بوئنگ طیارے محفوظ نہیں رہے؟ طیارہ ساز انجینیئر کے خطرناک انکشافات پھر زیرِ بحث
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
بھارتی ایئر لائن کا مسافر بردار طیارہ بوئنگ 787 ڈریم لائنر کے تباہ ہونے کے بعد ایک بار پھر ماضی میں طیارے سے متعلق کی گئی وارننگ زیر بحث آ گئی۔
گزشتہ برس بوئنگ طیاروں کے انجینئر سم صالح پور نے انکشاف کیا تھا کہ طیارہ بنانے والی کمپنی نے ڈریم لائنر بوئنگ 787 اور 788 طیارے تیار کرتے وقت "شارٹ کٹس" کا استعمال کیا۔
بوئنگ طیاروں کے انجینیئر نے خبردار کیا تھا ڈریم لائنرز طیاروں کی مینوفیکچرنگ میں اختیار کیے گئے شارٹ کٹس مستقبل میں "تباہ کن" ثابت ہو سکتے ہیں۔
انجینئر سیم نے مزید کہا تھا کہ طیارہ ساز کمپنی نے میرے ان خدشات کو نہ صرف نظرانداز کیا بلکہ الٹا مجھے ہی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔
خیال رہے کہ انجینیئر سم صالح پور کی شکایت میں دو ایسے تکنیکی مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی جو بقول ان کے، طیارے کی عمر کو "نمایاں طور پر" کم کر سکتے ہیں۔
انھوں نے سی این این کو 2024 میں ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ میں یہ سب اس لیے نہیں کر رہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بوئنگ ناکام ہو، بلکہ اس لیے کہ میں چاہتا ہوں کہ بوئنگ کامیاب ہو اور حادثات کو روکے۔
طیارہ ساز کمپنی کے انجینیئر کے بقول سچ یہ ہے کہ بوئنگ موجودہ طریقے سے آگے نہیں بڑھ سکتی۔ اسے تھوڑا بہتر ہونا پڑے گا۔
اب جبکہ بوئنگ 787 طیارے کا ایک اور حادثہ پیش آ چکا ہے سم صالح پور کے خدشات اور وارننگز کو ایک بار پھر سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے اور اس معاملے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔
ان کے انکشافات پر حکام کا کہنا تھا کہ وہ دو بڑے جیٹ ماڈلز کے حوالے سے سنگین خدشات کے اظہار پر بوئنگ کے خلاف تحقیقات کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایئربلیو طیارہ حادثے کو 15 سال بیت گئے، زخم آج بھی تازہ
مارگلہ کی پہاڑیوں سے ٹکرا کر تباہ ہونے والے ایئربلیو طیا رہ حادثے کو 15 برس بیت گئے لیکن افسوس ناک واقعے میں اپنوں کے بچھڑ جانے کا غم آج بھی تازہ ہیں۔بدقسمت طیارے نے7 بجکر 41 منٹ پر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئر پورٹ سے اڑان بھری اور 9 بجکر 41 منٹ پر اسلام آباد ایئرپورٹ پر قائم کنٹرل ٹاور سے رابطہ منقطع ہوا اور اسی دوران جہاز حادثے کا شکار ہوا، حادثے میں 6 کریو ممبران سمیت 152 مسافر جاں بحق ہوئے تھے۔حادثے کے تحقیقات کرنے والے سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ نے اپنی رپورٹ میں پائلٹ کو فلائنگ ڈسپلن کی سنگین خلاف ورزیوں پر حادثے کا ذمہ دار قرار دیا۔تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق پائلٹ نے خود کو غیر محفوظ صورتحال میں ڈالا اور خراب موسم میں جہاز کو نیچے اتارنے کیلئے سنگین خلاف ورزیوں اور فلائنگ ڈسپلن کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوا جبکہ کم اونچائی پر خطرناک علاقے میں طیارے کو غیر محفوظ حالت میں رکھا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کاک پٹ ریسوس مینجمنٹ اور پائلٹس سکلز کی ناکامی حادثے کی وجہ بنی۔