تہران (اوصاف نیوز) اسرائیل نے ایران پر فضائی حملہ کرتے ہوئے جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے، ان حملوں میں فوجی کمانڈرز، جوہری سائنسدان اور عورتیں بچے شہید ہو گئے ہیں۔

اسرائیل نے آج صبح ایران میں درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے ہیں، دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں بھی دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئیں اور بعض مقامات سے دھویں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔

ایرانی میڈیا نے دارالحکومت تہران کے شمالی، مغربی اور وسطی علاقوں پر حملےکی تصدیق کر دی، دوسری طرف اسرائیلی وزیرِ دفاع نے اعلان کیا کہ اسرائیل نے ایران پر پیشگی حملہ کر دیا ہے، ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے۔

اسرائیلی فوجی عہدیدار کے مطابق اسرائیل جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنا گیا، اسرائیل نے ایران میں درجنوں مقامات کو نشانہ بنایا۔اسرائیلی فضائیہ کے درجنوں لڑاکا طیاروں نے حملے میں حصہ لیا۔

امریکی اخبار کا دعویٰ ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران کی فوجی قیادت کی رہائش گاہوں سمیت 6 فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیل سخت سزا کا انتظار کرے: آیت اللہ علی خامنہ ای
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا ردعمل سامنے آگیا، انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل سخت سزا کا انتظار کرے۔

خامنہ ای نے ایرانی قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی ریاست نے ہماری سرزمین کیخلاف گھناؤنا جرم کیا ہے، رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنا کر اپنی بدنما فطرت کااظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں، اللہ نے چاہا تو ایران کی مسلح افواج کے مضبوط بازو اسرائیل کو سزا دیے بغیر نہیں رکیں گے۔

ایرانی رہبرِ اعلیٰ نے تصدیق کی کہ اسرائیل کے حملے میں کئی کمانڈر اور سائنسدان شہید ہوئے ہیں، ان کمانڈرز اور سائنس دانوں کے جانشین اپنے فرائج انجام دے کر مشن جاری رکھیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اپنے لیے تلخ اور تکلیف دہ قسمت کا انتخاب کیا ہے اور اس میں شک ہی نہیں کہ اسے یہ سزا ضرور ملے گی۔

ایرانی میڈیا نے دارالحکومت تہران کے شمالی، مغربی اور وسطی علاقوں پرحملےکی تصدیق کی ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق تہران میں متعدد رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، رہائشی علاقے پر اسرائیلی حملے میں متعدد افرادجاں بحق ہوئے ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ایرانی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ اصفحان صوبے میں بھی دھماکوں کی آواز سنی گئی ہے۔

ادھر ایران نے تہران کے امام خمینی ہوائی اڈے پر تمام پروازیں معطل کر دیں اور ایرانی قیادت کا اعلیٰ سکیورٹی اجلاس بھی جاری ہے۔جبکہ ملک کا فضائی دفاعی نظام مکمل طور پر الرٹ ہے۔

واضح رہے کہ ایران پر یہ حملے اتوار کو طے امریکا ایران بلواسطہ مذاکرات سے 2 روز پہلے کیے گئے ہیں اورایرانی حکام نے خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے جارحیت کی تو سخت جواب دیا جائےگا۔

دوسری جانب ایران کی جانب سے جوابی بیلسٹک حملوں کا خدشہ ہونے کے سبب اسرائیل میں ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ اسرائیل میں ہنگامی حالت نافذ کردی گئی اورنیتن یاہو حکومت نے شہریوں کوبم شیلٹرز کے قریب رہنےکامشورہ دیا ہے۔

امریکہ ایران پر اسرائیلی حملوں میں شامل نہیں ، امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایرانی میڈیا اسرائیل نے ا کہ اسرائیل ایران پر تہران کے نے ایران حملے میں کو نشانہ کیا ہے

پڑھیں:

اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں

ایران کی پاسداران انقلاب نے انکشاف کیا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ان کے موبائل فون کے سگنلز کو ٹریس کرکے میزائل سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق پاسداران انقلاب کے ترجمان علی محمد نائینی نے بتایا کہ اسماعیل ہنیہ کے قتل میں کسی اندرونی سازش یا تخریب کاری کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ میزائل ایک خاص فاصلے سے داغا گیا، جو کھڑکی سے سیدھا اندر داخل ہوا اور اس وقت اسماعیل ہنیہ کو نشانہ بنایا جب وہ فون پر بات کر رہے تھے۔

علی محمد نائینی نے ایسی تمام صحافتی تحقیقاتی رپورٹس کو غلط قرار دیا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ بم کمرے تک کسی ایرانی شہری کے ذریعے پہنچایا گیا تھا یا یہ ایک بیرونی میزائل حملہ تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس نیو یارک ٹائمز نے دعویٰ کیا تھا کہ اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت ایک خفیہ طور پر نصب کیے گئے ریموٹ کنٹرول بم سے ہوئی تھی۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ خفیہ ریموٹ کنٹرول بم اسماعیل ہنیہ کے اس کمرے میں قیام سے مہینوں قبل مہمان خانے میں نصب کیا گیا تھا۔

یاد رہے کہ اسماعیل ہنیہ 31 جولائی 2024 کو تہران میں اس وقت شہید کیا گیا تھا جب وہ ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بعد دارالحکومت کے ایک مہمان خانے میں رات قیام کے لیے پہنچے تھے۔

یہ مہمان خانہ تہران کے حساس ترین علاقے میں واقع ہے جس کی نگرانی پاسداران انقلاب کے پاس ہے۔ اس لیے اس مقام کو محفوظ ترین مقام سمجھا جاتا ہے۔

ایران نے قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کی تھی لیکن ابتدا میں خاموشی کے 6 ماہ بعد اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گالانٹ نے تسلیم کیا کہ یہ کارروائی اسرائیل نے انجام دی۔

واقعے کے بعد ایران نے فوری ردِعمل نہیں دیا، تاہم دو ماہ بعد، یکم اکتوبر 2024 کو ایران نے اسرائیل پر تقریباً 80 بیلسٹک میزائل داغے۔

ایران نے اس حملے کو اسماعیل ہنیہ، حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور آئی آر جی سی جنرل عباس نیلفروشان کی ہلاکتوں کا بدلہ قرار دیا۔

پاسدران انقلاب کے ترجمان کے بقول ایران کی قومی سلامتی کونسل نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کے فوری بعد فیصلہ کیا تھا کہ جوابی کارروائی لازمی ہوگی لیکن وقت کا تعین عسکری قیادت پر چھوڑا گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ شہادت کے بعد ایران کی پہلی براہِ راست کارروائی اپریل 2024 کے بعد پیدا ہونے والی عسکری مشکلات کے باعث تاخیر ہوئی لیکن حملے کا فیصلہ برقرار رہا۔

ایران کے اس میزائل حملے سے اسرائیل میں لاکھوں افراد کو پناہ گاہوں میں جانا پڑا ایک فلسطینی ہلاک اور دو اسرائیلی زخمی ہوئے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق حملے سے تقریباً 46 سے 61 ملین ڈالر کا مالی نقصان ہوا۔

بعد ازاں 26 اکتوبر 2024 کو اسرائیل نے ایران میں ڈرون اور میزائل سازی کے مراکز کو نشانہ بنایا، جسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا جو تاحال برقرار ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے غزہ،لبنان میں تازہ حملے ، 7 شہید, کارروائیوں سے متعلق امریکاکو آگاہ کرتے ہیں اجازت نہیں مانگتے‘ نیتن یاہو
  • اسرائیل نے اسماعیل ہنیہ کو کیسے شہید کیا؟ ایران نے حیران کن تفصیلات جاری کردیں
  • امریکا جب تک اسرائیل کی حمایت جاری رکھےگا تو اس کے ساتھ تعاون ممکن نہیں؛سپریم لیڈر ایران
  • ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
  • تہران کاایٹمی تنصیبات زیادہ قوت کیساتھ دوبارہ تعمیر کرنےکا اعلان
  • غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید