پاشا نے بجٹ 2025-26 میں آئی ٹی انڈسٹری کیلئے بھی پیکیج کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
آج 10 جون کو آنے والے وفاقی بجٹ میں آئی ٹی انڈسٹری کے لیے پیکج کے اعلان کا مطالبہ کردیا گیا ہے۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد مصطفی سید نے آج پیش ہونے والے بجٹ میں آئی ٹی انڈسٹری کیلئے بھی پیکیج کا اعلان کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
سجاد مصطفی سید نے کہا کہ پاشا کی ممبر آئی ٹی کمپنیاں 60 کروڑ ڈالر کی انویسٹمنٹ ممکن بنا رہی ہیں اور 6 لاکھ افراد کو روزگار فراہم کر رہی ہیں۔ مزید برآں پاشا کی بجٹ تجاویز پاکستان کی 1000 آئی ٹی کمپنیز کی نمائندگی کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹیکس فری بجٹ دیا جائے اور کوئی نیا ٹیکس نا لگایا جائے۔ آئی ٹی انڈسٹری کے لئے 10 سالہ فکسڈ ٹیکس رجیم (ایف ٹی آر) دی جائے اور بجٹ 2025 - 26 میں فکسڈ ٹیکس رجیم 2025 تا 2035 کا واضح اعلان کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فکسڈ ٹیکس نظام میں پی ایس ای بی سے رجسٹرڈ آئی ٹی کمپنیوں پر صرف 0.
چیئرمین پاشا نے مزید کہا کہ ریموٹ ورکرز پر زیادہ سے زیادہ صرف 1 فیصد انکم ٹیکس ہے؛ جبکہ، آئی ٹی کمپنی ملازمین پر 35 فصد تک انکم ٹیکس لاگو ہے۔ آئی ٹی انڈسٹری کے فارن کرنسی ریوینیو کی نقل و حرکت میں آسانیاں پیدا کی جائیں۔
سجاد مصطفی سید کا مزید کہنا تھا کہ مستقل پالیسیاں نہ بنائی گئیں تو پاکستان میں انویسٹمنٹ لانا ناممکن ہو جائے گا۔ مزید برآں ہماری آئی ٹی کمپنیز کو ہراساں کرنا بند کیا جائے: چیئرمین پاشا
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ٹی انڈسٹری کیا جائے رہی ہیں کہا کہ
پڑھیں:
ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے‘ چیئرمین راشد لنگڑیال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-08-28
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا ہے کہ ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں وزیر خزانہ و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس سے متعلق بجٹ میں منظور ہونے والے اقدامات پر عمل پیرا ہیں، مؤثر اقدامات کے باعث ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات میں وقت درکار ہوتا ہے، پہلی بار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح میں 1.5 فیصد اضافہ ہوا ہے، انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، ہمیں ٹیکس وصولی کو جی ڈی پی کے 18 فیصد پر لے کر جانا ہے، ٹیکس اصلاحات ایک سال میں مکمل نہیں ہو سکتی، اس سال انکم ٹیکس گوشواروں میں 18 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان کی تعداد بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی ہے، ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے، وفاق سے 15فیصد اور صوبوں سے 3 فیصد ریونیو اکٹھا کرنا ہے، ریونیو کے لیے صوبوں کے اوپر اتنا دباؤ نہیں جتنا وفاق پر ہے۔ راشد لنگڑیال نے کہا کہ اس سال انفرادی ٹیکس ریٹرنز فائلنگ میں 18 فیصد اضافہ ہوا، ٹیکس ریٹرن فائلرز کی تعداد 49 سے بڑھ کر 59 لاکھ ہو گئی ہے، ایف بی آر کو تمام اداروں کا تعاون حاصل ہے۔