اسرائیلیوں کی انتہاپسندانہ سوچ میں خطرناک اضافہ: غزہ میں کوئی معصوم نہیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تل ابیب: اسرائیلیوں کی انتہاپسندانہ سوچ میں خطرناک حد تک اضافہ ہواہے، اسرائیل میں ایک سروے صیہونیوں کاماننا ہےکہ غزہ میں کوئی معصوم نہیں ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ایک تازہ ترین سروے سے معلوم ہوا ہےکہ 64 فیصد اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ غزہ میں “کوئی معصوم شہری موجود نہیں، جو اسرائیلی معاشرے میں انتہاپسند خیالات میں تیزی سے اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ سروے عبرانی یونیورسٹی کے “اے کورڈ سینٹر” کی جانب سے کیا گیا، جس میں اسرائیلی عوام کی غزہ جنگ، میڈیا کوریج اور عالمی رائے عامہ سے متعلق سوچ کو جانچا گیا، حکومتی اتحاد کے حامیوں میں یہ شرح 87 فیصد تک جا پہنچی ہے، جو غزہ کے تمام شہریوں کو دہشت گرد سمجھنے کے نظریے کی تصدیق کرتی ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری سفاکانہ بمباری اور محاصرے کے نتیجے میں شہداء کی تعداد 55 ہزار 100 سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسرائیلی جارحیت کے سبب غزہ کا بیشتر انفرااسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، اسپتالوں کی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں، اور شدید زخمیوں کو طبی امداد تک دستیاب نہیں۔
اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ادارے مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ اسرائیل نے مارچ سے اب تک غزہ کے تمام بارڈر کراسنگز بند کر رکھی ہیں، جس کے باعث انسانی امداد کی فراہمی مکمل طور پر معطل ہے، 24 لاکھ سے زائد آبادی پر مشتمل غزہ شدید قحط، بیماریوں اور صاف پانی کی قلت جیسے خطرناک انسانی بحران سے دوچار ہے۔
اسرائیل کی بڑھتی ہوئی وحشیانہ کارروائیوں کے تناظر میں عالمی برادری کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے، نومبر 2024 میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں باقاعدہ گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔
اس کے علاوہ، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (ICJ) میں جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کردہ مقدمے پر کارروائی کے بعد اسرائیل پر نسل کشی (Genocide) کے الزامات بھی عائد کیے جا چکے ہیں اور عدالت نے ابتدائی فیصلے میں کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں شہریوں کو تحفظ دینے میں سنگین ناکامی کا سامنا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی جانب سے
پڑھیں:
سندھ ڈاکوئوں کے قبضے میں ہے ،جماعت اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکارپور (نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے شکارپور سے معصوم بچے انس تھہیم کے اغوا کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مراد علی شاہ حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے معصوم بچے کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے آج اپنے ایک بیان میں کہا کہ جب تک فرض شناس اور وڈیروں بنگلوں پر حاضری نہ دینے والے پولیس افسران کو تعینات نہیں کیا جاتا اس وقت تک شکارپور سمیت سندھ میں امن کا قیام ممکن نہیں کیونکہ ان بنگلوں سے ہی جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی ہوتی ہے۔ شکارپور کا ایک پولیس افسر پہلے بھی ایسا انکشاف کر چکا ہے۔ صوبائی مشیر کے پولیس اسکواڈ کے ذریعے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کیے جانے کی خبریں بھی میڈیا کی زینت بنی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پورا سندھ بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔ سندھ میں عملاً ڈاکو راج ہیاور پیپلز پارٹی سے وابستہ مقامی ظالم وڈیرے اور سردار ان کی سہولت کاری کر رہے ہیں۔ شکارپور شہر کے وسط میں معصوم بچوں کا اغوا اور دو روز قبل ایک بچے روہت اوڈ کا بہیمانہ قتل پیپلز پارٹی کی حکومت پر سیاہ دھبہ ہے۔ اگر معصوم بچی پریا کماری اور فضیلہ سرکی بازیاب ہو جاتیں اور اغوا کاروں کو عبرتناک سبق دیا جاتا تو کسی کو انس تھہیم کو اغوا کرنے کی جرات نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ شکارپور کے شہری انس تھہیم کے اغوا اور بدامنی کے خلاف دو روز سے شدید گرمی کے باوجود سراپا احتجاج ہیں مگرحکومت اور انتظامیہ کی غیرت نہیں جاگی۔ مقامی سردار اور منتخب نمائندے امن کی بحالی اور معصوم بچے کی بازیابی کے لیے ایک دوسرے پر الزامات لگا کر وقت ضائع کر رہے ہیں۔ دریں اثناء آج دوسرے روز بھی جماعت اسلامی ضلع شکارپور کے امیر عبدالسمیع بھٹی کی قیادت میں وفد نے دھرنے میں شرکت کرکے اظہار یکجہتی کیا۔ انہوں نے کہا کہ بدامنی کے ذمہ دار مقامی ایم این اے، ایم پی اے اور پولیس ہیں۔ جب تک انہیں بے نقاب نہیں کیا جاتا، روہت اوڈ قتل ہوتے رہیں گے ۔