بھارت کو اپنی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہونے پرغور کرنا چاہیے، دفترخارجہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
اسلام آباد:
ترجمان دفترخارجہ شفقت علی خان نے بھارتی وزیرخارجہ کے پاکستان کے خلاف بیان کو یکسر مسترد کرتے ہوئے یاد دہانی کروائی ہے کہ بھارت کو دوسروں پر الزامات عائد کرنے کے بجائے اپنی دہشت گردی، تخریب کاری اور ہدف وار قتل و غارت گری میں ملوث ہونے پر غور کرنا چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے بیان میں کہا کہ پاکستان بھارتی وزیر خارجہ کے بیانات کو سختی سے مسترد کرتا ہے، پاکستان نے بھارتی وزیر خارجہ کے برسلز میں مختلف میڈیا انٹرویوز میں غیر ذمہ دارانہ بیانات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے، اعلیٰ سفارت کاروں کی گفتگو کا مقصد اشتعال انگیز جملے بازی کے بجائے امن و ہم آہنگی کو فروغ دینا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کسی وزیر خارجہ کے لب و لہجہ اور گفتگو کا معیار ان کے باوقار منصب کے شایانِ شان ہونا چاہیے، گزشتہ کئی برسوں سے بھارت ایک من گھڑت بیانیے کے ذریعے خود کو مظلوم ظاہر کر کے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی مذموم مہم میں مصروف ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت کی مسلسل پاکستان مخالف ہرزہ سرائی اُس کے سرحد پار دہشت گردی کی پشت پناہی اور مقبوضہ کشمیر میں ریاستی ظلم و جبر پر پردہ نہیں ڈال سکتی۔
ترجمان نے کہا کہ بھارت کو دوسروں پر الزامات لگانے کے بجائے خود پر نظر ڈالنی چاہیے، بھارت کو اپنی دہشت گردی، تخریب کاری اور ہدف وار قتل و غارت گری میں ملوث ہونے پر غور کرنا چاہیے۔
بھارت کے حالیہ اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کو حالیہ جارحانہ اقدامات کے جواز کے لیے جھوٹے اور گمراہ کن بیانیے گھڑنے سے باز آنا چاہیے۔
ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی، مکالمے اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے، تاہم وہ کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی خودمختاری کے دفاع کے عزم اور صلاحیت میں پُرعزم ہے، جیسا کہ گزشتہ ماہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ حملوں کے بعد پاکستان کے مؤثر جواب سے ظاہر ہوا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے بیانیہ اُس کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے، یہ مایوسی اسے پاکستان کے خلاف ایک ناکام عسکری مہم کے بعد ہوئی ہے۔
ترجمان دفترخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی قیادت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے خلاف اپنی جنونیت ترک کرے اور اپنی گفتگو کا معیار بہتر بنائے، تاریخ اُنہیں یاد نہیں رکھے گی جنہوں نے سب سے زیادہ شور مچایا بلکہ تاریخ اُنہیں یاد رکھے گی جو سب سے زیادہ دانش مندانہ انداز میں عمل پیرا رہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نے کہا کہ بھارت شفقت علی خان نے پاکستان کے بھارت کو خارجہ کے کے خلاف
پڑھیں:
بھارت کے بھونڈے الزامات پرپاکستان کا کرارا جواب
ملائیشیا میں آسیان ریجنل فورم میں پاک بھارت سفارتی ٹاکرا، بھارتی وفد کے پاکستان پر بھونڈے الزامات پر ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ عمران صدیقی نے کرارا جواب دیتے ہوئے کہا بھارتی ریاستی دہشت گردی بے نقاب ہوچکی ہے۔ کلبھوشن بھارتی ریاستی دہشت گردی کا ثبوت ہے۔ خطے میں امن کشمیر مسئلے کے حل سے ممکن ہے۔
ملائیشیا کے شہر پینانگ میں ہونے والے آسیان ریجنل فورم کے سینئر عہدیداروں کے اجلاس میں پاکستان اور بھارت ایک بار پھر عالمی سطح پر آمنے سامنے آ گئے۔ بھارتی وفد کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے گئے، جس پر پاکستان کو جواب کا حق دیا گیا۔
پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل فارن سیکرٹری عمران احمد صدیقی نے بھارتی الزامات کو مؤثر انداز میں مسترد کیا اور بھارت کو کرارا جواب دیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ’’جب حکمت عملی بالی ووڈ سنیما کی نقل کرنے لگتی ہے تو پالیسی اپنا تمام اعتبار کھو دیتی ہے، اور وہم نظریہ میں بدل جاتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ایک بار پھر ہمیں دہشت گردی کے موضوع پر مشرقی پڑوسی سے ایک خطبہ دیا گیا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بھارت خود اس معاملے میں ایک متضاد رویہ اختیار کیے ہوئے ہے۔
عمران صدیقی نے پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بھارتی دعوے کو ”بے بنیاد اور غیر مصدقہ“ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور کہا کہ “ ”الزامات لگانا آسان ہے، مگر ثبوت دینا اصل تقاضا ہے۔ انگلی کی طرف اشارہ کرنا تجربے کی عکاسی کرتا ہے، نہ کہ حقیقت کی۔“
انہوں نے کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کے اعترافات کا حوالہ دیتے ہوئے بھارت کے اندرونی کردار کو اجاگر کیا اور کہا کہ ”اگر خطے میں احتساب کا عمل شروع ہونا ہے، تو سب سے پہلے ان عناصر سے ہونا چاہیے جنہوں نے بغاوت کو ریاستی پالیسی، اور پروپیگنڈے کو سفارت کاری کا آلہ بنا رکھا ہے۔“
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی اصل جڑ کشمیر کا حل طلب مسئلہ ہے، اور بھارت کی ”تھیٹریکل“ فوجی مہم جوئیاں صرف توجہ ہٹانے کی کوششیں ہیں۔
عمران صدیقی نے انڈس واٹر ٹریٹی پر بھی بھارت کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا، اور کہا کہ بھارت نہ صرف دریاؤں پر غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے بلکہ طے شدہ ذمہ داریاں بھی پوری نہیں کر رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ایک ایسی ریاست ہے جو مذہب کو قانون اور غیر ملکی قبضے کو معمول میں بدلتی ہے، مگر پھر بھی امن کی بات ایسے کرتا ہے جیسے کوئی مبلغ ہو۔ اگر عالمی قیادت کا پیمانہ دوغلا ہو تو بھارت بلاشبہ مستقل نشست کا اہل سمجھا جائے گا۔