راولپنڈی: کمسن گھریلو ملازمہ کے قاتل میاں بیوی کو رہائی مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
راولپنڈی:
بہیمانہ تشدد سے قتل ہونے والی 13 سالہ گھریلو ملازمہ اقراء کے والد نے قاتل میاں بیوی کو معاف کردیا جس کے بعد دونوں میاں بیوی جیل سے رہا ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج طارق ایوب نے ملزمان میاں بیوی کو بری کر دیا، میاں راشد شفیق اور اس کی بیوی ثناء کو جیل سے رہائی مل گئی۔
ملزم جوڑے نے فروری 2025 کو تھانہ بنی کے علاقہ میں اپنی بیٹی کی 20 روپے والی چاکلیٹ کھانے پر ملازمہ کو تشدد کرکے قتل کیا تھا۔
مقتولہ کے والد ثنا اللہ اور والدہ صاحب بی بی نے ملزمان جوڑے کو خون بہا معاف کرنے کے بیانات جمع کرائے، ایڈیشنل سیشن جج نے خون بہا معاف کرنے پر ملزمان جوڑے کو بری کر دیا۔
واقعے کا پس منظر
بچی کے جاں بحق ہونے کا یہ واقعہ 12 فروری 2025 کو پیش آیا۔ راولپنڈی کے تھانہ بنی کے علاقے میں مالکان کے تشدد کا نشانہ بننے والی 12 سالہ گھریلو ملازمہ اقرا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہولی فیملی اسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔
کمسن ملازمہ کو مالک راشد شفیق اور اس کی اہلیہ نے بنا اجازت چاکلیٹ کھانے پر لوہے کی راڈ سے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے اس کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں جس کے بعد اسے ایک عورت روبینہ کے حوالے کیا جس نے بچی کو اسپتال پہنچادیا جہاں بچی نے دم توڑ دیا، عورت نے بیان دیا کہ بچی کا والد مرچکا ہے اور ماں عدت میں ہے۔
اسپتال کے عملے نے شک کرتے ہوئے پولیس کو بلالیا جس نے تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ زخمی بچی کو تین دن تک گھر میں رکھا گیا اور جب اس کی حالت بگڑ گئی تو ملزمان اسے اسپتال چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ ڈاکٹروں کے مطابق اقرا کے سر، ٹخنوں، ٹانگوں اور بازوؤں پر تشدد کے نشانات پائے گئے۔
پولیس نے والد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے ملزم راشد اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کیا، بچی کے انتقال کے بعد ایف آئی آر میں دفعہ 302، چلڈرن ایکٹ 2004 سمیت 7 دفعات شامل کی گئیں۔
درج مقدمے کے مطابق والد نے پولیس کو بتایا کہ ان کے کل پانچ بچے ہیں، جن میں تین بیٹیاں اور دو بیٹے شامل ہیں۔
والد نے بتایا کہ ان کی بیٹی ایک سال سے راولپنڈی میں ماہانہ آٹھ ہزار روپے تنخواہ پر گھریلو ملازمہ تھی، وہ تین ماہ قبل اپنی بیٹی سے مل کر آئے تھے، بیٹی نے 12 روز قبل فون پر اطلاع دی کہ راشد اور ثنا تشدد کرتے ہیں۔ مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس نے قتل کے الزام میں میاں بیوی سمیت تین افراد کو گرفتار کیا تھا۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان گھریلو ملازمہ میاں بیوی کے بعد
پڑھیں:
راولپنڈی: فوجی کالونی میں غیرت کے نام پر 17 سالہ لڑکی قتل، پولیس نے ویڈیو ریکارڈ تحویل میں لے لیا
راولپنڈی کے تھانہ پیرودھائی کے علاقے فوجی کالونی میں غیرت کے نام پر جرگے کے زریعے 17 سالہ سدرہ کے قتل کے معاملے میں پولیس نے تین گرفتار ملزمان قبرستان کمیٹی کے ممبر، گورکن اور رکشہ ڈرائیور سے تفتیش جاری ہے۔
پولیس نے قبرستان میں قبرستان کمیٹی کے دفتر پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ و ڈی وی آر تحویل میں لے لی، ذرائع نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج میں وقوعہ والے دن شدید بارش کے دوران جرگے کے شرکاء کو تدفین کے لیے وہاں نقل وحرکت دیکھا گیا۔
رکشے و سدرہ کی لاش کے حوالے سے پولیس کو فوٹیجز کے زریعے شواہد ملے، پولیس نے ڈی وی آر تحویل میں لیکر محفوظ کرلی۔
پولیس نے رکشہ جس پر سدرہ کی لاش کو قبرستان تک لے جایا گیا وہ بھی قبضے میں کرلیا، قبرستان میں قبر کھودنے اور پھر اس کے نشانات مٹانے کے لیے استعمال ہونے والے اوزار کھدال، بیلچہ وغیرہ بھی برآمد کرلیے گئے۔
تینوں ملزمان سے وسیع پیمانے پر ہر پہلو کو مدنظر رکھ کر تفتیش جاری ہے جب کہ
تفتیش کی نگرانی براہ راست سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کررہے ہیں۔
تفتیش ٹیم میں ایس ایس پی انوسٹی گیشن صبا ستار سمیت ایس پی راول حسیب راجہ ،ڈی ایس پی سٹی سید اظہر شاہ ،ایچ آئی یو و تفتیشی ونگ افسران ،آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ۔زرائع
پولیس نے جرگے کی سربراہی کرنے والےسابق یوسی وائس چیرمین و باڑہ مارکیٹ کے تاجر عصمت اللہ لڑکی کے والد عرب گل ،لڑکے کے والد صالح محمد وغیرہ تیس سے زاہد افراد کو شامل تفتیش و زیر نگرانی رکھا ہوا ہے ۔۔
سدرہ کی قبر کشائی پیر کو ہونا ہے جس پر پولیس کا کڑا پہرہ ہے
واقعہ پر سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کا موقف بھی سامنے آگیا
ابتدائی طور پر ملزمان نے واقعہ کو اغواء کی شکل دینے کی کوشش کی، سی پی او
تفتیش آگے بڑھی تو اطلاعات ملیں کی لڑکی کو قتل کر کے نعش خاموشی سے دفنا دی گئی ہے،خالد ہمدانی سی پی او راولپنڈی
ملزمان نے قبر کے نشان بھی مٹا دئیے، سی پی او
ایسے معاملات کو ہم بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں، سی پی او
پولیس نے خصوصی ٹیم بنائی قبر تلاش کر کے سیکورٹی لگائی گئی، سی پی او
سب سے اہم بات یہ ہے کہ مقدمہ کی مدعیت اب پولیس اور سٹیٹ کی ہے، سی پی او
مقدمہ میں دفعہ 311 ت پ شامل کی گئی ہے اس مقدمہ میں صلح نہیں ہو سکتی، سی پی او
مقدمہ میں کچھ لوگ گرفتار ہیں، سی پی او
قبرستان کمیٹی کا چیئرمین اور گورکن گرفتار افراد میں شامل ہیں، سی پی او
واقعہ کی پوری پکچر پولیس کے سامنے ہے، سی پی او
تمام ملوث افراد کی شناخت کی جا چکی، معاملہ کی تہہ تک پہنچ چکے ہیں، سی پی او
یقین دلاتے ہیں کہ اس جرم میں ملوث کوئی شخص قانون سے نہیں بچ سکے گا، سی پی او
قبر کشائی کے قانونی پراسس کا آغاز ہو چکا ہے، سی پی او
یقینی بنایا جائے گا کہ ہر زاویہ سے تفتیش کرتے ہوئے مکمل تفصیلات عدالت کے سامنے لائی جائیں اور ملزمان کو سزا دلوائی جائے، سی پی او
قانونی تقاضوں کی تکمیل کے بعد تمام تفصیلات میڈیا کے ذریعے قوم تک پہنچائی جائیں گی، سی پی او سید خالد ہمدانی