Daily Ausaf:
2025-09-18@21:27:48 GMT

بارود اور دلیل کا چراغ

اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
حالیہ پاک بھارت جنگ میں اسرائیل پاکستان کے خلاف جنگی طورپرسرگرم ہوگیاہے، اسرائیلی ہاروپ ڈرون اورمیزائل حملے ناقابلِ برداشت اقدامات ہیں، اسرائیل کے اتحادیوں کے لئے یہ وضاحت ضروری ہے پاکستان اس امرکوبراہِ راست پاکستان پرحملہ سمجھتا ہے توپاکستان کونہ صرف دفاع کاقانونی حق حاصل ہے بلکہ امتِ مسلمہ کی غیرت بھی اس کاتقاضاکرتی ہے کہ وہ اپنے دفاع میں ہرممکن اقدام کرے۔اوراگرعالمی برادری نے خاموشی اختیارکی،تواس خاموشی کی قیمت پوری دنیا کوچکانی پڑے گی۔اب وقت ہے کہ پاکستان نہ صرف آواز بلندکرے بلکہ اپنے دفاع میں جرات وحکمت کا مظاہرہ بھی کرے۔
بھارت اورپاکستان دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں۔ اگربھارتی دہشت گردی اورپاکستان کے اندر مداخلت کاسلسلہ نہ رکاتو یہ تصادم مکمل جنگ میں بدل سکتاہے،جس کاانجام ایٹمی تصادم کی صورت میں ہوسکتاہے۔یہ جنگ صرف دونوں ممالک کے لئے نہیں بلکہ پوری دنیاکے لئے تباہ کن ثابت ہوگی۔
اقوام متحدہ کے چارٹرکے مطابق،کوئی بھی ریاست دوسرے ملک کی سالمیت میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ اقوام متحدہ کوبھارت کے خلاف آزادانہ تحقیقات کرانی چاہیے اورشواہدکی بنیاد پربھارت پرپابندیاں عائدکرنی چاہئیں۔مزید برآں جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے لئے عالمی طاقتوں امریکا،چین،روس،برطانیہ کوثالثی کاکردار اداکرناچاہیے۔ان ممالک کودوہرا معیارترک کرکے انصاف پرمبنی خارجہ پالیسی اپنانا ہو گی۔ اگر دنیادہشتگردی کے خلاف ہے تواسے ریاستی دہشت گردی کے خلاف بھی اتناہی سخت مقف اپناناہوگا جتناغیرریاستی عناصر کے خلاف اپنایاجاتا ہے۔
یہ وقت ہے کہ پاکستان محض ردعمل کی پالیسی سے نکل کرفعال حکمتِ عملی اپنائے۔دشمن صرف سرحدوں پرنہیں بلکہ میڈیا، پانی،فکر،اورمعیشت پرحملہ آور ہے۔ اس کے جواب میں صرف بندوق نہیں بلکہ قلم، عقل اور صداقت کی ضرورت ہے۔اگرپاکستان بین الاقوامی فورمز پر موثرانداز میں مقدمہ لڑے توعالمی برادری بھارت کی عسکری وآبی جارحیت کوسنجیدگی سے لے سکتی ہے۔ بھارت کی داخلی بدحالی اگرشدت اختیارکرے توعالمی برادری کواپنی پالیسی پرنظرثانی کرنی پڑے گی۔پاکستان اپنی سابقہ روش کوتبدیل کرتے ہوئے اپنی پالیسی سازی میں تدبرمگردفاعی تیاری میں کوئی کوتاہی نہ ہونے دے۔علم و معیشت کوترجیح دی جائے تاکہ دشمن کوصرف ہتھیارسے ہی نہیں،بلکہ فکروفراست سے شکست دی جائے۔ سفارت کاری کوفعال اورحقیقت پسندبنایاجائے تاکہ بیرونِ ملک پاکستان کے بیانئے کواس کے صحیح تناظرمیں سمجھاجائے کہ خطے میں بھارت عالمی امن کاسب سے بڑادشمن ہے۔ امریکا،برطانیہ،فرانس نے زیادہ تربیانات تک خودکومحدودرکھاہے۔روس کی غیر جانبداری سے بھارت کو خاموش حمائت ملی ہے کیونکہ بھارت اب بھی روسی اسلحہ کاایک بڑاخریدار ہے اوربالخصوص یوکرین کی جنگ میں مغربی پابندیوں کے باوجودروس سے ایک بڑی مقدارمیں پٹرول کابھی خریدارہے۔
ان حالات میں پاکستان کواپنی علمی، سائنسی اورسفارتی طاقت بڑھانے کی فوری ضرورت ہے۔ بھارت کی عسکری جارحیت کو جہاں مکمل اورمضبوط عسکری تیاری کے ساتھ بلکہ فکری مزاحمت،معاشی استحکام،اورعالمی قانون کے ذریعے بھی روکا جائے ۔ میڈیااورسفارت کاری کے میدان میں بھارت کے جھوٹ کاپردہ چاک کرناضروری ہے۔قومی بیانیے کو صرف جنگی نہیں،تعلیمی، تحقیقی اور اخلاقی بنیادوں پربھی استوارکیاجائے تاکہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں جس طرح پاکستانی قوم ایک سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کرسامنے آئی ہے ، اس جذبے کومستقل بنیادوں پراستوارکرنے کے لئے سیاسی انارکی کوختم کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔
جہاں جنگ کی صدائیں سنائی دے رہی ہوں، وہاں امن کی صداسب سے بلندہونی چاہیے۔عالمی طاقتوں کافرض ہے کہ بھارتی قیادت کودوٹوک پیغام دیاجائے کہ نفرتوں کے دھوئیں سے باہرنکل کرعقل وتدبر کے نورسے کام لے کہ اس کی ہٹ دھرمی کی بناپر جہاں اس کوتاریخ کاقلم اورآنے والی نسلیں کبھی بھی اسے معاف نہیں کریں گی وہاں اسے عالمی پابندیوں میں جکڑکرسخت سزا دی جائے،یقینااس عمل کے بعدوہ کبھی بھی دنیاکے امن کوغارت کرنے کی جرأت نہیں کرے گا۔
یادرہے کہ بھارت سے امن اورعلم دوستی کی امیدرکھنافی الحال خودکودھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ ایسادشمن جواپنے ہی شہریوں کی بھوک، افلاس، بیماری اوراحتجاج کوبندوق سے دباتاہے، اس سے کوئی کیسے امیدرکھ سکتاہے کہ وہ علم،امن اورمحبت کی زبان بولے گا؟
ان حالات میں ضروری ہے کہ:
بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی آزاد بین الاقوامی تحقیقات کرائی جائیں۔اقوام متحدہ بھارت کوبازرکھنے کے لئے پابندیاں عائدکرے۔عالمی میڈیا کوحقائق کی درست تصویر پیش کی جائے۔ پاکستان کواپنی سفارتی سرگرمیوں کومزید متحرک اورمربوط بناناہوگا۔ جنوبی ایشیاء میں امن کے لئے بین الاقوامی کانفرنس بلائی جائے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نہیں بلکہ بھارت کی کے خلاف کے لئے

پڑھیں:

772 روز سے جھوٹے مقدمات میں قید ہوں،بانی پی ٹی آئی کاچیف جسٹس کوخط

امانت گشکوری : بانی تحریک انصاف کی جانب سےچیف جسٹس آف پاکستان کولکھے گئے خط کے مندرجات سامنے آگئے۔
بانی تحریک انصاف نے  لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ وہ 772 روز سے جھوٹے مقدمات میں قید ہیں اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بھی بے گناہ قید کیا گیا ہے،اہلخانہ اور وکلا ءسے ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی اور انصاف کے دروازے ان پراور ان کی اہلیہ پر بند ہیں۔ 
بانی پی ٹی آئی نے لکھا کہ جیل کا کمرہ 9x11 کے پنجرے میں بدل دیا گیا ہے جبکہ ان پر 300 سے زائد سیاسی مقدمات درج کیے گئے ہیں جو پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں رکھتے۔

پاکستان میں مشرق ڈیجیٹل بینک کا آغاز، امارات سے پاکستانی مفت ترسیلات زر بھیج سکیں گے  

 خط میں استدعا کی گئی ہے کہ بشریٰ بی بی کو فوری طبی سہولت دی جائے اور انہیں بیٹوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے۔
بانی پی ٹی آئی نے خط میں مزید لکھاہے کہ سپریم کورٹ بنیادی حقوق کی ضامن ہے،امید ہے آپ حلف کی پاسداری کرتے ہوئے انصاف فراہم کریں گے،بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی،بشریٰ بی بی کے علاج کیلئے ڈاکٹر تک رسائی فوری فراہم کی جائے۔
 
 

کویتی شہریت سے محروم افراد کے لیے بڑی خوشخبری

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے ساتھ  معاہدہ،سعودی عرب  کا امریکی سکیورٹی ضمانتوں پر عدم اعتماد کا اظہار ہے، امریکی ٹی وی
  • متنازع شو پر عائشہ عمر کی وضاحت سامنے آگئی
  • 772 روز سے جھوٹے مقدمات میں قید ہوں،بانی پی ٹی آئی کاچیف جسٹس کوخط
  • اسٹریٹیجک دفاعی معاہدہ: پاک سعودی رفاقت کا اگلا اور نیا باب
  • اسرائیل امریکا کا نہیں بلکہ امریکا اسرائیل کا پراڈکٹ ہے: خواجہ آصف
  • پی ٹی آئی قیادت جانتی ہے کہ عمران خان کے بیان عاصم منیر کے نہیں بلکہ ریاست کے کیخلاف ہیں: کوثر کاظمی 
  • ہمارے پاس مضبوط افواج، جدید ہتھیار ہیں، حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کرینگے: اسحاق ڈار
  • انقلاب – مشن نور
  • بھارت کی انتہا پسندی کرکٹ میدان میں بھی
  •  اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے