بھارت 'جھگڑنے والی ایک بے قابو طاقت' ہے، پاکستانی وفد
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جون 2025ء) بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے منگل کے روز برسلز میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ "آپریشن سیندور" ختم نہیں ہوا ہے اور یہ ایک واضح پیغام ہے کہ "ہم دہشت گردوں کا کسی بھی وقت، کہیں بھی پیچھا کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں اگر انہوں نے ہمیں نقصان پہنچایا، تو حملہ کیا جائے گا۔
"پاکستان کے اعلیٰ سطحی سفارتی وفد میں شامل پاکستان کی سینیٹر شیری رحمان نے اس کا جواب دیتے ہوئے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا، "معذرت کے ساتھ، تاہم یہ دھمکیاں صرف کنٹرول سے باہر ایک جنگجو طاقت ہونے کی عکاس ہیں۔"
صدر ٹرمپ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کرسکتے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ
سینیٹر رحمان بڑی عالمی طاقتوں کے سامنے پاکستان کا موقف پیش کرنے والے ایک اعلیٰ سطحی وفد کا حصہ ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا، "دہشت گردی کا یہ ڈھول پیٹنا ایک ایسے ملک کی مضحکہ خیز تصویر بن گئی ہے، جو اب اپنے سیاسی بحرانوں پر قابو پانے سے قاصر ہے۔"انہوں نے مزید کہا،"پاکستان بھارت میں ہر حملے کا ذمہ دار نہیں ہو سکتا، جو خود درجن بھر شورشوں کا گھر ہے۔ لگتا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہونے والے تصادم سے کوئی سبق نہیں سیکھا گیا اور نہ ہی کوئی ثبوت فراہم کیے گئے۔
"پاکستان، بھارت کے درمیان جنگ کا خطرہ کم نہیں ہوا ہے، بلاول بھٹو
پاکستان کی سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر بھی سفارتی وفد کا حصہ ہیں اور انہوں نے بھی جے شنکر کے بیان پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے "اپنی حالیہ غیر قانونی جارحیت سے کوئی سبق نہیں سیکھا، جس میں اس کا بالادستی کا روایتی افسانہ پاش پاش ہوا اور اس کے جیٹ طیاروں کے کرنے کے ساتھ ہی اس کی ساکھ بھی گر گئی۔
"محترمہ کھر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان نے، "جنگ بندی کا جشن منانے کے ساتھ ہی ایسے دیرپا امن کی کوشش جاری رکھی ہوئی ہے، جو جنوبی ایشیا کو سانس لینے اور خوشحالی کا موقع دے۔"
بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن بے تاب بھی نہیں، پاکستان
بھارتی وزیر خارجہ نے کیا کہا تھا؟بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے برسلز میں پیر کے روز کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تنازعہ کی بنیادی وجوہات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور یہ کہ اگر بھارت دہشت گردانہ حملوں سے اکسایا گیا، تو وہ پاکستان میں کہیں بھی حملہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
ان کا کہنا تھا، "یہ (پاکستان) ایک ایسا ملک ہے، جو دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنے میں بہت زیادہ مصروف ہے۔ یہی سارا مسئلہ ہے۔"
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ حالات جو پچھلے مہینے جنگ شروع کرنے کا باعث بنے تھے، اب بھی اپنی جگہ پر ہیں، انہوں نے کہا، "اگر آپ دہشت گردی کے عزم کو تناؤ کا ذریعہ کہتے ہیں، تو یہ بالکل ہے۔
"وزیرِاعظم شہباز شریف سعودی عرب کے دو روزہ دورے پر جدہ روانہ
جے شنکر یورپی یونین کے ساتھ اعلیٰ سطحی تجارتی بات چیت کے لیے برسلز میں تھے، جن کا کہنا تھا کہ پاکستان "ہزاروں" دہشت گردوں کو "کھلے عام" تربیت دے رہا ہے اور اپنے جنوبی ہمسایہ ملک کو "بھیج" رہا ہے۔
انہوں نے کہا، "ہم اس کے ساتھ نہیں رہنے والے ہیں۔
اس لیے ہمارا ان کے لیے پیغام ہے کہ اگر آپ اسی طرح کی وحشیانہ حرکتیں کرتے رہے جو اپریل میں کی تھی، تو اس کا بدلہ لیا جائے گا اور یہ انتقام دہشت گرد تنظیموں اور دہشت گرد قیادت کے خلاف ہو گا۔"بھارت 'آبی تنازعے پر پہلی ایٹمی جنگ‘ کی بنیاد رکھ رہا ہے، بلاول
انہوں نے مزید کہا، "اور ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وہ کہاں ہیں۔ اگر وہ پاکستان میں گہرائی میں ہیں تو ہم پاکستان کی گہرائی میں جائیں گے۔"
ص ز۔ ج ا (نیوز ایجنسیاں)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارتی وزیر کہ پاکستان انہوں نے کے ساتھ کے لیے نے کہا
پڑھیں:
نتن یاہو کے ساتھ اسرائیل میں اچھا برتاؤ نہیں ہو رہا وہاں مداخلت کرونگا، ٹرمپ
سی بی ایس کے ساتھ ایک گفتگو میں ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر ضرورت ہوئی تو وہ فوجی دستے یا امریکی نیول مارینز کو (عوامی احتجاجات کو دبانے کے لیے) امریکی شہروں میں روانہ کر دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی بی ایس کے ساتھ ایک گفتگو میں دھمکی دی کہ اگر ضرورت ہوئی تو وہ فوجی دستے یا امریکی نیول مارینز کو (عوامی احتجاجات کو دبانے کے لیے) امریکی شہروں میں روانہ کر دیں گے۔ تسنیم کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ وہ ڈیموکریٹس کے ساتھ ہیلتھ کیئر سسٹم میں اصلاحات کے لیے بیٹھنے کو تیار ہیں، مگر صرف اُس کے بعد جب حکومتی شٹ ڈاؤن ختم ہو جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریپبلکن شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے لیے ووٹ دیں گے مگر ڈیموکریٹس نہیں، ڈیموکریٹس نے ہی حکومت بند کروائی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ میں ڈیموکریٹس کی بلیک میلنگ قبول نہیں کروں گا، اور میرا ماننا ہے کہ شٹ ڈاؤن ختم ہو جائے گا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ممکن ہے امریکی فوجی نیجیریا میں تعینات کیے جائیں یا ہوائی حملے کیے جائیں، اور ہم وہاں مسیحیوں کو مارے جانے نہیں دیں گے۔ اسرائیل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نتن یاہو پر دباؤ ڈالا اور کچھ چیزیں پسند نہیں آئیں اور آپ نے دیکھا کہ میں نے اس معاملے میں کیا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ نتن یاہو کے ساتھ اسرائیل میں اچھا برتاؤ ہو رہا ہے اور ہم اس کی مدد کے لیے کچھ مداخلت کریں گے کیونکہ اس کے ساتھ بہت ناانصافی ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نتن یاہو وہ شخصیت ہیں جن کی جنگ کے دوران اسرائیل کو ضرورت تھی، اور مجھے نہیں لگتا کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک ہو رہا ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ چاہیں تو وہ بہت جلد حماس کو مسلح صلاحیت سے محروم کر سکتے ہیں اور پھر وہ ختم ہو جائے گی، غزہ میں جو جنگ بندی ہے وہ کمزور نہیں بلکہ بہت مضبوط ہے، اور اگر حماس کے رویے درست نہ ہوں تو اسے فوراً ختم کیا جا سکتا ہے۔ ایران کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ایران کے پاس کوئی نیوکلیئر صلاحیت موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایران ایک جوہری ریاست ہوتا تو کوئی معاہدہ ممکن نہ ہوتا۔ ٹرمپ نے وینیزویلا کے بارے میں کہا کہ انہوں نے زمینی آپریشن کے امکان کو نہ تو تسلیم کیا اور نہ ہی رد کیا، اور کہا کہ اُن کے خیال میں مادؤرو کے دن گنے جا چکے ہیں۔ وینیزویلا نے ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کیا ہے، نہ صرف منشیات کے ذریعے بلکہ سینکڑوں ہزاروں افراد کی غیرقانونی شہریوں کے امریکہ داخلے کے ذریعے بھی، البتہ اُن کا خیال ہے کہ ہم وینیزویلا کے ساتھ جنگ میں داخل نہیں ہوں گے۔