ایئر انڈیا کا طیارہ احمد آباد ایئرپورٹ کے قریب حادثے کا شکار، 110 افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
ابتدائی معلومات کے مطابق طیارے میں 242 مسافر سوار تھے، ایئر انڈیا بوئنگ 787 کو حادثہ ٹیک آف کے دوران پیش آیا جب طیارہ لندن کے لیے روانہ ہو رہا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ ایئر انڈیا کی ایک پرواز جمعرات کو احمد آباد ایئرپورٹ کے قریب حادثے کا شکار ہو گئی۔ طیارے میں 242 مسافر سوار تھے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق ایئر انڈیا بوئنگ 787 کو حادثہ ٹیک آف کے دوران پیش آیا جب طیارہ لندن کے لیے روانہ ہو رہا تھا۔خبر ایجنسی کے مطابق حادثے کا شکار طیارے میں 169 بھارتی، 53 برطانوی، ایک کینیڈین اور 7 پرتگالی مسافر سوار تھے، حادثے کا شکار طیارے میں 11 بچے بھی موجود تھے۔ دوسری جانب بھارتی ڈی جی سول ایوی ایشن کا کہنا ہے کہ طیارہ گرنے سے قبل 1بج کر 39 منٹ پر کیپٹن نے مےڈے کی کال دی تھی۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی ایئر انڈیا کی پرواز میں گجرات کے سابق وزیرِ اعلیٰ روپانی بھی سوار تھے۔بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ حادثے کے شکار طیارے بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر نے ایک بج کر 38 منٹ پر اُڑان بھری تھی، پرواز سے اڑان بھرنے کے بعد ایک منٹ سے بھی کم وقت میں 625 فٹ کی بلندی پر رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ حادثے کی وجوہات ابھی تک سامنے نہیں آ سکیں اور حکام کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں۔ انتظامیہ نے ایئرپورٹ کے آس پاس کی تمام سڑکوں کو بند کر دیا ہے اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حادثے کا شکار ایئر انڈیا طیارے میں کے مطابق سوار تھے
پڑھیں:
تنزانیہ میں الیکشن تنازع شدت اختیار کرگیا، مظاہروں میں 700 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تنزانیہ میں عام انتخابات کے نتائج نے ملک کو شدید سیاسی بحران میں دھکیل دیا ہے، جہاں اپوزیشن جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق صدر سمیعہ صولوہو حسن نے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی، تاہم اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ ان کے مرکزی رہنماؤں کو قید میں ڈال دیا گیا یا انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے روک دیا گیا، جس کے باعث نتائج مشکوک بن گئے ہیں۔
اپوزیشن جماعت چادیما نے نتائج کو غیر شفاف قرار دیتے ہوئے ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا ہے اور دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے ہیں، جہاں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
اپوزیشن ذرائع کے مطابق پولیس اور فوج کی فائرنگ اور تشدد کے نتیجے میں اب تک 700 سے زائد افراد ہلاک جب کہ سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔
مظاہرین نے کئی علاقوں میں سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کیں، گاڑیوں کو آگ لگائی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور فائرنگ کا استعمال کیا۔ دوسری جانب حکومت نے دارالحکومت سمیت ادیگر حساس شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، انٹرنیٹ سروسز بھی معطل ہیں جب کہ فوج کو سڑکوں پر تعینات کر دیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے مظاہرین کی ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز کو عوام کے خلاف غیر ضروری طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اب تک کم از کم 100 ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے، تاہم اپوزیشن کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔