data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تل ابیب: اسرائیلیوں کی انتہاپسندانہ سوچ میں خطرناک حد تک اضافہ  ہواہے، اسرائیل میں ایک سروے صیہونیوں کاماننا ہےکہ  غزہ میں کوئی معصوم نہیں ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق ایک تازہ ترین سروے سے معلوم ہوا ہےکہ  64 فیصد اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ غزہ میں “کوئی معصوم شہری موجود نہیں، جو اسرائیلی معاشرے میں انتہاپسند خیالات میں تیزی سے اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔

یہ سروے عبرانی یونیورسٹی کے “اے کورڈ سینٹر” کی جانب سے کیا گیا، جس میں اسرائیلی عوام کی غزہ جنگ، میڈیا کوریج اور عالمی رائے عامہ سے متعلق سوچ کو جانچا گیا، حکومتی اتحاد کے حامیوں میں یہ شرح 87 فیصد تک جا پہنچی ہے، جو غزہ کے تمام شہریوں کو دہشت گرد سمجھنے کے نظریے کی تصدیق کرتی ہے۔

خیال رہےکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر جاری سفاکانہ بمباری اور محاصرے کے نتیجے میں شہداء کی تعداد 55 ہزار 100 سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اسرائیلی جارحیت کے سبب غزہ کا بیشتر انفرااسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے، اسپتالوں کی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں، اور شدید زخمیوں کو طبی امداد تک دستیاب نہیں۔

اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ادارے مسلسل خبردار کر رہے ہیں کہ اسرائیل نے مارچ سے اب تک غزہ کے تمام بارڈر کراسنگز بند کر رکھی ہیں، جس کے باعث انسانی امداد کی فراہمی مکمل طور پر معطل ہے، 24 لاکھ سے زائد آبادی پر مشتمل غزہ شدید قحط، بیماریوں اور صاف پانی کی قلت جیسے خطرناک انسانی بحران سے دوچار ہے۔

اسرائیل کی بڑھتی ہوئی وحشیانہ کارروائیوں کے تناظر میں عالمی برادری کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے، نومبر 2024 میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں باقاعدہ گرفتاری وارنٹ جاری کیے تھے۔

اس کے علاوہ، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (ICJ) میں جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کردہ مقدمے پر کارروائی کے بعد اسرائیل پر نسل کشی (Genocide) کے الزامات بھی عائد کیے جا چکے ہیں اور عدالت نے ابتدائی فیصلے میں کہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں شہریوں کو تحفظ دینے میں سنگین ناکامی کا سامنا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی جانب سے

پڑھیں:

اسرائیل کا غزہ کے 3 علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے حملے روکنے کا اعلان

عالمی سطح پر شدید دباؤ، تنقید اور قحط سے متعلق بڑھتے خدشات کے بعد اسرائیل نے غزہ کے تین علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے کے لیے حملے روکنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ فضائی اور زمینی راستوں سے امداد پہنچانے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق عسکری کارروائیوں میں عارضی وقفہ غزہ سٹی، دیر البلح اور المواسی میں صبح 10 بجے سے شام 8 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 12 سے رات 10 بجے تک) روزانہ نافذ العمل ہوگا۔ 

اسی دوران مخصوص راستے بھی کھلے رہیں گے تاکہ شہریوں اور امدادی قافلوں کی نقل و حرکت ممکن بنائی جا سکے۔

دوسری جانب اقوامِ متحدہ اور امدادی اداروں نے اسرائیلی دعوؤں پر شکوک ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ فضائی امداد نہ صرف ناکافی بلکہ متاثرہ شہریوں کے لیے خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی مہاجرین (UNRWA) کے سربراہ فلیپ لازارینی نے کہا کہ فضائی امداد مہنگی، غیر مؤثر اور بعض صورتوں میں جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔

ادھر مصر اور اردن سے بھی زمینی راستوں کے ذریعے امداد روانہ کرنے کی ویڈیوز منظرعام پر آئی ہیں۔ رفح کراسنگ سے مصر کے ٹرک، جبکہ اردن کی جانب سے امدادی قافلے غزہ روانہ کیے گئے ہیں۔

اسی دوران اسرائیلی صدر اسحٰق ہرزوگ نے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ پر الزام عائد کیا کہ خوراک کی قلت میں اس کی ناکامی اور حماس کی جانب سے امداد کے غلط استعمال نے کردار ادا کیا۔

 

متعلقہ مضامین

  • دو ریاستی حل کے سوا فلسطین-اسرائیل تنازعہ کا کوئی متبادل نہیں، فرانسوی وزیر خارجہ
  • وزارت خزانہ کی جانب سے ماہانہ اقتصادی آوٹ لک رپورٹ جاری کردی گئی
  • ایران اور افغانستان کا او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ، غزہ میں نسل کشی پر شدید مذمت
  • کیا واقعی کوئی ٹوٹے دل سے مر سکتا ہے؟ سائنس کا دلچسپ انکشاف
  • پاکستان اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ میں اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت
  • عالمی دباو، اسرائیل کا غزہ کے 3علاقوں میں روز 10گھنٹے کیلئے حملے روکنے کا اعلان
  • اسرائیل کا غزہ کے 3 علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے حملے روکنے کا اعلان
  • سعودیوں نے اسرائیلیوں سے ایران کو شام میں پلٹنے سے روکنے کا مطالبہ کیا ہے، صیہونی میڈیا کا دعوی
  • غزہ کی آڑ میں مغربی کنارہ نگلنے کی اسرائیلی پیش قدمی
  • کیا جنرل فیض نو مئی کے ٹرائل کا سامنا کرینگے؟