے تیاریوں کے باوجود احتجاج کا اعلان نہیں کیا جا رہا، جس سے آپس میں اختلافات بھی بڑھ گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ علی امین گنڈاپور وزیراعلیٰ ہیں اور وہ بھی تصادم اور ٹکراؤ نہیں چاہتے۔
’علی امین کا مقتدر حلقوں سے رابطہ ہے، وہ احتجاج نہیں چاہتے بلکہ مذاکرات کو ترجیح دیتے ہیں، تاکہ انہیں حکومت چلانے میں کوئی مشکل نہ ہو۔‘
انہوں نے بتایا کہ پارٹی کی صوبائی قیادت اور مراد سعید گروپ کی خواہش ہے کہ احتجاج ہو تاکہ حکومت اور مقتدر حلقوں پر دباؤ آئے۔
انہوں نے بتایا کہ اس بار شاہراہِ قراقرم سے لے کر کرم کے تیل اور گیس کے ذخائر کو جانے والی سڑکیں بند کرنے کا منصوبہ ہے، جس کے لیے تیاری مکمل ہے۔
’خیبرپختونخوا میں احتجاج مشکل نہیں ہے، لوگ نکلیں گے، علی امین چاہتے ہوئے بھی کارروائی نہیں کر سکتے۔‘
انہوں نے کہاکہ پارٹی میٹنگز کے دوران سوالات اٹھائے گئے کہ کے پی میں حکومت بھی ہے اور یہاں احتجاج بھی ہو گا، صوبہ جام ہوگا۔ لیکن کیا پنجاب اور دیگر صوبوں میں کارکنان اور قائدین نکلیں گے؟ صوبے میں احتجاج سے اپنے ہی لوگوں کو تکلیف ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں بیرسٹر گوہر عمران خان کی رہائی کے لیے پُرامید، کارکنان کو جذبات قابو میں رکھنے کا مشورہ
ذرائع نے بتایا کہ پارٹی قیادت کا مؤقف ہے کہ صوبے سے ملک بھر کو سپلائی بند کر دیں گے، جس سے پورا ملک جام ہوگا، جبکہ دیگر صوبوں سے بھی اس بار لوگ نکلیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی جنید اکبر خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور عمران خان رہائی ملک گیر احتجاجی تحریک وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی جنید اکبر خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور عمران خان رہائی ملک گیر احتجاجی تحریک وی نیوز عمران خان کی رہائی انہوں نے بتایا کہ احتجاجی تحریک دیگر صوبوں احتجاج کی جنید اکبر پی ٹی آئی کی تیاری کہ پارٹی علی امین نکلیں گے ملک گیر ہے اور کے بعد کے لیے
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔