data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے وفاقی بجٹ کو اعدادوشمار کا گورکھ دہندہ اورملک کو آئی ایم ایف کی غلامی کا بجٹ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران ٹولہ ٹیکسوں کی وصولی کی صورت میں عوام کا خون نچوڑ کر اپنی عیاشیوں پرخرچ کرتے ہیں، کاربن لیوی کے نام پرپیٹرولیم مصنوعات پر2.

5فیصد اورسولر پینلزکی درآمدات پر18فیصد ٹیکس کانفاذ غریب آدمی سے روٹی اورروشنی چھیننے کے مترادف ہے ۔سودی قرض پاکستان کا سب سے بڑا اور سب سے سنگین مسئلہ ہے۔ یہ مسئلہ دہشت گردی سے بھی بڑا ہے لیکن ہمارے امپورٹیڈوزیرخزانہ و فار47کے حکمرانوں کو اس کی سنگینی کا درست ادراک نہیں۔تقریباً آدھا بجٹ قرضوں اور سود کے نذر ہو رہا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر یہ رقم ملک کے اندر خرچ ہو تو آپ ہر چیز دگنی کر سکتے ہیں۔ یعنی ایک فوج کی جگہ2 فوجیں افورڈ کرسکتے ہیں۔ تعلیم، صحت، ترقی ہر شعبے پر دگنی رقم خرچ کرسکتے ہیں۔آدھا بجٹ سودی قرض کی واپسی اوراس آدھے کا نصف کرپشن کی نظرہوجائے تو پھر ملک کیسے ترقی اورعوام مسائل سے نجات حاصل کریں گے۔مرادعلی شاہ حکومت صوبے میں امن قائم کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ۔شکارپورسے ایک بچے روہت کماراوڈ کے ظالمانہ قتل اورانس تھیم کا اغوا وقتل غارت گری کے واقعات میں اضافہ نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی لاڑکانہ کے تحت مقامی شادی ہال میں منعقدہ عید ملن تقریب سے صدارتی خطاب کے دوران کیا۔انہوں نے مزید کہاکہ زہرکھانے جتنے پیسے بھی نہ ہونے کے دعویداروں کا صدارتی محل اوروزیرعظم ہاؤس کے اخراجات میں بے تحاشا اضافہ پانی صحت تعلیم کی سہولیات اورامن سے محروم عوام کے زخموں پرنمک پاشی کے مترداف ہے۔ایک طرف سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 10 فیصد اضافہ اور دوسری طرف اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 600 فی صد اضافہ قوم سے سنگین مذاق ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہوگی۔عالمی بینک کے مطابق اس ملک میں 12 کروڑ افراد خط غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں تو دوسری طرف حکمران طبقات کی عیاشیاں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی ہیں۔اس لیے دیانتدارقیادت اورشریعت کے نظام کے نفاذمیں ہی ملک ترقی اورعوام کے تمام مسائل کا حل ہے۔ اس موقعے پر ضلعی امیر ایڈووکیٹ نادر علی کھوسو، نائب امرا ایڈووکیٹ محمد عاشق دھامراہ ،غلام حیدر کورائی، ضلعی جنرل سیکرٹری ذیشان عابد، مقامی امیر رمیز راجا شیخ، ضلعی رہنما قاری ابو زبیر جکھرو، تاجر رہنما غلام مرتضیٰ شیخ، سعید احمد شیخ اور جمشید احمد شیخ، پیما کے ضلعی صدر ڈاکٹر نثار احمد شیخ، اسلامک لائرز فورم کے اطہر مجید تنیو، اسلامی جمعیت طلبہ کے ڈویژنل ناظم محمد فرحاد بھٹی، الخدمت فاؤنڈیشن کے ضلعی صدر حافظ محمد یعقوب منگی، الف اعلان کے جنید احمد ڈھر سمیت ارکان و کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ،وزیراعظم کی ایف بی آر حکام کی ستائش

اسلام آباد(اسٹاف رپورٹر)وزیراعظم شہباز شریف نے مالی سال 2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ہونے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) حکام کی پزیرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 لاکھ نئے ٹیکس فائلرز کا ٹیکس نیٹ میں شامل ہونا، عوام کا حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔ڈان نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے عوام کی جانب سے ذمہ داری کا ثبوت دینے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم اور ٹیکس نظام کی اصلاحات سے مثبت نتائج وصول ہو رہے ہیں، ایف بی آر میں میرٹ کی بالادستی کو اولین ترجیح دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قابل اور محنتی افسران کی حوصلہ افزائی اور ناقص کارکردگی کی حوصلہ شکنی کے نظام سے ایف بی آر میں پرفارمنس کلچر متعارف کرایاگیا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی ڈیجیٹائزیشن کی نگرانی بذات خود اور ہفتہ وار اجلاس کی صدارت کی، وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس گوشواروں کو آسان اور سہل بنایا گیا، ساتھ ہی بندرگاہوں پر خود کار کلیئرنس کےنظام سے کرپشن کے خاتمے اور پرفارمنس کی بہتری کو یقینی بنایا گیا، جبکہ غیررسمی معیشت کے خاتمے کے لیے پوائنٹ آف سیل کی تعداد میں اضافے سے سیلز ٹیکس چوری کو روکاگیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکس آمدن میں گزشتہ برس کی نسبت 9 ارب کا اضافہ حکومت کی ایف بی آر اصلاحات کا منہ بولتا ثبوت ہے، ایف بی آر کے نظام کی مزید اصلاحات کا سلسلہ تسلسل سے جاری ہے، کرپشن اور غیر رسمی معیشت کے مکمل خاتمے کے لیے دن رات مصروف عمل ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بتایا تھا کہ ٹیکس سال 2025 کے لیے انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیاہے، 31 اکتوبر 2025 تک کل 59 لاکھ ٹیکس ریٹرنز جمع کرائے جا چکے، جو گزشتہ سال اسی مدت کے دوران جمع کرائے گئے 50 لاکھ ریٹرنز کے مقابلے میں 17.6 فیصد اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔

ایف بی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ ان میں سے 36 لاکھ ٹیکس دہندگان نے اپنے ریٹرنز کے ساتھ ٹیکس کی ادائیگی بھی کی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 18.6 فیصد اضافہ ہے، مزید یہ کہ انفرادی ٹیکس دہندگان کی جانب سے گزشتہ سال کے مقابلے میں تقریبا 9 ارب روپے زیادہ ٹیکس ادا کیا گیا جو 60 ارب روپے سے بڑھ کر 69 ارب روپے ہو گیا جو کہ 15 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • ایف بی آر کو مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہیں ہے: چیئرمین ایف بی آر
  • ملک میں معاشی استحکام آگیا ہے: محمد اورنگزیب
  • لاہور: اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کا نئے انوائرمنٹ ایکٹ لانے کا مطالبہ
  • حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ زوم پر جبکہ صوبائی جنرل سیکرٹری محمد یوسف، امیر جماعت اسلامی حیدرآباد حافظ طاہر مجید، ضلعی جنرل سیکرٹری محمد حنیف شیخ مرکز تبلیغ اسلام میں اجتماع ارکان سے خطاب کررہے ہیں
  •  بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا : ملک محمد احمد خان 
  • 2025 میں ریکارڈ 59 لاکھ ٹیکس گوشوارے جمع ،وزیراعظم کی ایف بی آر حکام کی ستائش
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • بدقسمتی سے اسمبلی فورمز کو احتجاج کا گڑھ بنا دیا گیا ہے: ملک محمد احمد خان