پاکستان کی ایران پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت، وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا دو ٹوک ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
پاکستان نے ایران پر اسرائیل کے حالیہ بلاجواز فضائی حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ہفتے کے روز ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ یہ حملہ نہ صرف بین الاقوامی قانون کی دھجیاں اڑاتا ہے بلکہ انسانیت کے ضمیر کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے۔
Strongly condemn unjustified Israeli attacks on Islamic republic of Iran which is a brazen violation of Iran’s sovereignty.
— Ishaq Dar (@MIshaqDar50) June 13, 2025
وزیر خارجہ نے ایران پر اسرائیل کے بلاجواز حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ایران کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا۔
’اس گھناؤنے اقدام نے بین الاقوامی قانون کی بنیادوں کے ساتھ ساتھ انسانیت کے ضمیر کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے، اور علاقائی استحکام و عالمی امن کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ پاکستان ایران کی حکومت اور عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی میں کھڑا ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
پڑھیں:
ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات بھی کی۔
صدر نے کہا کہ "عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمیں نہیں روک سکتی، ہم انہیں دوبارہ بنائیں گے اور اس بار زیادہ مضبوط انداز میں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہے، جس کا مقصد بیماریوں کے علاج اور صحت کے میدان میں ترقی ہے۔
خیال رہے کہ جون میں امریکی افواج نے ایران کی چند جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جنہیں واشنگٹن نے "ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام" کا حصہ قرار دیا تھا۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تباہ شدہ جوہری مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا نئے حملے کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں نئی سفارتی اور عسکری صورتحال جنم لے سکتی ہے۔