پاکستان کی فتح سے دفاعی اخراجات میں اضافے کی ضرورت ثابت ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)حالیہ جنگ میں بھارت کیخلاف پاکستان کی تاریخی فتح نے قومی دفاع کے متعلق عوامی تاثر کو تبدیل کر دیا ہے اور ملک کے دفاعی بجٹ پر طویل عرصے سے جاری بحث کو بڑی حد تک خاموش کر دیا ہے۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے ملک کے فوجی اخراجات کو ناقدین ضرورت سے زیادہ قرار دیتے ہوئے اسے مشکلات کا شکار معیشت پر بوجھ اور پالیسی مباحثوں میں متنازع حیثیت سے دیکھتے تھے۔ تاہم حالیہ جنگ میں بھارت کیخلاف پاک فوج کی شاندار کارکردگی نے نہ صرف قوم کو متحد کیا بلکہ دفاعی اخراجات کو تنازعات کی بجائے قومی فخر کا باعث قرار دیا ہے۔
پاکستان کی عسکری کامیابی اس کے اپنے شہریوں کی توقعات سے بڑھ کر ثابت ہوئی، اس فتح نے عالمی برادری کو بھی حیران کر دیا لیکن وسیع عددی اور مالی فوائد کے حامل بھارت کو ایک سنگین نفسیاتی اور اسٹریٹجک جھٹکا دیا۔
بھارت کے دفاعی بجٹ کے دسویں حصے سے بھی کم بجٹ کی حامل پاکستان کی مسلح افواج نے اپنے حریف کو پچھاڑ دیا اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ تعداد اور اخراجات پر اسٹریٹجک صلاحیت، قیادت، تربیت، حوصلہ اور اتحاد بھاری پڑ سکتا ہے۔
اس فتح نے عالمی سطح پر پاکستان کا قد بلند کر دیا ہے۔ سبز پاسپورٹ جو کبھی اتنا قابل احترام نہیں تھا اب اسے نہ صرف اندرون اور بیرون ملک پاکستانی فخر کے ساتھ دیکھتے ہیں بلکہ وہ لوگ بھی اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو پہلے پاکستان کو ناکام ریاست سمجھتے تھے۔
2025-26 کے دفاعی بجٹ میں تقریباً 20؍ فیصد اضافے کی تجویز تھی لیکن اب ماضی کی طرح اس کا تنقیدی جائزہ نہیں لیا جاتا۔ کوئی وقت تھا جب دفاعی بجٹ میں کٹوتیوں کا مطالبہ ہوتا تھا لیکن اب سیاسی اور عوامی حلقوں میں وسیع پیمانے پر یہ تسلیم کیا جا رہا ہے کہ پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے۔
ایک ماہ قبل ہی قوم نے مشاہدہ کیا کہ قابل فوج کیا کچھ کر سکتی ہے۔ کئی ناقدین جو پہلے ’’فوج کا ملک‘‘ جیسی اصطلاحات استعمال کرتے تھے، وہ اب نہ صرف علاقے بلکہ قومی وقار اور بین الاقوامی حیثیت کے تحفظ میں مسلح افواج کے ناگزیر کردار کو تسلیم کرتے ہیں۔
پاک بھارت جنگ نے افغانستان، عراق، شام اور لیبیا جیسی قوموں کے حشر کی بھی یاد دلائی کیونکہ یہ وہ ممالک تھے جہاں ناکافی دفاع کی وجہ سے غیر ملکی حملوں، عدم استحکام اور افراتفری کی راہ ہموار ہوئی۔ تاہم، فتح کے اس لمحے کے ساتھ بہتری اور ذمہ داری کا احساس بھی ضروری ہے۔
دفاعی اخراجات میں اضافہ کیلئے شفافیت، بہتر کارکردگی اور درست استعمال کی توقعات بھی پورا ہونا چاہئیں۔ اب سویلین اور فوجی قیادت دونوں کو اس بات کو یقینی بنائیں کہ قومی دفاع کیلئے مختص کیا گیا پیسہ ملک کی آپریشنل تیاری اور تکنیکی برتری کو مزید مضبوط کرے۔
اس کے ساتھ ہی، حکومت کو چاہئے کہ وہ وسیع تر منظر نامے کو نظر انداز نہ کرے۔ فوجی کامیابی سرحدوں کو محفوظ بناتی ہے لیکن معاشی استحکام مستقبل کو محفوظ بناتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ نئے قومی اتحاد اور حوصلے کو معاشی بحالی، ادارہ جاتی اصلاحات اور عوامی بہبود کی طرف لیجایا جائے۔
دفاع میں مضبوط قوم ترقی اور تعمیر میں بھی مضبوط ہونا چاہئے۔ پاکستان کی کامیابی نے عسکری فتح سے زیادہ اہم حیثیت اختیار کر لی ہے۔ اس کامیابی نے ایک ایسا موقع پیدا کیا ہے جس سے انسانی وسائل کی درآمدات بہتر بنانے سے لے کر عالمی منڈی میں مقامی سطح پر تیار کیے جانے والے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی فروخت کو فروغ دیا جا سکتا ہے تاکہ منافع کمایا جائے اور اس سمت میں کام کرنا حکومت کا اولین فرض ہے۔
اس قومی فخر کو اب ایک طویل المدتی اسٹریٹجک ویژن میں بدلنا چاہئے، تاکہ دفاعی سلامتی اور اقتصادی استحکام دونوں کو ایک ساتھ متوازن رکھا جا سکے۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پاکستان کی دفاعی بجٹ کر دیا دیا ہے
پڑھیں:
حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوالالمپو ر،نئی دہلی،اسلام آباد(خبر ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط ہوگئے امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگ ستھ نے گزشتہ روز کوالالمپور میں اپنے بھارتی ہم منصب راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کے بعد اس پیش رفت کا اعلان کیا۔ پیٹ ہیگ ستھ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر بتایا کہ یہ معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ پیٹ ہیگ سیتھ کے مطابق معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون، معلومات کے تبادلے اور ٹیکنالوجی کے اشتراک میں اضافہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ یہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے، جو مستقبل میں زیادہ گہرے اور مؤثر دفاعی تعلقات کی راہ ہموار کرے گا۔دونوں وزرا کے درمیان ملاقات آسیان ڈیفنس سمٹ کے دوران ہوئی، یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب امریکا نے اگست میں بھارت کی روسی تیل کی خریداری پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیکس عائد کیا تھا۔ان اضافی محصولات کے بعد بھارت نے امریکی دفاعی سازوسامان کی خریداری کا عمل عارضی طور پر روک دیا تھا، تاہم دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ روز ہونے والی ملاقات میں دفاعی خریداری کے منصوبوں پر نظرثانی کے حوالے سے بھی بات چیت کی گئی۔بھارتی اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق یہ ملاقات کوالالمپور میں ہونے والے آسیان ڈیفنس منسٹرز میٹنگ پلس کے موقع پر ہوئی، جو ہفتہ سے شروع ہونے جا رہی ہے۔معاہدے پر دستخط کے بعد پیٹ ہیگ سیتھ نے بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کی سب سے اہم امریکی بھارتی شراکت داریوں میں سے ایک ہے، ہمارا اسٹریٹجک اتحاد باہمی اعتماد، مشترکہ مفادات اور ایک محفوظ و خوشحال بحیرہ ہندبحرالکاہل خطے کے عزم پر قائم ہے۔وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بھی 10 سالہ معاہدے پر دستخط کی تصدیق کی اور ہیگ ستھ کے ساتھ اپنی ملاقات کو نتیجہ خیز قرار دیا۔ ایکس پر ایک پوسٹ میں راج ناتھ نے کہا،کوالالمپور میں میرے امریکی ہم منصب پیٹر ہیگ سیتھ کے ساتھ ایک نتیجہ خیز ملاقات ہوئی،ہم نے 10 سالہ امریکابھارت بڑی دفاعی شراکت داری کے فریم ورک پر دستخط کیے ہیں۔راج ناتھ سنگھ نے مزید زور دیا کہ یہ فریم ورک بھارت امریکا دفاعی تعلقات کے پورے اسپیکٹرم کو پالیسی کی سمت اہمیت فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ ہماری پہلے سے مضبوط دفاعی شراکت داری میں ایک نئے دور کا آغاز کرے گا۔ یہ ہمارے بڑھتے ہوئے اسٹریٹجک ہم آہنگی کا اشارہ ہے اور شراکت داری کے ایک نئے عشرے کا آغاز کرے گا۔ ہماری شراکت داری آزادانہ اصولوں پر مبنی ہے۔علاوہ ازیںنئی دہلی کی وزارتِ خارجہ نے تصدیق کی ہے بھارت کو ایران میں واقع اسٹریٹجک چاہ بہار بندرگاہ منصوبے پر امریکی پابندیوں سے 6 ماہ کی چھوٹ دے دی گئی ہے، جو افغانستان جیسے خشکی میں گھرے ملک تک رسائی کا ایک اہم راستہ ہے۔ خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال نئی دہلی اور تہران نے چاہ بہار منصوبے کو ترقی دینے اور اسے جدید سہولتوں سے آراستہ کرنے کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت بھارت کو بندرگاہ کے استعمال کے لیے 10 سال کی رسائی حاصل ہوئی تاہم امریکا نے ستمبر میں ایران کے جوہری پروگرام پر دباؤ بڑھانے کے اقدامات کے تحت اس منصوبے پر پابندیاں عائد کر دی تھیں، امریکی قانون کے مطابق جو کمپنیاں چاہ بہار منصوبے سے وابستہ رہیں گی ان کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد کیے جا سکتے تھے اور ان کے امریکی لین دین روک دیے جاتے۔بھارت نے کہا کہ پابندیاں عارضی طور پر معطل کر دی گئی ہیں۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے نئی دہلی میں صحافیوں کو بتایا کہ میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ ہمیں امریکی پابندیوں سے 6 ماہ کے لیے استثنا دیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ استثناحال ہی میں دیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ اپریل 2026 تک مؤثر رہے گا۔یہ رعایت ایسے وقت میں دی گئی ہے جب پاکستان اور افغانستان حالیہ ہفتوں میں اپنی غیر مستحکم سرحد پر جھڑپوں کے بعد نازک امن بات چیت میں مصروف ہیں۔امریکا نے افغانستان میں اپنی فوجی موجودگی کے دوران چاہ بہار بندرگاہ منصوبے کو بمشکل قبول کیا تھا، کیونکہ وہ نئی دہلی کو کابل حکومت کی حمایت میں ایک قیمتی شراکت دار سمجھتا تھا، جو 2021 میں تحلیل ہو گئی تھی۔ بعد ازاں بھارت نے طالبان حکومت کے ساتھ اپنے تعلقات میں بہتری لائی۔افغانستان کے اقوام متحدہ کی پابندیوں کے زد میں آنے والے وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے رواں ماہ بھارت کا دورہ کیا، جس کے بعد نئی دہلی نے کابل میں اپنا سفارتی مشن دوبارہ مکمل سفارتخانے کی سطح پر بحال کر دیا۔دریں اثناء ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے امریکا اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ طاہر انداربی نے کہا کہ خطے پر امریکا بھارت دفاعی معاہدے کے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ترجمان کا کہنا تھا کہ مسلح افواج بھارتی فوجی مشقوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ طاہر اندرابی نے مزید کہا کہ یہ سوال کہ پاکستان نے کتنے بھارتی جنگی جہاز گرائے؟ بھارت سے پوچھنا چاہیے، حقیقت بھارت کے لیے شاید بہت تلخ ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک افغان تعلقات میں پیشرفت بھارت کو خوش نہیں کرسکتی لیکن بھارت کی خوشنودی یا ناراضی پاکستان کے لیے معنی نہیں رکھتی۔ قبل ازیںبھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔گزشتہ دنوں افغانستان میں برسراقتدار طالبان رجیم کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے وزارت توانائی کو چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر جلد از جلد ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔افغان میڈیا کے مطابق سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کہا تھا کہ ڈیم کیلیے ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں اور غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار نہ کیا جائے۔اب بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں افغانستان کی مدد کیلیے تیار ہے، دونوں ممالک میں پانی سے متعلق معاملات میں تعاون کی ایک تاریخ ہے، ہرات میں سلما ڈیم کی مثال موجود ہے۔دوسری جانب افغان طالبان نے بھارتی اعلان کا خیرمقدم کیا اور قطر میں طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے دی ہندو سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔خیال رہے کہ دریائے کنڑ چترال سے نکلتا ہے اور تقریباً 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہو کر واپس پاکستان آتا ہے۔
خبر ایجنسی
گلزار