لیبیا(اوصاف نیوز)سینکڑوں انسانی حقوق کارکن اور غزہ میں زیر محاصرہ جنگ زدہ فلسطینیوں کے حامی شہریوں کا قافلہ تیونس کی سرحد کو عبور کر کے لیبیا میں داخل ہو گیا ہے۔

اس قافلے میں زیادہ تر تعداد تیونس کے شہریوں کی ہے۔ یہ قافلہ کئی بسوں پر مشتمل ہے۔قافلے کے ایک منتظم کے مطابق ان شرکاء کی تعداد ایک ہزار تک ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ کارکن راستے میں بڑھتے جائیں۔ قافلہ پیر کی صبح تیونس سے روانہ ہوا تھا۔

قافلے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ کوئی امدادی سامان لے کر نہیں جا رہے کیونکہ بسوں اور قافلے میں شامل دیگر گاڑیوں پر امدادی سامان نہیں لے جایا جا سکتا۔

ہمارا مقصد غزہ کے محاصرے کے خلاف آواز بلند کرنا ہے اور عالمی برادری کی اس جانب توجہ مبذول کرانی ہے کہ غزہ کے جنگ زدہ لوگوں کے ساتھ سخت غیر انسانی سلوک روا رکھا گیا ہے۔

یاد رہے اس قافلے میں 14 بسوں کے علاوہ ایک سو کے قریب دیگر گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ قافلے کے ارکان ‘مزاحمت مزاحمت’ کے نعرے لگاتے ہوئے سنے گئے۔

قافلے کے ترجمان نے ‘ایف ایم ریڈیو چینل’ سے بات کرتے ہوئے کہا ‘قافلے کا لیبیا میں زیادہ دیر رکنے کا منصوبہ نہیں ہے۔ لیبیا میں تین یا چار دن کے سفر کے بعد یہ قافلہ مصر میں داخل ہوجائے گا۔ جہاں سے رفح راہداری تک پہنچے گا۔’

قافلے کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ابھی تک مصر میں داخلے کی اجازت کے حوالے سے مصری حکام نے آگاہ نہیں کیا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا ہمارے قافلے کا مقصد غزہ کے محاصرے کے خلاف علامتی طور پر آواز بلند کرنا ہے۔ جسے اقوام متحدہ نے زمین پر سب سے زیادہ بھوک زدہ جگہ قرار دیا ہے۔ اس قافلے میں الجیریا، موریطانیہ، مراکش اور لیبیا سے بھی انسانی حقوق کے کارکن اور شہری شامل ہوئے ہیں۔

اہم بات ہے کہ یہ قافلہ اس روز تیونس سے روانہ ہوا ہے جب پیر کی صبح اسرائیلی فوج نے سمندر میں ‘فریڈم فلوٹیلا’ کے سوار انسانی حقوق کارکنوں کو گریٹا تھنبرگ کی قیادت میں آنے پر گرفتار کر لیا۔ جسے تھنبرگ نے اغوا قرار دیا۔

ان کارکنوں میں سے 5 فرانسیسی کارکن اب بھی اسرائیلی حراست میں ہیں کہ انہوں نے رضاکارانہ طور پر اسرائیل سے ڈی پورٹ ہونے پر انکار کر دیا تھا۔
پنجاب حکومت کا مالی سال26-2025کے لیے تاریخ ساز ترقیاتی بجٹ دینے کا فیصلہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قافلے میں قافلے کے

پڑھیں:

سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور

خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔

جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔

سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ وزارتی کانفرنس: فلسطینیوں کیلئے انسانی امداد فوراً بحال کرنےکامطالبہ
  • ٹی ایل پی کے مزید 30 کارکنوں کو مقدمات سے ڈسچارج کر دیا گیا
  • عمران کی رہائی اولین ترجیح، کارکن  سرگرمیاں جاری رکھیں:سہیل آفریدی 
  • جمعیت علماء اسلام کے تحت عوامی حقوق کیلئے لانگ مارچ
  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • تلاش
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں