سعودی عرب میں سکول جاتے ہوئے افسوسناک حادثہ، 4 خواتین اساتذہ اور ڈرائیور جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
سعودی عرب کے شہر جازان میں پیش آنے والے ایک خوفناک ٹریفک حادثے نے ہر دل کو غمزدہ کر دیا، خصوصاً تعلیمی حلقے اور طلبا اس سانحے پر گہرے دکھ میں مبتلا ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، حادثہ اس وقت پیش آیا جب چار خواتین اساتذہ کو اسکول لے جانے والی گاڑی ایک مصروف شاہراہ پر حادثے کا شکار ہو گئی۔ حادثہ اس قدر شدید تھا کہ گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی، اور اس میں سوار تمام افراد، بشمول ڈرائیور، موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔
ابھی تک حادثے کی واضح وجہ سامنے نہیں آ سکی، تاہم متعلقہ حکام نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ جاں بحق افراد کی میتیں لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
سعودی وزارتِ تعلیم نے اس افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے “اساتذہ برادری کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان” قرار دیا ہے۔ وزارت نے جاں بحق اساتذہ کے اہل خانہ سے دلی تعزیت بھی کی ہے۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والی خواتین اساتذہ کی نمازِ جنازہ میں طلبا، ساتھی اساتذہ، اہل علاقہ اور تعلیمی اداروں کے نمائندگان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر فضا انتہائی سوگوار تھی اور رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔
یہ واقعہ ایک بار پھر سڑکوں پر حفاظتی اقدامات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو روزانہ تعلیم کے فروغ کے لیے طویل سفر کرتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس مہلک سمندری راستے پر پیش آیا ہے، جسے افریقی ممالک کے ہزاروں پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی، حکام نے تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ عینی شاہدین اور امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے، ادارے نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اگست میں بھی اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جون میں لیبیا کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کرکے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی نے پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو حراستی مراکز میں بدترین حالات، تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ہزاروں افراد اب بھی پناہ کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔