پنجاب میں 66 ہزار قیدیوں کے کھانے اور چائے پر اخراجات کی تفصیلات سامنے آ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 27th, July 2025 GMT
پنجاب میں 66 ہزار قیدیوں کے کھانے اور چائے پر اخراجات کے اعداد و شمار کے مطابق صوبائی دارالحکومت کی جیلوں میں 9 ہزار 8 سو سمیت صوبہ بھر کے 66 ہزار قیدیوں کے کھانے کا جیلوں کے بجٹ پر سالانہ 6 ارب کا بوجھ پڑتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب میں 66 ہزار قیدیوں کے کھانے اور چائے پر اخراجات کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔ اعداد و شمار کے مطابق صوبائی دارالحکومت کی جیلوں میں 9 ہزار 8 سو سمیت صوبہ بھر کے 66 ہزار قیدیوں کے کھانے کا جیلوں کے بجٹ پر سالانہ 6 ارب کا بوجھ پڑتا ہے۔ قیدیوں پر کھانے کے بعد چائے کی مد میں سالانہ 68 کروڑ روپے خرچ آتا ہے، قیدیوں کی چائے کے لئے ڈبے کا دودھ 57 کروڑ 45 لاکھ اور چائے کی پتی 8 کروڑ 12 لاکھ اور چینی کے لئے اڑھائی کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق لاہور کی جیلوں میں 25 کروڑ کی چائے قیدیوں کے لئے تیار ہوگی، لاہور کی جیلوں میں دودھ 7 لاکھ 33 ہزار لٹر جبکہ پنجاب بھر کی جیلوں میں 20 لاکھ 32 ہزار لٹر خریدا جائے گا۔ چائے کی پتی لاہور کی جیلوں کے لئے 17 ہزار 7 سو جبکہ پنجاب بھر کی جیلوں کے لئے 49 ہزار کلو خریدی جائے گی۔ جیل حکام کے مطابق رواں مالی سال میں چائے پر گزشتہ مالی سال کی نسبت 10 کروڑ اضافی خرچ ہونگے، دودھ، پتی اور چینی کی خریداری کے لئے ٹینڈر کے ذریعے کنٹریکٹ جاری کئے گئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہزار قیدیوں کے کھانے کی جیلوں میں اور چائے کے مطابق جیلوں کے چائے پر کے لئے
پڑھیں:
سوڈان میں قیامت خیز جنگ, والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، ہزاروں افراد محصور
خرطوم: سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو "قیامت خیز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔
سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔