Daily Pakistan:
2025-11-03@06:28:44 GMT

نئے بجٹ میں پی ایس ڈی پی کیلئے ایک ہزار ارب روپے مختص

اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT

نئے بجٹ میں پی ایس ڈی پی کیلئے ایک ہزار ارب روپے مختص

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)نئے بجٹ میں پی ایس ڈی پی کیلئے ایک ہزار ارب روپے مختص کیے گئے ہیں,41 وزارتوں وڈویژنز پر 682 ارب 79 کروڑ روپےخرچ ہوں گے۔

نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق بجٹ دستاویزات کےمطابق2 کارپوریشنزکیلئے 317 ارب 20 کروڑ روپےمختص کیےگئے ہیں،سڑکوں کی تعمیرکیلئے این ایچ اے کو 227 ارب روپے ملیں گے،پاور ڈویژن اور این ٹی ڈی سی کیلئے 90 ارب سے زائد مختص،آبی وسائل کیلئے 133 ارب 42 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں،

صوبوں اورخصوصی علاقوں کیلئے 253 ارب سے زائد ترقیاتی بجٹ رکھا گیا ہے،صوبائی منصوبوں کیلئے 105 ارب 78 کروڑ رکھے گئے ہیں،سابق فاٹا کے پختونخوا میں ضم اضلاع کیلئے 65 ارب 44 کروڑ مختص کیے گئے ہیں،آزاد کشمیر اورگلگت بلتستان کو 82 ارب کے ترقیاتی فنڈز ملیں گے،ارکان پارلیمنٹ کی ترقیاتی اسکیموں کیلئے 70 ارب روپے مختص کیے گئے۔

بجٹ خسارہ 6501 ارب روپے رہنے کا تخمینہ، دفاع کیلئے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز

نئےبجٹ میں ایچ ای سی کیلئے 39 ارب 40 کروڑرکھےگئےہیں،وفاقی تعلیم کے منصوبوں کیلئے 13 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیےگئے،اس کے علاوہ قومی صحت کے منصوبوں کیلئے14 ارب 34 کروڑ روپے،وزارت داخلہ کیلئے 12 ارب 90 کروڑ ریلوے کے لیے 22 ارب 41 کروڑ رکھے گئے،وزارت منصوبہ بندی 21 ارب روپے سے زیادہ خرچ کرےگی،آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبے میں 16 ارب سے زیادہ خرچ کرنے کا پلان ہے۔

وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کیلئے 15 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے،ریونیو ڈویژن کیلئے 7 ارب روپے سے زیادہ فنڈزمختص کیے گئے،دفاعی ڈویژن کیلئے 11 ارب 55 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں،وزارت اطلاعات 6 ارب روپے سے زیادہ کا ترقیاتی بجٹ خرچ کرے گی،سپارکو کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 5 ارب 41 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔دفاعی پیداوار کیلئے ایک ارب 75 کروڑ کا ترقیاتی بحٹ مختص کیے ہیں۔

وفاقی بجٹ آج، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی توقع

دستاویزات کے مطابق فوڈ سیکیورٹی کیلئے 4 ارب روپے سے زائد کا بجٹ خرچ ہوگا،سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے 4 ارب روپے رکھے گئے ہیں،وزارت میری ٹائمز کیلئے 3 ارب 56 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں،ماحولیاتی تبدیلی کیلئے 2 ارب70 کروڑ رکھے گئے ہیں۔

صنعت و پیداوار کیلئے ایک ارب 90 کروڑ رکھے گئے ہیں،سرمایہ کاری بورڈ کیلئے ایک ارب 10 کروڑ روپے مختص کیے گئے،بین الصوبائی رابطہ کیلئے ایک ارب17 کروڑ روپے مختص کیے گئے،امور کشمیر کیلئے ایک ارب 80 کروڑ،وزارت قانون کے لیے ایک ارب 39 کروڑ مختص کیے ہیں،قومی ورثہ کیلئے ایک ارب 67 کروڑ روپے مختص کیے گئے،ایٹمی توانائی کمیشن کیلئے 76 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں،ایس آئی ایف سی کیلئے 50 کروڑ روپے سے زیادہ فنڈز مختص کیے گئے ہیں۔

نان فائلرز کیلئے بڑی مشکل، بیرون ملک سفری پابندی عائد کرنے کی بھی تجویز

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: کروڑ روپے مختص کیے گئے کیلئے ایک ارب روپے سے زیادہ ارب روپے مختص ترقیاتی بجٹ ارب روپے سے

پڑھیں:

صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: وزارت خزانہ کی تازہ رپورٹ نے ملک کے بڑھتے ہوئے قرضوں کی سنگین صورتحال کو بے نقاب کردیا ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال کے دوران پاکستان کے مجموعی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد قومی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اس تیزی سے بڑھتا ہوا قرض ملکی معیشت کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب اگلے 3 سال میں 70.8 فیصد سے کم ہوکر 60.8 فیصد تک لانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 2026ء سے 2028ء کے دوران قرضوں کی پائیداری برقرار رہنے کی توقع ہے، تاہم خطرات اب بھی موجود ہیں۔

اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جون 2025ء تک مجموعی قرض 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا، جب کہ صرف گزشتہ ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا جب کہ فنانسنگ کی ضروریات آئندہ برسوں میں 18.1 فیصد کی بلند سطح پر برقرار رہیں گی۔

وزارت خزانہ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی، تاہم قرضوں کا حجم اب بھی تشویشناک حد تک بلند ہے۔

رپورٹ میں قرضوں سے متعلق خطرات اور چیلنجز کی تفصیلی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے جب کہ ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ اور شرح سود میں تبدیلی کو قرض کے بوجھ میں اضافے کی بنیادی وجوہات بتایا گیا ہے۔

وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد اندرونی جب کہ 32.3 فیصد بیرونی قرضوں پر مشتمل ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، جس سے شرح سود کا خطرہ برقرار ہے۔ مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد ہے، جس سے ری فنانسنگ کا دباؤ بڑھا ہوا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ زیادہ تر بیرونی قرضے رعایتی نوعیت کے ہیں، جو دوطرفہ اور کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل کیے گئے، تاہم فلوٹنگ ریٹ والے بیرونی قرضوں کی شرح 41 فیصد ہے، جو درمیانی سطح کے خطرے کی نشاندہی کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت لیا، 1 ارب 25 کروڑ روپے انعام حاصل کیا
  • پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
  • پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • خیبر پختونخوا نے رواں سال صحت کارڈ کیلئے 41 ارب مختص کیے، مزمل اسلم
  • صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری
  • کراچی میں حوالہ ہنڈی کیخلاف کارروائی، ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ڈالر برآمد
  • ڈکی بھائی رشوت کیس؛ این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے سوا چار کروڑ کی وصولی
  • این سی سی آئی اے کے لاپتہ ڈپٹی ڈائریکٹر پر 15 کروڑ روپے رشوت لینے کا الزام
  • کراچی میں حوالہ ہنڈی کیخلاف  کارروائی، ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ڈالر برآمد