اسرائیل کے ایران میں درجنوں فضائی حملے، کئی کمانڈرز اور سائنسدان شہید
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
اسرائیل نے ایران میں درجنوں مقامات پر فضائی حملے کیے ہیں، دارالحکومت تہران کے شمال مشرقی علاقے میں دھماکوں کی زور دار آوازیں سنی گئی ہیں، بعض مقامات سے دھویں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے۔
اسرائیلی فوجی عہدیدار کے مطابق اسرائیل نے ایران میں جوہری اور فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے ایرانی کمانڈروں کو بھی نشانہ بنایا گیا، اسرائیل یقینی بنارہا ہے کہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہ ہوں۔
ابتدائی رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے ایران میں 6 مقامات پر حملے کیے، ایران پر حملے کم از کم 2 مرحلوں میں کیے گئے، غیر مصدقہ رپورٹس کے مطابق حملوں کا تیسرا مرحلہ جاری ہے۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کے سربراہ کمانڈر حسین سلامی کی شہادت کی تصدیق کردی ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے میں جوہری سائنسدان احمد رضا زلفغری، کمانڈر ختم الانبیاء ہیڈکوارٹر میجر جنرل غلام علی راشد اور ان کا بیٹا بھی شہید ہوگیا۔
تہران کے رہائشی علاقے پر اسرائیلی حملے میں 5 افراد شہید ہوئے جبکہ تبریز کے قریب 2 افراد شہید اور 6 زخمی ہوئے۔
اسرائیلی حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 50 افراد زخمی بھی ہوئے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملے میں دارالحکومت تہران اور اطراف کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا جبکہ تہران کے جنوب میں اصفہان، جنوب مغرب میں اراک شہر اور مغرب میں کرمان شاہ شہر پر بھی حملے کیے گئے۔
ایران کا کہنا ہےکہ اس کا فضائی دفاعی نظام الرٹ ہے، تہران کے امام خمینی ہوائی اڈے پر تمام پروازیں معطل کر دی گئی ہیں، ایرانی قیادت کا اعلیٰ سیکیورٹی اجلاس جاری ہے۔
اسرائیل نے ایران پر حملے کا پہلا مرحلہ مکمل کرنے کا دعویٰ کیا ہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کے درجنوں لڑاکا طیاروں نے حملے میں حصہ لیا۔
ایسی اطلاعات ہیں کہ اسرائیل نے پاسداران انقلاب کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری کو بھی نشانہ بنایا ہے تاہم ایرانی میڈیا نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
اسرائیلی فوجی عہدیدار کے مطابق اسرائیل نے ایران میں درجنوں مقامات کو نشانہ بنایا، ان میں جوہری اور فوجی اہداف شامل ہیں۔
ایرانی کمانڈروں کو بھی نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی فوجی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس چند دنوں میں 15 جوہری بم بنانے کے لیے کافی مواد موجود ہے۔
ایرانی فوج کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت کے پاس تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی موجودگی اسرائیل اور دنیا کیلئے خطرہ ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تہران میں متعدد رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، ایران کی جانب سے جوابی بیلسٹک حملوں کا خدشہ ہونے کے سبب اسرائیل میں ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا، وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ ہم ایران کے خلاف حملوں میں ملوث نہیں، ہماری ترجیح خطے میں امریکی افواج کا تحفظ ہے۔
ایران کو امریکی مفادات یا اہلکاروں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے، جبکہ ایران کا کہنا ہے کہ ایران کا فضائی دفاعی نظام مکمل طور پر الرٹ ہے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اسرائیل نے ایران میں اسرائیلی حملے میں کے مطابق اسرائیل نشانہ بنایا گیا میڈیا کے مطابق کو نشانہ بنایا کا کہنا ہے کہ ہے کہ ایران ایران کے تہران کے
پڑھیں:
پیوٹن کا نیتن یاہو سے ہنگامی رابطہ، پسِ پردہ کیا ہے؟
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے درمیان مشرقِ وسطیٰ کی تازہ صورتِ حال پر ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی ہے۔
کریملن کے مطابق، دونوں رہنماؤں نے شام کی صورتحال اور حالیہ ایران-اسرائیل کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا اقوام متحدہ سے مطالبہ: فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے، 6 نکاتی عملی روڈمیپ پیش
کریملن کے بیان میں کہا گیا کہ روس نے خطے میں پرامن حل کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔ صدر پیوٹن نے شام کی خودمختاری، وحدت اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر زور دیا، اور اس بات کی پیش کش کی کہ روس ایران اور اسرائیل کے درمیان مکالمے کے قیام میں مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
بیان کے مطابق روسی صدر نے یہ بھی کہا کہ ماسکو ایران کے جوہری پروگرام کے گرد پائے جانے والے تناؤ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون دینے کو تیار ہے۔
دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات اور عالمی امور پر مستقل رابطے کو جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں سے آگے شام میں اپنی موجودگی بڑھا دی ہے، جس کا جواز اسرائیلی حکام نے ’دشمن عناصر کو سرحد کے قریب قدم جمانے سے روکنا‘ بتایا۔
اس ماہ کے آغاز میں، اسرائیلی فضائیہ نے دمشق میں شامی وزارتِ دفاع پر کئی فضائی حملے کیے، جس کی وجہ جنوبی شام میں دروز اقلیت کا تحفظ بتائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:روس کھل کر امریکا اور اسرائیل کے خلاف ایران کی مدد کرے، خامنہ ای کی پیوٹن سے اپیل
بعد ازاں، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور شام کے عبوری رہنما احمد الشراع (جو کہ ماضی میں سخت گیر گروپ ’تحریر الشام‘ کے کمانڈر رہ چکے ہیں) کے درمیان امریکی ثالثی سے جنگ بندی طے پائی۔
جون میں، اسرائیل نے ایرانی جوہری اور عسکری تنصیبات پر امریکا کی مدد سے حملے کیے، جس کے جواب میں ایران نے جوابی کارروائی کی۔ دونوں ملکوں کے درمیان بارہ دن تک باہمی حملوں کا سلسلہ جاری رہا۔
روس ان چند ممالک میں شامل تھا جنہوں نے کشیدگی شروع ہوتے ہی ایران اور اسرائیل دونوں سے رابطہ کیا اور فریقین کو کئی مصالحاتی تجاویز پیش کیں، جیسا کہ صدر پیوٹن نے بیان میں واضح کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل پیوٹن روسی صدر شام غزہ فلسطین کریملن نیتن یاہو