Daily Ausaf:
2025-11-05@02:52:54 GMT

بارود اور دلیل کا چراغ

اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
حالیہ پاک بھارت جنگ میں اسرائیل پاکستان کے خلاف جنگی طورپرسرگرم ہوگیاہے، اسرائیلی ہاروپ ڈرون اورمیزائل حملے ناقابلِ برداشت اقدامات ہیں، اسرائیل کے اتحادیوں کے لئے یہ وضاحت ضروری ہے پاکستان اس امرکوبراہِ راست پاکستان پرحملہ سمجھتا ہے توپاکستان کونہ صرف دفاع کاقانونی حق حاصل ہے بلکہ امتِ مسلمہ کی غیرت بھی اس کاتقاضاکرتی ہے کہ وہ اپنے دفاع میں ہرممکن اقدام کرے۔اوراگرعالمی برادری نے خاموشی اختیارکی،تواس خاموشی کی قیمت پوری دنیا کوچکانی پڑے گی۔اب وقت ہے کہ پاکستان نہ صرف آواز بلندکرے بلکہ اپنے دفاع میں جرات وحکمت کا مظاہرہ بھی کرے۔
بھارت اورپاکستان دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں۔ اگربھارتی دہشت گردی اورپاکستان کے اندر مداخلت کاسلسلہ نہ رکاتو یہ تصادم مکمل جنگ میں بدل سکتاہے،جس کاانجام ایٹمی تصادم کی صورت میں ہوسکتاہے۔یہ جنگ صرف دونوں ممالک کے لئے نہیں بلکہ پوری دنیاکے لئے تباہ کن ثابت ہوگی۔
اقوام متحدہ کے چارٹرکے مطابق،کوئی بھی ریاست دوسرے ملک کی سالمیت میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ اقوام متحدہ کوبھارت کے خلاف آزادانہ تحقیقات کرانی چاہیے اورشواہدکی بنیاد پربھارت پرپابندیاں عائدکرنی چاہئیں۔مزید برآں جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے لئے عالمی طاقتوں امریکا،چین،روس،برطانیہ کوثالثی کاکردار اداکرناچاہیے۔ان ممالک کودوہرا معیارترک کرکے انصاف پرمبنی خارجہ پالیسی اپنانا ہو گی۔ اگر دنیادہشتگردی کے خلاف ہے تواسے ریاستی دہشت گردی کے خلاف بھی اتناہی سخت مقف اپناناہوگا جتناغیرریاستی عناصر کے خلاف اپنایاجاتا ہے۔
یہ وقت ہے کہ پاکستان محض ردعمل کی پالیسی سے نکل کرفعال حکمتِ عملی اپنائے۔دشمن صرف سرحدوں پرنہیں بلکہ میڈیا، پانی،فکر،اورمعیشت پرحملہ آور ہے۔ اس کے جواب میں صرف بندوق نہیں بلکہ قلم، عقل اور صداقت کی ضرورت ہے۔اگرپاکستان بین الاقوامی فورمز پر موثرانداز میں مقدمہ لڑے توعالمی برادری بھارت کی عسکری وآبی جارحیت کوسنجیدگی سے لے سکتی ہے۔ بھارت کی داخلی بدحالی اگرشدت اختیارکرے توعالمی برادری کواپنی پالیسی پرنظرثانی کرنی پڑے گی۔پاکستان اپنی سابقہ روش کوتبدیل کرتے ہوئے اپنی پالیسی سازی میں تدبرمگردفاعی تیاری میں کوئی کوتاہی نہ ہونے دے۔علم و معیشت کوترجیح دی جائے تاکہ دشمن کوصرف ہتھیارسے ہی نہیں،بلکہ فکروفراست سے شکست دی جائے۔ سفارت کاری کوفعال اورحقیقت پسندبنایاجائے تاکہ بیرونِ ملک پاکستان کے بیانئے کواس کے صحیح تناظرمیں سمجھاجائے کہ خطے میں بھارت عالمی امن کاسب سے بڑادشمن ہے۔ امریکا،برطانیہ،فرانس نے زیادہ تربیانات تک خودکومحدودرکھاہے۔روس کی غیر جانبداری سے بھارت کو خاموش حمائت ملی ہے کیونکہ بھارت اب بھی روسی اسلحہ کاایک بڑاخریدار ہے اوربالخصوص یوکرین کی جنگ میں مغربی پابندیوں کے باوجودروس سے ایک بڑی مقدارمیں پٹرول کابھی خریدارہے۔
ان حالات میں پاکستان کواپنی علمی، سائنسی اورسفارتی طاقت بڑھانے کی فوری ضرورت ہے۔ بھارت کی عسکری جارحیت کو جہاں مکمل اورمضبوط عسکری تیاری کے ساتھ بلکہ فکری مزاحمت،معاشی استحکام،اورعالمی قانون کے ذریعے بھی روکا جائے ۔ میڈیااورسفارت کاری کے میدان میں بھارت کے جھوٹ کاپردہ چاک کرناضروری ہے۔قومی بیانیے کو صرف جنگی نہیں،تعلیمی، تحقیقی اور اخلاقی بنیادوں پربھی استوارکیاجائے تاکہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں جس طرح پاکستانی قوم ایک سیسہ پلائی ہوئی دیواربن کرسامنے آئی ہے ، اس جذبے کومستقل بنیادوں پراستوارکرنے کے لئے سیاسی انارکی کوختم کرنے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔
جہاں جنگ کی صدائیں سنائی دے رہی ہوں، وہاں امن کی صداسب سے بلندہونی چاہیے۔عالمی طاقتوں کافرض ہے کہ بھارتی قیادت کودوٹوک پیغام دیاجائے کہ نفرتوں کے دھوئیں سے باہرنکل کرعقل وتدبر کے نورسے کام لے کہ اس کی ہٹ دھرمی کی بناپر جہاں اس کوتاریخ کاقلم اورآنے والی نسلیں کبھی بھی اسے معاف نہیں کریں گی وہاں اسے عالمی پابندیوں میں جکڑکرسخت سزا دی جائے،یقینااس عمل کے بعدوہ کبھی بھی دنیاکے امن کوغارت کرنے کی جرأت نہیں کرے گا۔
یادرہے کہ بھارت سے امن اورعلم دوستی کی امیدرکھنافی الحال خودکودھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ ایسادشمن جواپنے ہی شہریوں کی بھوک، افلاس، بیماری اوراحتجاج کوبندوق سے دباتاہے، اس سے کوئی کیسے امیدرکھ سکتاہے کہ وہ علم،امن اورمحبت کی زبان بولے گا؟
ان حالات میں ضروری ہے کہ:
بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی آزاد بین الاقوامی تحقیقات کرائی جائیں۔اقوام متحدہ بھارت کوبازرکھنے کے لئے پابندیاں عائدکرے۔عالمی میڈیا کوحقائق کی درست تصویر پیش کی جائے۔ پاکستان کواپنی سفارتی سرگرمیوں کومزید متحرک اورمربوط بناناہوگا۔ جنوبی ایشیاء میں امن کے لئے بین الاقوامی کانفرنس بلائی جائے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نہیں بلکہ بھارت کی کے خلاف کے لئے

پڑھیں:

آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن (ایس سی او) نے اپنے ’’ویژن 2025‘‘ کے تحت آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں جدید ٹیکنالوجی کے فروغ کے لیے غیر معمولی اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔

ادارے نے نوجوانوں کو ڈیجیٹل دنیا میں بااختیار بنانے کے لیے نہ صرف 100 جدید آئی ٹی سیٹ اپس قائم کیے ہیں بلکہ مقامی معیشت اور روزگار کے نئے دروازے بھی کھول دیے ہیں۔

ایس سی او کے مطابق یہ منصوبے دو برس کے مختصر ترین عرصے میں پایۂ تکمیل تک پہنچے، جن سے تقریباً 20 ملین ڈالر کے مساوی غیر ملکی زرمبادلہ حاصل ہوا۔ ادارے کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ ان آئی ٹی پارکس کے ذریعے خطے کے نوجوانوں کے لیے تربیت، روزگار اور خود انحصاری کے مواقع پیدا کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس سی او نہ صرف مواصلاتی ڈھانچے میں جدت لا رہا ہے بلکہ ڈیجیٹل پاکستان کے خواب کو حقیقت میں بدلنے کے لیے بھی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔

’’ویژن 2025‘‘ کے تحت ادارے نے 700 سے زائد افراد کو براہِ راست روزگار فراہم کیا، جب کہ 1500 سے زائد فری لانسرز کو جدید سہولتوں سے آراستہ کر کے انہیں عالمی مارکیٹ میں قدم رکھنے کے قابل بنایا۔

مظفرآباد میں خواتین کے لیے ملک کا پہلا ’’سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک‘‘ بھی اسی وژن کا حصہ ہے، جو خواتین کو آئی ٹی کے شعبے میں خود مختار بنانے کی جانب اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔

علاوہ ازیں خصوصی افراد کے لیے خودمختار رہائشی مراکز کا قیام بھی ایس سی او کی سماجی شمولیت کی پالیسی کا حصہ ہے۔ ان اقدامات کے ذریعے ادارہ نہ صرف علاقے میں ڈیجیٹل تبدیلی کی راہ ہموار کر رہا ہے بلکہ خطے کو جدید معیشت کا حصہ بنانے کے عزم پر گامزن ہے۔

ایس سی او کے مطابق یہ منصوبے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں ٹیکنالوجی کے نئے دور کا آغاز ہیں، جہاں نوجوان نسل کو نہ صرف جدید مہارتیں دی جا رہی ہیں بلکہ انہیں عالمی سطح پر مسابقت کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی بحران یا قیمتیں بڑھنے کی ذمہ دار شوگر انڈسٹری نہیں بلکہ حکومتی اقدامات ہیں ،شوگرملز
  • پاکستان کا پہلا ہائپر ا سپیکٹرل سیٹلائٹ
  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • بھارت پاکستان سے ہونے والی شرمناک شکست کو آج تک ہضم نہیں کر پایا، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • پاکستان میں جگر کے ایک ہزار ٹرانسپلانٹس مکمل کرکے پی کے ایل  آئی نے تاریخ رقم کردی
  • آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں ٹیکنالوجی انقلاب، 100 آئی ٹی سیٹ اپس کی تکمیل
  • ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلیے پاکستانی امیدوں کا چراغ پھر روشن ہونے لگا
  • پاکستان اور افغانستان، امن ہی بقا کی ضمانت ہے
  • بارش کے باعث تاخیر، بھارت اور جنوبی افریقہ کی خواتین ورلڈ کپ فائنل کا نیا وقت مقرر
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان