data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ہیوسٹن: امریکا کے شہر ہیوسٹن میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

احتجاجی مظاہرے کی کال سکھ تنظیموں اور فرینڈز آف کشمیر نے دی تھی ، جس کا انعقاد 1984 میں بھارت میں سکھوں کے قتل عام ( آپریشن بلیو اسٹار) کی برسی کے موقع پر کیا گیا تھا۔

بھارتی سفارتے خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں مظاہرین نے ہاتھوں میں خالصتان ، آزاد کشمیر ، پاکستان اور امریکا کے پرچم اٹھا رکھے تھے، اس موقع پر خالصتان کےقیام اور مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے گئے۔

احتجاجی مظاہرے سے فرینڈز آف کشمیر کی چیئر پرسن غزالہ حبیب ، سکھ رہنما ڈاکٹر ہردم سنگھ آزاد ، سکھ ویندر سنگھ ، گورمیل سنگھ ، دیان سنگھ ودیگر نے خطاب کیا۔

مقررین کا کہنا تھا مودی سرکار نے سکھوں اور کشمیریوں پر عرصہ حیات تنگ کر دیا ہے، بھارتی حکومت کی ریاستی دہشت گردی دنیا بھر میں پھیل گئی ہے، پاکستان اور کینیڈا میں سکھوں کے قتل میں بھارتی حکومت ملوث ہے جس کے ثبوت موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں بھی قتل کرنے کی منصوبہ بندی سامنے آچکی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت دہشت گرد ملک ہے اور دوسرے ملکوں میں شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنا رہا ہے۔

مقررین نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری بھارتی ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے ۔احتجاجی مظاہرے کے اختتام پر فرینڈز آف کشمیر کی چیئر پرسن غزالہ حبیب نے ڈاکٹر ہردم سنگھ آزاد کو بابا گرو نانک کے پانچ سو پچپن ویں جنم دن پر جاری یادگاری سکہ بھی پیش کیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: احتجاجی مظاہرے

پڑھیں:

کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری

شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ
  • کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
  • افسوس بھارت نے سیاست کو مذہب سے جوڑ دیا: رمیش سنگھ اروڑا
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
  • مودی سرکار کا مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا گھناؤنا کھیل بدستور جاری
  • مظفرآباد، نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
  • کشمیری حقیقی عید تب منائیں گے جب وہ بھارتی غلامی کا طوق توڑ دیں گے، غلام احمد گلزار