آئندہ وفاقی بجٹ میں متعدد اشیا کی قیمتوں میں اضافے اور بعض کی قیمتوں میں کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ حکومت نے ٹیکس نیٹ میں توسیع کے لیے نئی تجاویز بھی تیار کر لی ہیں۔

ذرائع کے مطابق 850 سی سی انجن تک کی مقامی تیار شدہ گاڑیاں مہنگی ہو سکتی ہیں کیونکہ ان پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 12.5 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔

علاوہ ازیں، بیکری مصنوعات، کھاد، اور کیڑے مارادویات پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں، جس سے یہ اشیا بھی مہنگی ہو سکتی ہیں۔

دلچسپ طور پر، سگریٹ اور مشروبات پر ٹیکسوں میں کمی کی تجویز دی گئی ہے، جس کے باعث یہ مصنوعات سستی ہو سکتی ہیں، حکومت سگریٹ پر ہر سال ٹیکس بڑھانے کی پرانی روایت کو ختم کرنے پر بھی غور کر رہی ہے۔

بجٹ میں پراپرٹی سیکٹر سے متعلق اہم فیصلے بھی متوقع ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پراپرٹی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے اور کیپیٹل گین ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔

ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز سے آمدن حاصل کرنے والوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے، اس میں بیرون ملک سے فری لانسنگ یا سوشل میڈیا کے ذریعے آمدن حاصل کرنے والے افراد پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز بھی شامل ہے۔

اسی طرح، سابقہ فاٹا ریجن کو حاصل ٹیکس چھوٹ ختم کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ٹیکس نیٹ

پڑھیں:

بجٹ میں ممکنہ خوشخبری؛ کون سی گاڑیاں سستی ہونے جا رہی ہیں؟

آج شام پیش ہونے والے وفاقی بجٹ میں  ممکنہ طور پر پرانی  گاڑیاں سستی ہونے کا امکان ہے۔

وفاقی حکومت آئندہ مالی سال کے بجٹ میں گاڑیوں کی درآمد کو عوام کے لیے قابلِ استطاعت بنانے پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت 5 سال پرانی گاڑیوں پر عائد ٹیکسوں میں نمایاں کمی کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نیشنل ٹیرف پالیسی کے تحت گاڑیوں پر کسٹمز اور ریگولیٹری ڈیوٹیز میں نرمی کے اقدامات پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔ اس ضمن میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو پرانی گاڑیوں کی درآمد سے متعلق ٹیکسوں میں کمی کی تجاویز بھی فراہم کی جا چکی ہیں۔

مجوزہ منصوبے کے تحت نہ صرف 5 سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دی جائے گی بلکہ ان پر عائد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کو بتدریج ختم کرنے کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ مزید برآں ریگولیٹری ڈیوٹیز میں مرحلہ وار کمی کی سفارش کی گئی ہے تاکہ درآمدی گاڑیوں کی قیمتیں عام صارف کی پہنچ میں آ سکیں۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کسٹمز ایکٹ کے پانچویں شیڈول میں بنیادی اصلاحات کی تجویز زیرِ غور ہے، جس کے تحت آٹو سیکٹر پر نئی ریگولیٹری ڈیوٹیز نافذ نہ کرنے اور پہلے سے موجود نان ٹیرف رکاوٹیں ختم کرنے کی سفارشات بھی شامل ہیں۔ حکومتی حکمت عملی کا اہم پہلو یہ ہے کہ 2030 تک آٹو انڈسٹری پر اوسط درآمدی ٹیرف کو 6 فیصد سے بھی کم سطح پر لایا جائے۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2025-26 کا وفاقی بجٹ آج قومی اسمبلی میں پیش کیا جا رہا ہے، جس کا حجم تقریباً 18 ہزار ارب روپے متوقع ہے۔ بجٹ میں 2 ہزار ارب روپے سے زائد کے نئے ٹیکس اقدامات شامل کیے جانے کا امکان ہے، جن سے معیشت کو مستحکم کرنے اور مالیاتی خسارے پر قابو پانے کی کوشش کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کی درآمد پر عائد رکاوٹیں ختم کرنے کا مقصد صرف عام شہری کو ریلیف دینا نہیں بلکہ ملکی آٹو مارکیٹ میں مسابقتی رجحان کو فروغ دینا بھی ہے، تاکہ صارفین کے لیے متبادل آپشنز دستیاب ہوں اور مقامی مینوفیکچررز کو بھی جدید خطوط پر ترقی کی ترغیب ملے۔

متعلقہ مضامین

  • بجٹ 2025-2026 : فنانس بل کی منظوری کے بعد کون سی اشیا مہنگی اور کیا چیزیں سستی ہوں گی؟
  • گاڑیاں مہنگی ہونے کا امکان، حکومت نے پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر نیا ٹیکس عائد کر دیا
  • بجٹ میں کھانے پینے کی کون سی اشیا سستی کی گئی ہیں؟
  • بلوچستان بجٹ: تیاریاں مکمل، 20 جون کو اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان
  • بجٹ میں ممکنہ خوشخبری؛ کون سی گاڑیاں سستی ہونے جا رہی ہیں؟
  • بجٹ میں کون سی اشیا مہنگی اور کیا کچھ سستا ہونے جا رہا ہے؟
  • کیا نان فائلرز کی فون سمز بلاک ہونے جار ہی ہیں؟
  • بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں