بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے وفاقی حکومت کی جانب سے 344 ارب 64 کروڑ روپے کی گرانٹس اور اضافی اخراجات پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے ان اخراجات کو معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے کیونکہ یہ قومی اسمبلی سے باضابطہ منظوری کے بغیر کیے گئے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے مختلف شعبوں میں اضافی اخراجات کیے جن میں آئی پی پیز کو دی جانے والی 115 ارب روپے کی گرانٹ، دفاعی اخراجات کی مد میں 59 ارب روپے، سندھ میں سیلاب متاثرین کے لیے 30 ارب روپے، زرعی ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کے لیے 14 ارب روپے اور انسداد دہشت گردی کے لیے فوج کو دی گئی 23 ارب روپے کی گرانٹ شامل ہے۔

اس کے علاوہ ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن کے لیے دو ارب روپے کی منظوری لی جا رہی ہے، جبکہ ریکوڈک منصوبے کے لیے 3.

7 ارب روپے کی اضافی رقم جاری کی گئی۔ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے لیے 52 کروڑ روپے، ارکانِ پارلیمنٹ کی اسکیموں کے لیے سات7 ارب روپے اور ایف بی آر کو مختلف مد میں 6 ارب روپے کی گرانٹس دی گئی ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان اخراجات میں سپریم کورٹ، ہائی کورٹس، وزارت داخلہ اور دیگر محکموں کے اخراجات بھی شامل ہیں۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے وضاحت طلب کی ہے کہ ان فنڈز کے اجرا اور خرچ کرنے کے عمل میں شفافیت اور پارلیمانی منظوری کیوں نہیں لی گئی۔ یہ صورتحال پاکستان کے قرض پروگرام پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

Post Views: 5

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ارب روپے کی آئی ایم ایف کے لیے

پڑھیں:

پی ایس بی نے اسپورٹس  فیڈریشنز کیلئے نئے قواعد و ضوابط نافذ کردیے

اسلام آباد:

پاکستان اسپورٹس بورڈ نے اسپورٹس  فیڈریشنز کے لیے نئے قواعد و ضوابط نافذ کردیے۔

نیشنل سپورٹس پالیسی 2005 کے تسلسل میں بنائے گئے یہ ٹرم رولز 2025 چھ شقوں اور چوبیس ذیلی شقوں پر مشتمل ہیں جو فوری طور پر نافذ العمل ہیں، فیڈریشنز کو اپنی ساخت ان رولز کے مطابق ہم آہنگ کرنے کیلئے 90 روز کی مہلت دی گئی ہے۔ 

نئے رولز کے مطابق فیڈریشنز میں صدر کا عہدہ سب سے اعلیٰ تصور ہوگا، چیئرمین، سی ای او یا کوئی متبادل عہدہ قابل قبول نہیں ہوگا، کسی بھی فرد کیلئے زیادہ سے زیادہ عمر کی حد 70 سال مقرر کی گئی ہے جس کے بعد عہدہ خود بخود ختم تصور ہوگا، کوئی فرد ایک وقت میں ایک سے زائد فیڈریشنز میں عہدہ نہیں رکھ سکے گا۔

نئے رولز کے تحت عہدیدار فیڈریشن میں 4 سال کی دو مدتوں تک خدمات انجام دے سکے گا، کوئی بھی عہدیدار اعلیٰ عہدے کے بعد پچھلے درجے پر الیکشن نہیں لڑ سکے گا، دوران مدت خالی ہونے والے عہدے کو انتخاب کے ذریعے پر کیا جائے گا۔ یہ دور باقی ماندہ مدت سمجھی جائے گی، جو آٹھ سالہ حد میں شامل ہوگی۔

ان رولزکی خلاف ورزی کی صورت میں ڈی جی پی ایس بی تحقیقات کا مجاز ہوگا، خلاف ورزی ثابت ہونے پر عہدیدار پر4 سے 6 سال کی پابندی عائد ہوسکتی ہے۔ پابندی کے دوران مالی معاونت، گرانٹس، سہولیات، مشاورتی کردار یا رکنیت سمیت کسی فائدے کا اہل نہیں ہوگا۔

خلاف ورزی کو نظرانداز کرنے پر ڈی جی حکومت کو قانونی یا انتظامی کارروائی کی سفارش کر سکتا ہے، بار بار خلاف ورزی پر تاحیات نااہلی کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق پی ایس بی ڈیٹا بیس تیاری، اپنی ویب سائیٹ پر  نااہل افراد کی فہرست شائع کرنے کا پابند ہوگا، فیصلے سے متاثرہ افراد پینل آف ایڈجوڈیکیٹر میں تحریری اپیل دائر کر سکتے ہیں، اپیلیں "کوڈ آف ایتھکس اینڈ گورننس ان اسپورٹس" کی متعلقہ شقوں کے تحت نمٹائی جائے گی، عدم تعمیل کی صورت میں فیڈریشنز کی رجسٹریشن منسوخ اور فنڈنگ روک دی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر 2 ارکان اسمبلی پر پابندی عائد
  • وزیر خارجہ اسحق ڈار اور ترکیہ کے وزیر خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
  • پی ایس بی نے اسپورٹس  فیڈریشنز کیلئے نئے قواعد و ضوابط نافذ کردیے
  • اسلام آباد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کریک ڈاؤن، ایک ہفتے میں 2 ہزار سے زائد کارروائیاں
  • غزہ میں بھوک سے اموات پر پوپ لیو کا اظہارِ تشویش
  • وزیراعظم اور امیر جماعت اسلامی کا ٹیلیفونک رابطہ، اسرائیلی بربریت پر گہری تشویش کا اظہار
  • وزیراعظم اور امیر جماعت اسلامی کے درمیان رابطہ، غزہ میں جاری اسرائیلی بربریت پر اظہار تشویش
  • پاک ایران وزرائے خارجہ کا غزہ میں اسرائیلی مظالم پر اظہارِ تشویش
  • پاک ایران وزرائے خارجہ کا رابطہ، اسرائیلی مظالم پر اظہار تشویش
  • پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ میں اسرائیلی مظالم پر اظہار تشویش