UrduPoint:
2025-11-05@01:30:57 GMT

وفاقی حکومت نے مالی سال 2025/26ء کا بجٹ پیش کردیا

اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT

وفاقی حکومت نے مالی سال 2025/26ء کا بجٹ پیش کردیا

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2025/26ء کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سپیکر ایاز سادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جہاں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اگلے مالی سال کے لیے 17 ہزار 600 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا، جس میں تقریباً 2 ہزار ارب روپے کے نئے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں، بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا، گریڈ 1 تا 16 کے ملازمین کو 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کی تجویز ہے، حکومت نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ کیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ پیٹرولیم لیوی 78 روپے فی لٹر سے بڑھا کر 100 روپے فی لیٹر کرنے کی تجویز ہے، پیٹرولیم مصنوعات صرف ڈیجیٹل ادائیگی سے خریدی جا سکیں گی، نقد پیٹرولیم مصنوعات خریدنے پر 2 روپے فی لیٹر اضافی ادا کرنے ہوں گے، بجٹ میں نان فائلرز کے لیے بینک سے 50 ہزار روپے سے زیادہ کیش نکلوانے پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 1 اعشاریہ 2 فیصد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا، یوٹیوبرز، فری لانسرز اور نان فائلرز کے خلاف نئے ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 8 ہزار 207 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، دفاع کے لیے 2 ہزار 550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، صوبوں اور سپیشل ایریاز کے لیے 253 ارب 23 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر 105 ارب 78 کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جائیں گے، ضم شدہ اضلاع کے لیے 65 ارب 44 کروڑ روپے سے زیادہ جب کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے 82 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

بتایا جارہا ہے کہ فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کے لیے 18 ارب 58 کروڑ سے زائد، ڈیفنس ڈویژن کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے اور پاور ڈویژن کو آئندہ مالی سال 90 ارب 22 کروڑ روپے دینے کی تجویز ہے، آبی وسائل ڈویژن کو آئندہ مالی سال 133 ارب 42 کروڑ روپے، ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی سکیموں کے لیے 70 ارب 38 کروڑ روپے اور صوبوں کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 2869 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

علاوہ ازیں وفاقی وزارتوں اور ڈویژن کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 682 ارب سے زیادہ، حکومتی ملکیتی اداروں کے لیے 35 کروڑ روپے سے زیادہ، این ایچ اے کو آئندہ مالی سال 226 ارب 98 کروڑ روپے اور آئندہ مالی سال کے لیے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم 1ہزار ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، نیشنل ہیلتھ کو 14 ارب 34 کروڑ روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میں دیئے جائیں گے، وزارت داخلہ کو 12 ارب 90 کروڑ اور وزارت اطلاعات کو 6 ارب روپے سے زیادہ ملیں گے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے لیے 39 ارب 48 کروڑ روپے سے زیادہ اور ریلوے ڈویژن کو 22 ارب 41 کروڑ روپے، پلاننگ ڈیولپمنٹ کے لیے بجٹ میں 21 ارب روپے سے زائد رکھے گئے ہیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کروڑ روپے سے زیادہ آئندہ مالی سال روپے مختص کیے ارب روپے مختص کی تجویز ہے جائیں گے گئے ہیں کے لیے

پڑھیں:

چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251105-03-2
ملک کے مختلف شہروں میں چینی کی فی کلو قیمت 220 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ ادارہ شماریات کی دستاویزات کے مطابق ایک ہفتے میں سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت میں 23 روپے تک جبکہ کراچی اور حیدرآباد میں چینی کی فی کلو قیمت میں 5 روپے تک اضافہ ہوگیا جس کے بعد ملک میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 220 روپے ہوگئی۔ دستاویزات کے مطابق راولپنڈی، کراچی اور سرگودھا میں چینی کی فی کلو قیمت بڑھ کر 220 روپے تک پہنچ گئی جبکہ حیدرآباد میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 190سے بڑھ کر 195 روپے ہوگئی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت میں 12 پیسے کی کمی ہوئی تھی، ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 69 پیسے پر آگئی ہے۔ گزشتہ ہفتے تک ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 188 روپے 81 پیسے تھی جبکہ ایک سال قبل ملک میں چینی کی اوسط فی کلو قیمت 132 روپے 47 پیسے تھی۔ سرکار کی مقرر قیمت پر چینی کی فروخت ایک مسئلہ بن گئی ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چینی کے ریٹ پر حکومت کی رٹ مکمل طور پر ختم ہوگئی ہے، کسی بھی شہر میں سرکاری مقررہ قیمت پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔ مافیاؤں کے ہاتھوں چینی کی درآمد اور برآمد کے کھیل میں حکومت خود ملوث ہے، نہ مقررہ قیمتوں پر فروخت کو یقینی بنایا جاتا ہے اور نہ ہی چینی مافیا کے خلاف کوئی کارروائی کی جاتی ہے۔ چینی جیسی بنیادی ضرورت بھی اب عوام کی دسترس سے باہر ہوگئی ہے، جو اس امر کی حقیقت کا اعلان ہے کہ حکومت کو عوامی مسائل و مشکلات سے کوئی سروکار نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت عوامی مسائل کا ادراک کرے، چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے شفاف مانیٹرنگ نظام وضع کرے، ذخیرہ اندوزی پر فوری جرمانے عاید کیے جائیں، قیمتوں کی روزانہ نگرانی، ریٹ لسٹ کی خلاف ورزی پر جرمانے اور لائسنس معطل کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • چینی کی سرکاری قیمت پر عدم دستیابی
  • بے بنیاد الزامات کیوں لگائے؟ اداکارہ صبا قمر نے صحافی کو 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا
  • اسمگلنگ کے خلاف کارروائی میں بڑا قدم، ملتان میں ایک کروڑ روپے سے زائد مالیت کی چاندی ضبط
  • پی ٹی آئی نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2025 چیلنج کردیا، کل سماعت
  • سال 2025 کا روشن ترین سپر مون کل رات آسمان پر نمودار ہوگا 
  • نیٹ میٹرنگ پراجیکٹ، صارفین کو اربوں روپے کا ریلیف مل گیا
  • پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی
  • گھی و تیل کی صنعت شدید مالی دباؤ میں، ح شیخ عمر ریحان
  • بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟
  • بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت لیا، 1 ارب 25 کروڑ روپے انعام حاصل کیا