کراچی کے تاجروں اور صنعتکاروں نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: کراچی چمیبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے تاجروں اور صنعتکاروں نے وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا۔ دوسری جانب کراچی کے تاجروں نے بجٹ کو اونٹ کے منہ میں زیرہ دینے کے مترادف قرار دے دیا جبکہ کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن نے وفاقی بجٹ کو یکسر مسترد کردیا۔
کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان عرفان نے بجٹ 26-2025 پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاق نے مایوس کن بجٹ پیش کیا، حکومت نے اپنی مراعات میں اضافہ کیا، تنخواہوں، پنشن میں اضافہ سے عام آدمی کا فائدہ نہیں، تنخواہ دار طبقہ پہلے ہی ٹیکس ادا کر رہا ہے۔
محمد رضوان عرفان نے کہا کہ پیٹرول لیوی سے قیمتیں بڑھیں گی عام آدمی متاثر ہوگا، بجلی کے نرخ میں اضافہ ہوگا، 18 فیصد سولر ٹیکس سراسر ناجائز ہے، بجلی خود پیدا کرنے والوں پر بوجھ پڑے گا، چھوٹی کے بجائے بڑی گاڑیوں کی ڈیوٹی کم کی گئی، تعلیم اور صحت کے حوالے سے کوئی بجٹ نہیں رکھا، کھانے، پینے کی اشیا کی قیمتیں بھی کم نہیں کی گئیں۔
دوسری جانب کراچی چمیبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے تاجروں اور صنعتکاروں نے وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا۔
کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میں تو بجٹ کو مانتا نہیں ہوں، جب تک پرانے بجٹ میں بتائیں کیا حاصل کیا، آپ ہر بار ایک کاغذ سامنے رکھ دیتے ہیں، لوگوں کی تنخواہ بجلی کے بلوں میں جارہی ہے، آپ نے مہنگائی کم کرنے کے لیے کیا کیا؟
انہوں نے مزید کہا کہ تنخواہ بڑھانے اور معاشی اقدام نہ کرنے سے بہتری نہیں آئے گی، موجودہ برآمدات صرف ایی ایف ایس اسکیم سے بڑھی، ای ایف ایس اسکیم کو ناکام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اس موقع پر صنعت کار زبیر موتی والا نے کہا کہ بجٹ میں کوئی چیز ابھی واضح نہیں ہے، ٹیکس اہداف حاصل نہیں کرسکے، اس بار کیا گارنٹی ہے ٹیکس کلکشن کا ہدف پورا ہو جائے، بجٹ میں سوائے سختیوں کے کچھ نہیں ہے، اس بجٹ میں ریفارمز کی بات نہیں کی گئی، وفاق بتائے کہ برآمدات میں اضافے کے لئے کیا اقدامات کیے،
زبیر موتی والا نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کے لیے پیداواری لاگت میں اضافہ نئی بات نہیں، ہماری انڈسٹری مزید نہیں لگائی تو نوکریاں کیسے پیدا کریں گے، صنعتوں کو بڑھانے کے لیے کیا اقدامات کیے گئے اس بجٹ میں؟ بجٹ میں انڈسٹری لگانے کے لئیے سحر حاصل بات کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ اصل باتیں 2 دن کہ بعد کھل کرسامنے آئے گی، پچھلے سال رکھا گیا ٹارگٹ حاصل نہیں کیا، گزشتہ سال کا ٹارگٹ حاصل نہیں کرسکے، بجٹ اس لیے ہے کہ انکم ٹیکس زیادہ وصول کریں، بجٹ میں ریفامس کی بات نہیں ہیں، کیا آپ نے ایکسپورٹ پڑھانے کی بات کی، ای ایف ایس پر سیلز ٹیکس لگا دیا، ایکسپورٹ پرکاروباری لاگت سے متعلق کوئی بات نہیں کی، انڈسریلائزیشن کی بات بجٹ میں نہیں کی گئی، شرح سود میں کمی اچھی بات ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا میں اضافہ کے تاجروں بات نہیں نہیں کی بجٹ کو کہا کہ کی گئی کی بات
پڑھیں:
وزیراعظم نے سرکاری ملازمین کی میں 6 فیصد اضافہ مسترد کردیا
اسلام آباد: وزیراعظم محمدشہبازشریف نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 فیصد اضافہ مسترد کردیا جب کہ وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا ہے کہ ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے نئے مالی سال کی بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی۔
رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے تقریباً 17 ہزار 600 ارب روپے سے زائد حجم کا وفاقی بجٹ آج شام قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
نئے مالی سال کی بجٹ تجاویز کی منظوری کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا۔
نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کے دوران وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 6 فیصد اضافے کی منظوری دی، وفاقی کابینہ پینشن میں 7 فیصد اضافے کی منظوری دی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں سمیت دیگر امور پر مشاورت بجٹ کی اصولی منظوری کے باوجود جاری رہا۔
پیپلز پارٹی نے تنخواہوں میں مزید اضافے کا مطالبہ کیا وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں عام آدمی کو جس حد تک ریلیف فراہم کرسکے وہ کیا جارہا ہے۔
وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ دس فیصد کرنے کی تجویز دے دی، وزہر اعظم نے تجویز سے اتفاق کیا اور 6 فیصد بڑھانے کی تجویز مسترد کردی اور کہا کہ تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ ہونا چاہئے، اس کے بعد کابینہ نے 10 فیصد اضافے کی منظوری دے دی۔
وفاقی وزیر امیر مقام نے تصدیق کہ ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کر دیا گیا ۔