Islam Times:
2025-09-18@12:24:04 GMT

ایٹمی ادارے نے قرارداد کیوں منظور کی

اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT

ایٹمی ادارے نے قرارداد کیوں منظور کی

اسلام ٹائمز: جب انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی اور اسکا بورڈ آف گورنرز میدانی حقائق پر بھروسہ کرنے کے بجائے صرف اور صرف سیاسی بنیادوں پر مبنی رپورٹس پر انحصار کرینگے تو اسکا نتیجہ بین الاقوامی اداروں پر عدم اعتماد کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اس بات پر تاکید کی ہے کہ ان سیاسی دباؤ کے باوجود وہ اپنے پرامن ایٹمی پروگرام کو بھرپور طریقے سے جاری رکھے گا اور بورڈ آف گورنرز جیسے سیاسی ہتھیاروں کو ایران کی سائنسی اور تکنیکی میدان میں روک تھام کا عنصر نہیں بننے دیگا۔ اپنے سرکاری بیانات میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ ایجنسی کو اپنے تکنیکی اور غیر سیاسی کام پر واپس آنا چاہیئے اور دوہرے معیارات سے بھی گریز کرنا چاہیئے۔ تحریر: کامران شیرازی

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے ایران کے خلاف حالیہ قرارداد کی منظوری کے بعد ایک بار پھر اس ادارے میں فیصلہ سازی کے طریقہ کار اور اس پر مغربی طاقتوں کے اثر و رسوخ کی طرف توجہ مبذول ہوگئی ہے۔ یہ قرارداد جو کہ "ایران کی ایجنسی کے معائنہ کاروں کے ساتھ خاطر خواہ تعاون کی کمی" کے بہانے جاری کی گئی تھی، ایک ایسے وقت میں سامنے لائی گئی، جب اسلامی جمہوریہ نے بارہا کہا ہے کہ اس کی جوہری سرگرمیاں مکمل طور پر شفاف، قانونی ہیں اور حفاظتی اقدامات کے دائرے کے اندر انجام دی گئی ہیں۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ بورڈ آف گورنرز میں فیصلہ سازی تکنیکی حقائق پر نہیں بلکہ سیاسی مساوات پر مبنی ہے اور اس پر مغربی ممالک کا غلبہ ہے۔

جانبدارانہ ساخت اور منظم ووٹنگ
تہران یونیورسٹی کے پروفیسر اور بین الاقوامی امور کے سینیئر ماہر فواد ایزدی کے بقول "بورڈ آف گورنرز کی تشکیل اس طرح کی گئی ہے کہ مغربی ممالک اور ان کے ساتھ اتحاد کرنے والوں کو اکثریت حاصل ہو؛ اسی وجہ سے مغرب جو بھی فیصلہ چاہتا ہے، اس کونسل میں عملی طور پر منظور ہو جاتا ہے۔" اس وقت بورڈ آف گورنرز کے ارکان کی تعداد 35 ہے، جن میں مختلف جغرافیائی خطوں سے منتخب نمائندے شامل ہیں، لیکن عملی طور پر یورپی ممالک اور امریکی اتحادیوں کی پوزیشن اس طرح ہے کہ ان کے پاس ہمیشہ اکثریت کا ووٹ ہوتا ہے۔ اس غیر مساوی ترکیب کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ اور تین یورپی ممالک (برطانیہ، فرانس، جرمنی) جب چاہیں، ایران یا کسی دوسرے آزاد ملک کے خلاف قرارداد پاس کرسکتے ہیں، چاہے اس کی تکنیکی بنیادیں بالکل ہی کمزور یا نہ ہونے کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔

ایران کیخلاف بورڈ آف گورنرز کی سیاسی قراردادوں کی تاریخ کا جائزہ
گذشتہ دو دہائیوں میں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز نے بارہا اسلامی جمہوریہ ایران پر سیاسی دباؤ ڈالنے کا ایک ذریعہ بن کر اپنے تکنیکی اور غیر جانبدارانہ مشن سے دوری اختیار کی ہے۔ ایران کے خلاف جاری کردہ قراردادوں کی تاریخ پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ اقدامات اکثر بین الاقوامی پیش رفت کے ساتھ ساتھ مغربی طاقتوں کے مفادات کے مطابق کیے گئے ہیں۔ ستمبر 2003ء میں، ایران کے خلاف پہلی سرکاری قرارداد منظور کی گئی، جس میں ایران پر جوہری پروگرام کو چھپانے کا الزام لگایا گیا تھا۔ پھر نومبر 2004ء میں، سعد آباد معاہدے کے دوران، بورڈ آف گورنرز نے ایران کی افزودگی کی سرگرمیوں کو معطل کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک قرارداد پاس کی۔

فروری 2006ء میں، جیسے ہی سیاسی دباؤ میں شدت آتی گئی، بورڈ نے ایران کا معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھیج دیا، جس نے تہران کے خلاف وسیع بین الاقوامی پابندیوں کے نفاذ کی راہ ہموار کی۔ اس کے بعد، 2018ء میں امریکہ کے JCPOA سے دستبردار ہونے کے بعد، بورڈ آف گورنرز نے یورپی ممالک کے اثر و رسوخ کو استعمال کرتے ہوئے، جون 2020ء میں ایران پر عدم تعاون کا الزام لگایا اور تہران کے خلاف ایک اور قرارداد جاری کر دی گئی۔ نومبر 2022ء اور جون 2024ء میں دو دیگر قراردادیں منظور کی گئیں، جن میں بنیادی طور پر کچھ مقامات پر یورینیم کے ذرات کی دریافت کے بارے میں غیر ثابت شدہ دعووں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ یہ وہ دعویٰ ہے، خس کی ایران نے بارہا تردید کی ہے اور اسے ایجنسی کی سیاست کاری کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

اس سلسلے میں جون 2025ء میں بورڈ آف گورنرز کی حالیہ قرارداد کا تجزیہ بھی مبصرین ایک سیاسی عمل کے حصے کے طور پر کر رہے ہیں، جس کا مقصد تعطل کے شکار مذاکرات کے تناظر میں ایران پر دباؤ بڑھانا اور چین اور روس جیسی طاقتوں کے ساتھ تہران کے تعاون کو خراب کرنا ہے۔ فرانس، جرمنی اور برطانیہ، بورڈ آف گورنرز کے مستقل ارکان کے طور پر، امریکہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ یہ ممالک نہ صرف خود بورڈ میں موجود ہیں بلکہ ووٹنگ میں مغرب کے ساتھ منسلک یا ان پر انحصار کرنے والے ممالک کو شامل کرنے کے لیے لابنگ اور اثر و رسوخ کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ اس کا نتیجہ ایسی قراردادوں کا منظور ہونا ہے، جو سائنسی اور تکنیکی ہونے کے بجائے مخصوص سیاسی مقاصد کو پورا کرتی ہیں۔

صیہونی لابی کا کردار
صیہونی حکومت کی لابی نے بھی بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف قرارداد کو آگے بڑھانے میں فعال کردار ادا کیا ہے۔ ایران نے حال ہی میں اسرائیل کی سرکاری دستاویزات شائع کرکے، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ کے ساتھ اسرائیل کے تعاون کا انکشاف کیا ہے۔ تل ابیب کی جانب سے یہ اقدام سیاسی خلا پیدا کرنے اور ایجنسی کو اپنے ایران مخالف مفادات کے مطابق ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کی منظم کوششوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ صیہونی حکومت سے حاصل ہونے والی دستاویزات کا پہلا مجموعہ ظاہر کرتا ہے کہ ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے اس حکومت کے ساتھ مکمل تعاون اور قریبی رابطہ رکھا ہے اور اس کے احکامات پر پوری طرح عمل درآمد کیا ہے۔ ان دستاویزات سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے کہ اس قرارداد کی منظوری کا مقصد تکنیکی جوہری مسائل کو حل کرنا نہیں بلکہ ایران پر سیاسی دباؤ بڑھانا اور خطے میں اسلامی جمہوریہ کی تزویراتی کامیابیوں کو روکنا ہے۔

دو قطبی بین الاقوامی ماحول میں تکنیکی اداروں کا منفی کردار
قراردادوں سے زیادہ خطرناک چیز بین الاقوامی اداروں کی ساکھ کا مجروح ہونا ہے۔ جب انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی اور اس کا بورڈ آف گورنرز میدانی حقائق پر بھروسہ کرنے کے بجائے صرف اور صرف سیاسی بنیادوں پر مبنی رپورٹس پر انحصار کریں گے تو اس کا نتیجہ بین الاقوامی اداروں پر عدم اعتماد کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اس بات پر تاکید کی ہے کہ ان سیاسی دباؤ کے باوجود وہ اپنے پرامن ایٹمی پروگرام کو بھرپور طریقے سے جاری رکھے گا اور بورڈ آف گورنرز جیسے سیاسی ہتھیاروں کو ایران کی سائنسی اور تکنیکی میدان میں روک تھام کا عنصر نہیں بننے دے گا۔ اپنے سرکاری بیانات میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھی بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ ایجنسی کو اپنے تکنیکی اور غیر سیاسی کام پر واپس آنا چاہیئے اور دوہرے معیارات سے بھی گریز کرنا چاہیئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ ایران توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی بارہا اس بات پر ایران کے خلاف بین الاقوامی سیاسی دباؤ میں ایران کا نتیجہ ایران پر ایران کی نے بارہا ایران نے کے ساتھ اور اس کی گئی

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی: سکولوں میں موبائل فونز پر پابندی، فلسطینیوں سے یکہجہتی سمیت 7 قراردادیں منظور

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں کسانوں کو گنے کی قیمت کی عدم ادائیگی پر سپیکر اسمبلی نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کین کمشنر کو فوری طلب کر لیا ہے۔ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی سمیت مفاد عامہ سے متعلقہ 7 قراردادیں بھی اسمبلی نے منظور کر لی ہیں۔ پبلک اور پرائیویٹ سکولز میں موبائل فونز کے استعمال پر پابندی، ضلع ساہیوال میں کمیروالا کو تحصیل کا درجہ دینے اور ریسکیو 1122 کے ملازمین کے الاؤنس میں اضافہ کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہیں۔ اجلاس کے دوران مختلف یونیورسٹیوں کے چھ بلوں کی منظوری ہوئی جبکہ10بل ایوان میں پیش کئے گئے جنہیں کمیٹیوں کے سپرد کرکے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی گئی۔ ایجنڈا مکمل ہونے پر سپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 26 منٹ کی تاخیر سے سپیکر مک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلائے گئے اجلاس میں اپوزیشن نے ہی عدم دلچسپی کا مظاہرہ کیا اور پورے اجلاس میں صرف چار سے چھ ارکان موجود رہے۔ حکومتی رکن رائو کاشف رحیم کی نشاندہی پر سپیکر ملک محمد احمد خان گنے کی قیمت کی اب تک عدم عدائیگی پر شوگر مل مالکان پر برس پڑے اورفوری طور پر کین کمشنر کو طلب کر لیا۔ سپیکر کا کہنا تھا کہ شوگر ملز مالکان کی ابھی تک زمینداروں کو ادائیگیاں نہ کرنے کی وجہ کیا ہے، نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے کی تیاریاں ہیں اور ابھی تک شوگر ملز مالکان نے ادائیگیاں کیوں نہ کیں، کین کمشنر جواب دیں۔ رائو کاشف رحیم نے انکشاف کیا کہ فیصل آباد میں شوگر ملز مالکان زمینداروں کے پیسے نہیں دے رہے، شوگر ملز مالکان تو چینی کی قیمت بڑھنے کے باوجود بات کرنے سے بھی انکاری ہیں۔ سیلاب کی بدترین صورتحال ہے، محکمہ امداد باہمی کے متعلق وقفہ سوالات کے دوران حکومتی رکن امجد علی جاوید نے محکمہ پنجاب پراونشل کوآپریٹو بنک کو سفید ہاتھی قرار دیا، صوبائی وزیر ذیشان رفیق نے جواب میں کہا کہ نئی ہاؤسنگ سوسائٹیز 2001ء میں منظور ہوئی حکومت نے اس محکمہ کی ری سٹرکچرنگ کیلئے کوآپریٹو بنک کیلئے ایک لائق شخص لایا گیا تاکہ محکمہ بہتر ہو سکے، سٹیٹ بنک آف پاکستان کے کارپوریٹ گورننس فریم ورک کے تقاضوں کے مطابق پورا نہ ہونے کی وجہ سے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو تحلیل کر دیا گیا۔ قانون سازی کے بعد پنجاب پراونشل کوآپریٹو بنک میں نیا نظام لایا گیا اور جو کچھ ہوا وہ آئین کے مطابق ہوا، اپوزیشن رکن رانا شہباز نے کسانوں کی جانب سے گندم سٹاک کرنے پر انکے گھروں میں چھاپوںکا معاملہ ایوان میں اٹھایا، پارلیمانی سیکرٹری خالد رانجھا نے جواب میں کہا کہ پنجاب کے کسانوں کے گھروں میں کوئی چھاپہ نہیں مارا جا رہا، سپیکر ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ گندم تو زندگی کا راستہ ہے اسے حکومتی کسی عمل سے ختم نہیں ہونا چاہیے، گندم کی قیمت کو مستحکم کریں تاکہ روٹی اور آٹا سستا ملے۔ خالد محمود رانجھا نے گندم سٹاک کرنے والے کسانوں کے گھروں پر چھاپہ نہ مارنے کی یقین دہانی کروا دی۔ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ میں سرکاری میڈیکل کالج کے قیام کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر لی گئی۔ قرارداد حکومتی رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے پیش کی۔ پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ قرارداد حکومتی رکن اسمبلی رانا محمد ارشد نے پیش کی۔ پنجاب اسمبلی میں لاوارث بچوں کی دیکھ بھال کیلئے ادارہ قائم کرنے کی قرارداد منظور کر لی گئی۔ قرارداد حکومتی رکن اسمبلی سارہ احمد نے ایوان میں پیش کی، پنجاب اسمبلی میں پاکستانی مصنف حسن بن شہزاد کو سرکاری اعزاز اور مالی انعام کیلئے قرارداد منظور کر لی گئی، قرارداد اپوزیشن رکن احمر بھٹی نے ایوان میں پیش کی۔ پنجاب اسمبلی نے ضلع ساہیوال میں کمیر والا کو تحصیل کا درجہ دینے کے مطالبے کی قرارداد منظور کر لی گئی۔ پنجاب اسمبلی میں ریسکیو 1122 کے ملازمین کے الاؤنس میں اضافہ کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گء۔ قرارداد اپوزیشن رکن نادیہ کھر نے ایوان میں پیش کی، سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے ایجنڈا مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور
  • سکولز میں بچوں کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی: سکولوں میں موبائل فونز پر پابندی، فلسطینیوں سے یکہجہتی سمیت 7 قراردادیں منظور
  • اسکولوں میں طلباء کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی کی قرارداد منظور
  • اسکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد منظور
  • سکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال پر پابندی کی قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی میں سرکاری و نجی اسکولز میں موبائل فون پر پابندی کی قرارداد منظور