رواں سال کسانوں کو کون سی فصلوں میں نقصان ہوا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی زرعی آمدنی ملکی معیشت کا ایک اہم جز سمجھی جاتی ہے، دنیا بھر میں زرعی شعبے میں ترقی ہو رہی ہے اور کم سے کم قابل کاشت زمین کے استعمال سے زیادہ سے زیادہ فصل حاصل کی جا رہی ہے لیکن حالیہ اقتصادی سروے رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں اہم فصلوں کی پیداوار میں بڑی کمی ہوئی ہے۔
کپاس کی فصل کی پیدوار میں 30 فیصد، مکئی میں 15.
یہ بھی پڑھیں: کیا کسان اگلے برس گندم کی فصل نہیں اُگائیں گے؟
ملک میں ہر سال فصلوں کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہی ہوتا ہے، تاہم گزشتہ سال گندم کی کی فصل میں کسانوں کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے، گندم کی فی من قیمت 5 ہزار روپے سے 2300 روپے تک گر گئی جس سے کسانوں کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین بتھ کے مطابق صرف گندم کے ریٹ میں کمی سے کسانوں کا 2000 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، کسانوں نے مہنگے داموں بیج اور کھاد خریدے، پھر فصل کو پانی لگانے کے لیے ڈیزل کی مد میں اخراجات اور پھر فصل کی تیاری کے بعد فی من ریٹ میں 50 فیصد سے زائد کمی ہو گئی۔
مزید پڑھیں: بلوچستان میں ہیٹ ویو، انسانوں کے ساتھ ساتھ فصلوں کے متاثر ہونے کا بھی خدشہ
’اس سال بھی گندم کی پیداوار میں 8.9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے اور آئندہ سال تو اس سے بھی زیادہ کمی ہو گی، کسانوں کے فصل پر تیاری کے دوران آنے والے اخراجات بھی موجودہ ریٹس میں پورے نہیں ہوتے ہیں۔‘
راولپنڈی کے معروف راجہ بازار میں اشیا خورونوش کے کاروبار سے منسلک سردار عمیر حیدر نے وی نیوز کو بتایا کہ گندم کے کاشتکاروں کا تو انتہائی زیادہ نقصان ہوا ہے، سبزیاں کاشت کرنے والوں کو ابھی بھی نقصان ہو رہا ہے اور مستقبل میں بھی نقصان کے بڑھنے کا اندیشہ ہے۔
مزید پڑھیں: کسان کارڈ کے تحت پنجاب میں اب تک کتنے کاشتکاروں کی رجسٹریشن مکمل ہوئی؟
’اس کی وجہ یہ ہے کہ پہلے پاکستانی سبزیاں افغانستان بھیجی جاتی تھیں جہاں ریٹ بھی زیادہ ملتا تھا، اب افغانستان میں بھی سبزیوں کی پیداوار شروع ہو گئی ہے، اس وجہ سے بھی سبزیوں کے ریٹ میں کمی ہو گئی ہے، بھنڈی فی کلو 100 روپے میں فروخت ہوتی تھی جو کہ اب منڈی میں 50 روپے فی من فروخت ہو رہی ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھنڈی چیئرمین کسان اتحاد خورونوش راجہ بازار راولپنڈی سبزیاں فصل کاشتکاروں کسان گندم نقصانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھنڈی چیئرمین کسان اتحاد راولپنڈی سبزیاں کاشتکاروں نقصان ہوا ہے نقصان ہو گندم کی کی فصل گئی ہے کمی ہو
پڑھیں:
پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔
رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔