اسپین میں وزیرِاعظم سانچیز کے استعفے کے لیے ہزاروں افراد کا احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, June 2025 GMT
میڈرڈ: اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں ہزاروں افراد نے وزیراعظم پیڈرو سانچیز کی حکومت کے خلاف زبردست مظاہرہ کیا، جس میں ان سے استعفے اور فوری انتخابات کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ احتجاج قدامت پسند اپوزیشن پارٹی "پاپولر پارٹی" (PP) کی کال پر کیا گیا، جس میں مظاہرین نے اسپین کے جھنڈے لہرائے اور "سانچیز استعفیٰ دو!" کے نعرے لگائے۔
احتجاج کا نعرہ تھا: "جمہوریت یا مافیا"۔ پاپولر پارٹی کے مطابق، ایک لاکھ سے زائد افراد نے مظاہرے میں شرکت کی، جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تعداد 45 سے 50 ہزار کے درمیان رہی۔
یہ مظاہرہ اس وقت سامنے آیا جب لیک ہونے والی ایک آڈیو میں سابقہ سوشلسٹ پارٹی رہنما لائرے ڈیز پر الزام لگا کہ وہ سانچیز کی بیوی، بھائی اور سابق وزیر جوز لوئس آبالوس کے خلاف تحقیقات کو متاثر کرنے کی کوشش کر رہی تھیں۔
لائرے ڈیز نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ محض کتاب کے لیے تحقیق کر رہی تھیں اور اب پارٹی سے استعفیٰ دے چکی ہیں۔
پاپولر پارٹی کے رہنما البیرتو نونیز فیخوو نے خطاب کرتے ہوئے حکومت پر "مافیا جیسے رویے" اپنانے کا الزام لگایا اور کہا: "اس حکومت نے سیاست، اداروں اور انصاف کی آزادی سب کو آلودہ کر دیا ہے۔"
وزیراعظم سانچیز پہلے بھی 2024 میں مستعفی ہونے پر غور کر چکے ہیں جب ان کی اہلیہ بیگوینا گومیز پر کاروباری مفادات کے لیے اثر و رسوخ استعمال کرنے کا مقدمہ کھلا تھا۔
اس کے علاوہ، "کولڈو کیس" نامی اسکینڈل میں COVID دور کے طبی آلات کے معاہدوں میں کرپشن کے الزامات بھی حکومت کو جھٹکے دے چکے ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ یہ تمام الزامات دائیں بازو کی ایک منظم مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد سوشلسٹ حکومت کو بدنام کرنا ہے۔
اگرچہ اگلے عام انتخابات 2027 میں متوقع ہیں، مگر حالیہ سروے بتاتے ہیں کہ پاپولر پارٹی کو معمولی سبقت حاصل ہو چکی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی میں مظاہرہ، پولیس نے متعدد طلبا گرفتار کرلیے
پنجاب یونیورسٹی میں طلبا تنظیم کی جانب سے یونیورسٹی کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس کے دوران متعدد طلبا کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔
مظاہرین سوشیالوجی ڈیپارٹمنٹ سے وائس چانسلر آفس تک مارچ کرتے ہوئے یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔ اس دوران لا کالج کے بیرونی یونیورسٹی گارڈز اور طلبا کے درمیان کشیدگی بھی دیکھی گئی۔
مزید پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی کی طالبہ کی خود کشی، پولیس کیا کہتی ہے؟
طلبا نے احتجاج کے دوران الزام عائد کیا کہ فیسوں میں بے تحاشا اضافہ کیا گیا ہے اور گرلز ہاسٹل میں میل وارڈنز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ مظاہرین وائس چانسلر آفس کے سامنے پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے کہ پولیس نے ان پر دھاوا بول دیا اور کئی طلبا کو حراست میں لے لیا، جس کے بعد مظاہرین میں مزید اشتعال پیدا ہوا۔
یونیورسٹی ترجمان نے کہا کہ طلبا تنظیم احتجاج کی آڑ میں اپنے معطل ساتھیوں کو بحال کروانا چاہتی ہے۔ انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے مزید حفاظتی اقدامات کیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب یونیورسٹی طلبا گرفتار مظاہرہ، پولیس