آئی ایم ایف کا 344 ارب روپے کی گرانٹس پر اظہارِ تشویش، اخراجات کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے وفاقی حکومت کی جانب سے 344 ارب 64 کروڑ روپے کی گرانٹس اور اضافی اخراجات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ان اخراجات کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے کیونکہ یہ قومی اسمبلی سے باضابطہ منظوری کے بغیر کیے گئے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے مختلف شعبوں میں اضافی اخراجات کیے جن میں آئی پی پیز کو دی جانے والی 115 ارب روپے کی گرانٹ، دفاعی اخراجات کی مد میں 59 ارب روپے، سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے 30 ارب روپے، زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کے لیے 14 ارب روپے اور انسداد دہشت گردی کے لیے فوج کو دی گئی 23 ارب روپے کی گرانٹ شامل ہے۔
اس کے علاوہ ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن کے لیے دو ارب روپے کی منظوری لی جا رہی ہے، جبکہ ریکوڈک منصوبے کے لیے 3.
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اخراجات میں سپریم کورٹ، ہائی کورٹس، وزارت داخلہ اور دیگر محکموں کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے وضاحت طلب کی ہے کہ ان فنڈز کے اجرا اور خرچ کرنے کے عمل میں شفافیت اور پارلیمانی منظوری کیوں نہیں لی گئی۔ یہ صورتحال پاکستان کے قرض پروگرام پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔
Post Views: 5ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ارب روپے کی آئی ایم ایف کے لیے
پڑھیں:
پی ایس بی نے اسپورٹس فیڈریشنز کیلئے نئے قواعد و ضوابط نافذ کردیے
اسلام آباد:پاکستان اسپورٹس بورڈ نے اسپورٹس فیڈریشنز کے لیے نئے قواعد و ضوابط نافذ کردیے۔
نیشنل سپورٹس پالیسی 2005 کے تسلسل میں بنائے گئے یہ ٹرم رولز 2025 چھ شقوں اور چوبیس ذیلی شقوں پر مشتمل ہیں جو فوری طور پر نافذ العمل ہیں، فیڈریشنز کو اپنی ساخت ان رولز کے مطابق ہم آہنگ کرنے کیلئے 90 روز کی مہلت دی گئی ہے۔
نئے رولز کے مطابق فیڈریشنز میں صدر کا عہدہ سب سے اعلیٰ تصور ہوگا، چیئرمین، سی ای او یا کوئی متبادل عہدہ قابل قبول نہیں ہوگا، کسی بھی فرد کیلئے زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 70 سال مقرر کی گئی ہے جس کے بعد عہدہ خود بخود ختم تصور ہوگا، کوئی فرد ایک وقت میں ایک سے زائد فیڈریشنز میں عہدہ نہیں رکھ سکے گا۔
نئے رولز کے تحت عہدیدار فیڈریشن میں 4 سال کی دو مدتوں تک خدمات انجام دے سکے گا، کوئی بھی عہدیدار اعلیٰ عہدے کے بعد پچھلے درجے پر الیکشن نہیں لڑ سکے گا، دوران مدت خالی ہونے والے عہدے کو انتخاب کے ذریعے پر کیا جائے گا۔ یہ دور باقی ماندہ مدت سمجھی جائے گی، جو آٹھ سالہ حد میں شامل ہوگی۔
ان رولزکی خلاف ورزی کی صورت میں ڈی جی پی ایس بی تحقیقات کا مجاز ہوگا، خلاف ورزی ثابت ہونے پر عہدیدار پر4 سے 6 سال کی پابندی عائد ہوسکتی ہے۔ پابندی کے دوران مالی معاونت، گرانٹس، سہولیات، مشاورتی کردار یا رکنیت سمیت کسی فائدے کا اہل نہیں ہوگا۔
خلاف ورزی کو نظرانداز کرنے پر ڈی جی حکومت کو قانونی یا انتظامی کارروائی کی سفارش کر سکتا ہے، بار بار خلاف ورزی پر تاحیات نااہلی کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پی ایس بی ڈیٹا بیس تیاری، اپنی ویب سائیٹ پر نااہل افراد کی فہرست شائع کرنے کا پابند ہوگا، فیصلے سے متاثرہ افراد پینل آف ایڈجوڈیکیٹر میں تحریری اپیل دائر کر سکتے ہیں، اپیلیں "کوڈ آف ایتھکس اینڈ گورننس ان اسپورٹس" کی متعلقہ شقوں کے تحت نمٹائی جائے گی، عدم تعمیل کی صورت میں فیڈریشنز کی رجسٹریشن منسوخ اور فنڈنگ روک دی جائے گی۔