جرمنی میں اسلام دشمن حملے خطرناک حد تک بڑھ گئے، برلن میں 644 واقعات رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برلن: جرمنی کے دارالحکومت برلن میں اسلام مخالف حملوں اور امتیازی سلوک کے واقعات 2024 میں خطرناک حد تک بڑھ گئے۔ ایک نئی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال میں ایسے 644 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 70 فیصد اضافہ ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلاموفوبیا پر نظر رکھنے والے ادارے CLAIM کی شریک ڈائریکٹر ریما حنانو نے بدھ کو پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ برلن میں روزانہ اوسطاً دو اسلام مخالف واقعات پیش آئے، جن میں زیادہ تر متاثرہ خواتین تھیں۔
انہوں نے کہا کہ “ہماری رپورٹ ایک پریشان کن تصویر پیش کرتی ہے۔ 2024 میں درج کیے گئے 644 واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسلام مخالف نسل پرستی برلن میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔”
رپورٹ کے مطابق متاثرہ افراد میں سے 64 فیصد خواتین تھیں، اور ان میں سے بہت سی خواتین اپنے بچوں کے ہمراہ تھیں جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔ سب سے زیادہ واقعات اسکولوں، ملازمتوں اور رہائش گاہوں میں امتیازی سلوک سے متعلق تھے، جب کہ دوسرے نمبر پر زبانی حملے رپورٹ کیے گئے۔
حنانو کے مطابق یہ صرف وہ واقعات ہیں جو رپورٹ ہوئے، اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بہت سے متاثرین خوف یا مایوسی کے باعث سامنے نہیں آتے۔
حنانو نے نشاندہی کی کہ مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات کے بعد اسلاموفوبیا میں شدت آئی ہے۔ اسی طرح جرمنی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد بھی مسلمانوں کو اجتماعی طور پر “سیکیورٹی خطرہ” کے طور پر پیش کیا گیا، جس سے عام معاشرے میں شک، نفرت اور تعصب کو ہوا ملی۔
جرمنی مغربی یورپ میں فرانس کے بعد دوسرا سب سے بڑا مسلم ملک ہے، جہاں تقریباً 5.
حنانو اور دیگر انسانی حقوق کے کارکنوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسلاموفوبیا کے خلاف سخت اور مؤثر اقدامات کرے، تاکہ معاشرے میں امن، برداشت اور مساوات کو فروغ دیا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام مخالف کے مطابق
پڑھیں:
کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
سیول: کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگ لی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مارک کارنی نے بتایا کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو اشتہار نشر نہ کرنے کی ہدایت دی تھی، تاہم اشتہار کے نشر ہونے پر انہوں نے صدر ٹرمپ سے براہِ راست معذرت کرلی۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے عشائیے کے موقع پر معافی مانگی، جو جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیا گیا تھا۔
کینیڈین وزیرِاعظم نے مزید بتایا کہ اشتہار نشر ہونے سے پہلے انہوں نے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا اور مخالفت کی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ اشتہار آن ایئر ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ اشتہار ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور جنہیں اکثر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہت دی جاتی ہے۔
اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ "ٹیرف سے تجارتی جنگیں اور معاشی تباہی جنم لیتی ہیں"۔
اس اشتہار کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی مصنوعات پر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا تھا اور تجارتی مذاکرات روک دیے تھے۔
جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی مارک کارنی سے ملاقات "بہت خوشگوار" رہی، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔