باجوڑ آپریشن، چار گاؤں کلیئر ہونے کے بعد مکینوں کو واپسی کی اجازت
اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT
ضلعی انتظامیہ باجوڑ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سیکیورٹی فورسز نے تحصیل ماموند کے مزید 4 گاؤں کو مکمل طور پر کلیئر کردیا ہے جس کے بعد ان علاقوں میں حالات معمول پر آ گئے ہیں اور ریاست کی مکمل عملداری بحال ہو چکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ کی انتظامیہ نے آپریشن مکمل ہونے کے بعد مزید چار گاؤں کے مکینوں کو گھر واپسی کی اجازت دے دی۔ تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں باجوڑ میں آپریشن سے متاثرہ مزید 4 گاؤں کے لوگوں کو واپسی کی اجازت مل گئی ہے۔ ضلعی انتظامیہ باجوڑ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے سیکیورٹی فورسز نے تحصیل ماموند کے مزید 4 گاؤں کو مکمل طور پر کلیئر کردیا ہے جس کے بعد ان علاقوں میں حالات معمول پر آ گئے ہیں اور ریاست کی مکمل عملداری بحال ہو چکی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ان علاقوں میں ڈمہ ڈولہ-1 واڑہ ماموند، ڈمہ ڈولہ-2 واڑہ مامون، انعام خورو چینہ گئی واڑہ ماموند، اور مٹو چینہ گئی شامل ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ درج بالا علاقوں کے باشندوں کے صبر و تحمل اور قربانیوں کو سراہتی ہے اور پرعزم ہے کہ تمام متاثرہ خاندانوں کی جلد، باعزت اور محفوظ واپسی کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس ضمن میں مطلع کیا جاتا ہے کہ درج بالا علاقوں کے باشندے اپنے گھریلو سامان کے ساتھ اپنے گھروں کو واپس جا سکتے ہیں اور پُرامن زندگی گزار سکتے ہیں۔ ریاست ان کو مکمل حفاظت اور معاونت فراہم کرے گی۔ انتظامیہ نے کہا کہ باقی علاقوں کے متاثرہ خاندانوں کی واپسی کا عمل مرحلہ وار اور منظم طریقے سے مکمل کیا جائے گا، جو متعلقہ علاقوں کی کلیئرنس سے مشروط ہوگا۔ ضلعی انتظامیہ تمام متاثرہ خاندانوں کی جلد، باعزت اور محفوظ واپسی کے لئے پُرعزم ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں کہا گیا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے بعد
پڑھیں:
سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس نے حکام اور صحت کے شعبے کے لیے سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔
محکمہ صحت پنجاب کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بخار، جلدی امراض، آشوب چشم، ڈائریا، سانپ اور کتے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد کیسز رجسٹر ہوئے ہیں، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں مجموعی طور پر مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 55 ہزار تک جا پہنچی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک دن کے دوران سانس کی تکلیف کے شکار 5 ہزار افراد، بخار سے متاثرہ 4300، جلدی الرجی کے 4 ہزار اور آشوب چشم کے 700 مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائریا کے 1900 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ سانپ کے کاٹنے کے 5 اور کتے کے کاٹنے کے 20 واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں صحت کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔
محکمہ صحت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 405 مستقل طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا جا چکا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔
ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی کی کمی، ناقص صفائی ستھرائی اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے وبائی امراض کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اضافی وسائل اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور طبی امداد کے لیے قریبی کیمپوں سے رجوع کریں۔
یہ صورتحال نہ صرف صحت کے شعبے بلکہ امدادی اداروں کے لیے بھی ایک امتحان ہے، کیونکہ متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر ادویات کی فراہمی اور طبی عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔