ایران میں داعش سے تعلق پر متعدد افراد کو پھانسی
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران (انٹرنیشنل ویب ڈیسک) ایران میں داعش سے تعلق پر متعدد افراد کو پھانسی دے دی گئی۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے ایران نے ایسے9 افراد کو پھانسی دی ہے، جن پر 2018 ءمیں داعش کی جانب سے ملک کے اندر حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔
ایرانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق داعش کے 9 ارکان کی سزائے موت پر عمل درآمد ایرانی عدالت عظمیٰ کی توثیق کے بعد کیا گیا ۔
سزا پانے والوں پر الزام تھا کہ انہوں نے ایران میں دہشت گردانہ حملے کرنے کا منصوبہ مکمل کرلیا تھا۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ انہیں جنوری 2018 ءمیں ایران کی مغربی سرحد پر پاسدارانِ انقلابِ اسلامی کے رضا کاروں کے ساتھ جھڑپ کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
دہشت گرد سیل کا مقصد ایران میں دراندازی اور سرحدی اور وسطی شہروں میں بیک وقت حملے کرنا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایران میں
پڑھیں:
ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات بھی کی۔
صدر نے کہا کہ "عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمیں نہیں روک سکتی، ہم انہیں دوبارہ بنائیں گے اور اس بار زیادہ مضبوط انداز میں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہے، جس کا مقصد بیماریوں کے علاج اور صحت کے میدان میں ترقی ہے۔
خیال رہے کہ جون میں امریکی افواج نے ایران کی چند جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جنہیں واشنگٹن نے "ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام" کا حصہ قرار دیا تھا۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تباہ شدہ جوہری مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا نئے حملے کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں نئی سفارتی اور عسکری صورتحال جنم لے سکتی ہے۔