ایران نے 2018 کے تصادم میں ملوث داعش کے 9 جنگجوؤں کو پھانسی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
ایران نے 2018 میں ہونے والے ایک مسلح تصادم کے سلسلے میں شدت پسند تنظیم داعش سے تعلق رکھنے والے 9 افراد کو پھانسی دے دی ہے۔
عدلیہ سے وابستہ سرکاری خبر ایجنسی میزان کے مطابق ان افراد کو ایران کی نیم فوجی فورسز، پاسدارانِ انقلاب(IRGC)، کے ساتھ جھڑپ کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس میں 3 ایرانی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان افراد کو ریاست کے خلاف مسلح کارروائی اور دہشتگرد تنظیم کی رکنیت کے الزامات میں قصوروار ٹھہرایا گیا، اور اسلامی جمہوریہ ایران میں رائج سزائے موت کے طریقہ کار کے تحت انہیں پھانسی دی گئی۔
اگرچہ ان افراد کی شناخت یا واقعے کی درست جگہ ظاہر نہیں کی گئی، مگر یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا تھا جب ایران کی سیکیورٹی فورسز علاقے میں داعش کی بڑھتی سرگرمیوں کے تناظر میں چوکس تھیں۔ داعش کو عراق و شام میں اپنے سابقہ ٹھکانوں سے نکالے جانے کے باوجود، مشرق وسطیٰ میں وہ اب بھی وقفے وقفے سے مہلک حملے کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: ترکیہ کو مطلوب ترین داعش دہشتگرد ابو یاسر التُرکی پاکستانی تعاون سے گرفتار
داعش کی افغانستان میں سرگرمیوں، خصوصاً طالبان کے 2021 کے بعد کنٹرول سنبھالنے کے بعد، دوبارہ ابھرنے کے آثار دیکھے گئے ہیں۔ داعش خراسان (ISKP) نے افغانستان میں کئی نمایاں حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ایران میں بھی داعش کی جانب سے متعدد حملے کیے گئے، جن میں جون 2017 میں پارلیمنٹ اور آیت اللہ خمینی کے مزار پر حملہ شامل ہے، جس میں کم از کم 18 افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
حالیہ واقعہ جنوری 2024 میں پیش آیا، جب داعش نے جنرل قاسم سلیمانی کی یاد میں ہونے والی تقریب میں خودکش دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی۔ جنوب مشرقی شہر کرمان میں ہونے والے ان دھماکوں میں کم از کم 94 افراد جان سے گئے، جو ایران کی حالیہ تاریخ کے سب سے ہلاکت خیز حملوں میں شمار ہوتے ہیں۔
ایرانی حکام بارہا کہہ چکے ہیں کہ ایسے حملوں میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، اور منگل کو ہونے والی پھانسیاں بظاہر اسی عزم کا اظہار ہیں کہ ایران اپنی سرزمین یا سرحدوں کے قریب سرگرم انتہا پسند گروہوں سے سختی سے نمٹے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایران پھانسی داعش طالبان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایران پھانسی طالبان افراد کو
پڑھیں:
امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!
تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!