data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

برلن: جرمنی کے دارالحکومت برلن میں اسلام مخالف حملوں اور امتیازی سلوک کے واقعات 2024 میں خطرناک حد تک بڑھ گئے۔ ایک نئی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال میں ایسے 644 واقعات ریکارڈ کیے گئے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 70 فیصد اضافہ ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلاموفوبیا پر نظر رکھنے والے ادارے CLAIM کی شریک ڈائریکٹر ریما حنانو نے بدھ کو پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ برلن میں روزانہ اوسطاً دو اسلام مخالف واقعات پیش آئے، جن میں زیادہ تر متاثرہ خواتین تھیں۔

انہوں نے کہا کہ “ہماری رپورٹ ایک پریشان کن تصویر پیش کرتی ہے۔ 2024 میں درج کیے گئے 644 واقعات اس بات کا ثبوت ہیں کہ اسلام مخالف نسل پرستی برلن میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔”

رپورٹ کے مطابق متاثرہ افراد میں سے 64 فیصد خواتین تھیں، اور ان میں سے بہت سی خواتین اپنے بچوں کے ہمراہ تھیں جب انہیں نشانہ بنایا گیا۔ سب سے زیادہ واقعات اسکولوں، ملازمتوں اور رہائش گاہوں میں امتیازی سلوک سے متعلق تھے، جب کہ دوسرے نمبر پر زبانی حملے رپورٹ کیے گئے۔

حنانو کے مطابق یہ صرف وہ واقعات ہیں جو رپورٹ ہوئے، اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ بہت سے متاثرین خوف یا مایوسی کے باعث سامنے نہیں آتے۔

حنانو نے نشاندہی کی کہ مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات کے بعد اسلاموفوبیا میں شدت آئی ہے۔ اسی طرح جرمنی میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے بعد بھی مسلمانوں کو اجتماعی طور پر “سیکیورٹی خطرہ” کے طور پر پیش کیا گیا، جس سے عام معاشرے میں شک، نفرت اور تعصب کو ہوا ملی۔

جرمنی مغربی یورپ میں فرانس کے بعد دوسرا سب سے بڑا مسلم ملک ہے، جہاں تقریباً 5.

5 ملین مسلمان آباد ہیں، حالیہ برسوں میں اسلام مخالف نفرت اور تشدد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کی ایک بڑی وجہ دائیں بازو کی انتہا پسند جماعتیں اور تحریکیں ہیں، جن میں اپوزیشن پارٹی “آلٹرنیٹو فار جرمنی” (AfD) شامل ہے۔

حنانو اور دیگر انسانی حقوق کے کارکنوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسلاموفوبیا کے خلاف سخت اور مؤثر اقدامات کرے، تاکہ معاشرے میں امن، برداشت اور مساوات کو فروغ دیا جا سکے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسلام مخالف کے مطابق

پڑھیں:

عراق پر اسرائیلی حملے کی وارننگ کے بعد دفاعی اقدامات کا آغاز

 سیکیورٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کا دعویٰ ہے کہ عراق ایرانی سرگرمیوں کا ایک نمایاں مرکز ہے اور بغداد حزب اللہ لبنان کے لیے ایک اسٹریٹجک گہرائی ہے اور مستقبل میں کسی بھی علاقائی محاذ آرائی میں عراق بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ باخبر عراقی ذرائع کا کہنا ہے کہ عراق پر اسرائیلی حملے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، اور اس بارے میں سنگین انتباہات کے حوالے سے ملک کے وزیراعظم کو سیکورٹی رپورٹ پہنچا دی گئی ہے۔ عراقی پارلیمنٹ میں سیکورٹی اور دفاعی کمیشن کے مطابق ملک کی انٹیلی جنس اور قومی سلامتی کے اداروں نے وزیراعظم اور عراقی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف محمد شیاع السوڈانی کو ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی ہے، جس میں اس امکان کے بارے میں سنگین انتباہات ہیں کہ عراق نتن یاہو کی جارحیت کا اگلا نشانہ ہو سکتا ہے۔ المنار ٹی وی کے مطابق عراقی انٹیلی جنس کے اندازوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ تل ابیب خطے میں ایک نیا محاذ کھولنے پر غور کر رہا ہے اور حالیہ علاقائی تبدیلیوں کی روشنی میں عراق اس کے لیے نمایاں آپشنز میں سے ایک ہے۔

 سیکیورٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کا دعویٰ ہے کہ عراق ایرانی سرگرمیوں کا ایک نمایاں مرکز ہے اور بغداد حزب اللہ لبنان کے لیے ایک اسٹریٹجک گہرائی ہے اور مستقبل میں کسی بھی علاقائی محاذ آرائی میں عراق بنیادی کردار ادا کر سکتا ہے۔ ان انتباہات کے ساتھ ہی عراقی حکومت نے ایک نیا فضائی دفاعی نظام بنانے کے لیے آپریشنل اقدامات شروع کر دیئے ہیں، جو ملک کی فضائی حدود کی کسی بھی ممکنہ خلاف ورزی کا مقابلہ کرنے اور اپنی سرزمین کو بیرونی خطرات سے بچانے کے لیے دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔    

متعلقہ مضامین

  • مخالف اور دشمن عناصر پاک چین دوستی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے: صدر مملکت
  • جرمنی: اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے والے افغانی کو عمر قید
  • جرمنی: اسلام مخالف ریلی میں حملہ کرنےوالے افغانی کو عمر قید
  • جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
  • عراق پر اسرائیلی حملے کی وارننگ کے بعد دفاعی اقدامات کا آغاز
  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
  • جرمنی میں اسلام مخالف ریلی میں چاقو حملہ کرنے والے افغان شہری کو عمر قید کی سزا
  • 65 ء کی جنگ کا پندرہواں روز‘ سیالکوٹ سیکٹر میں دشمن کا حملہ ناکام، بھارتی فوج کو بھاری نقصان 
  • برلن،فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
  • 15 لاکھ آسٹریوئ شہری خطرے میں: سمندر کی سطح میں خطرناک اضافے کی پیشگوئی