اشرافیہ کے لیے بھرپور مراعات اور عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 جون2025ء) مونس الہٰی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اشرافیہ کے لیے بھرپور مراعات اور عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار، دنیا حیران ہے کہ ''لیلا لیگ'' عوام کے سانس لینے پر ٹیکس لگانا کیسے بھول گئی۔ تفصیلات کے مطابق سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی کی جانب سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے شہباز شریف حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اپنے پیغام میں مونس الہٰی نے کہا کہ "بجٹ 25-26 دیکھ کر دنیا حیران ہے کہ ''لیلا لیگ'' عوام کے سانس لینے پر ٹیکس لگانا کیسے بھول گئی۔ اشرافیہ کے لیے بھرپور مراعات اور عوام پر ٹیکسوں کی بھرمار۔ بجلی، ادویات، پکانے کا تیل سمیت، روزمرہ ضرورت کی بیشتر اشیاء اب عوام کی پہنچ سے باہر"۔(جاری ہے)
دوسری جانب سینئر صحافی محمد مالک نے بجٹ کے حوالے سے وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
محمد مالک کا کہنا ہے کہ "عوام کو کہتے ہیں کہ پیٹ کاٹو، خرچے کم کرو اور خود حکومت نے اپنے اخراجات 18 فیصد بڑھا دیے۔ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور اپنی تنخواہوں میں 700 فیصد تک اضافہ کرلیا، انہیں عادت پڑگئی ہے کہ پیسے کہاں سے اکٹھے کرنے ہیں۔ جبکہ سینئر صحافی ثناء اللہ خان کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ وزیر خزانہ سے سوال پوچھا گیا کہ مزدور کی کم سے کم اجرت کیوں نہیں بڑھائی گئی تو انہوں نے جواب دیا کہ صنعتکار اور سرمایہ دار نہیں مان رہے۔ جبکہ گزشتہ روز پریس کانفرس کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت بجٹ میں جو کچھ ریلیف دے رہی ہے وہ قرضے لے کر دے رہی ہے، مالی گنجائش کے مطابق ہی ریلیف دے سکتے ہیں، مالی خسارے کی وجہ سے ہر چیز قرضہ لے کر کر رہے ہیں، ہمیں اپنی چادر کے مطابق آگے چلنا ہے۔ جبکہ جمعرات کے روز وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے اجلاس میں مالی سال 2026 کے بجٹ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، مستقبل کی سمت، ٹیکسوں کی تعمیل اور انہیں یکساں بنانے کے اقدامات اور معیشت کے سدھار، معاشی اشاریوں میں نمایاں بہتری اور عالمی اداروں کے پاکستانی معیشت پر بڑھتے ہوئے اعتماد پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہاکہ حکو مت نے پچھلے سال افراط زر کو 23.4 فیصد سے 4.6 فیصد تک کم کیاہے،شرح سود 22 فیصد کی ریکارڈ بلند سطح سے 11 فیصد کی سطح پر آ گئی، ملکی معیشت کا حجم تاریخ میں پہلی دفعہ 400 ارب ڈالر کی حد کو عبور کر لیا گیا ہے،پچھلے سال کی نسبت جی ڈی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا، ایف بی آر کے محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ معیشت کے اعتبار سے ملکی قرضوں میں کمی اور پہلی دفعہ نہ صرف بروقت قرض ادائیگی کی گئی بلکہ ایک ٹریلین روپے قرض مدت سے قبل ادا کیا گیا، ترسیلات زر اس سال 38 ارب ڈالر تک ہوں گی، پچھلے دو سالوں میں ترسیلات زر میں 10 ارب ڈالر کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ ملکی ایکسچینج ریٹ سال بھر مستحکم رہا، زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے، پرائمری سرپلس معیشت کے تین فیصد کر برابر ہو گیا جو پچھلے 20 سالوں کی بلند ترین سطح ہے، پچھلے سال کے 1.3 ارب ڈالر کرنٹ اکا ئونٹ خسارہ کی نسبت اس سال کرنٹ اکا ئونٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس ہے، ملکی برآمدات میں تقریباً 7 فیصد اور بالخصوص آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد کا ریکارڈ اضافہ ہوا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ ان تمام معاشی کا میابیوں اور حاصل شدہ اہداف کو عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں اور ریٹنگ ایجنسیوں نے تسلیم کیا، فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا، محض معیشت میں بہتری منزل نہیں، بلکہ یہ ایک بڑی منزل کے حصول کا راستہ ہے،ہم اس راستے پر عزم اور یقین سے جمے رہیں گے اور ایک دیرپا اور پائیدار معاشی خوشحالی کا خواب پورا کریں گے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ حکو مت نے ٹیرف، ٹیکس نظام، توانائی، پنشن اور نجکاری شعبے میں بنیادی اور کلیدی اصلاحات کیں، اپوزیشن کے ڈھنڈورے کے باوجود سال بھر میں کوئی منی بجٹ نہیں آیا، ہم نے ٹیکس بنیادوں کو وسعت دی، انفورسمنٹ اور کمپلائنس سے ٹیکس لیکجز کو کم کیا۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا گیاہے جبکہ کا رپوریٹ سیکٹر کے لیے ٹیکس میں کمی گئی،تعمیراتی شعبے کو فروغ دیا گیا، متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے سستے قرضے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ زراعت پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا،چھوٹے کاروباروں کو مالیاتی معاونت فراہم کی جارہی ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 700 ارب سے زائد اضافہ کیا گیاجس سے ایک کروڑ سے زائد گھرانے مستفید ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ ٹیرف اور خام مال کی ڈیوٹیوں میں کمی کے ذریعے ایکسپورٹرز کو فائدہ پہنچا کربرآمدات بڑھائی جائیں گی۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزیر خزانہ نے کہاکہ انہوں نے کہاکہ ٹیکسوں کی اضافہ ہوا ارب ڈالر پر ٹیکس کے لیے
پڑھیں:
پاکستانی معیشت استحکام کی جانب گامزن، یہ سفر منزل کی طرف ہے، محمد اورنگزیب
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات کے 15ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے اور آئندہ بجٹ میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات، ٹیکس نیٹ میں توسیع، اور پائیدار ترقی کا واضح خاکہ پیش کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ کے خطاب کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
افراطِ زر اور شرحِ سود میں نمایاں کمی
افراطِ زر 23.4 فیصد سے گھٹ کر 4.6 فیصد تک آ گیا۔
شرحِ سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گئی، جو کئی سالوں کی کم ترین سطح ہے۔
معاشی حجم اور جی ڈی پی میں ریکارڈ اضافہ
ملکی معیشت پہلی بار 400 ارب ڈالر کی حد عبور کر چکی ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پاکستان کو دیوالیہ کر گئی، ہم نے ترقیاتی بجٹ میں جان ڈالی، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
گزشتہ سال کے مقابلے میں جی ڈی پی میں 10.5 فیصد اضافہ ہوا۔
محصولات اور قرضوں کی صورتحال میں بہتری
ایف بی آر کی محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔
ملکی قرضوں کی ادائیگی نہ صرف بروقت ہوئی بلکہ ایک ٹریلین روپے قبل از وقت ادا کیے گئے۔
ترسیلات زر اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ
ترسیلات زر 38 ارب ڈالر کی سطح پر متوقع ہیں، جو دو سال میں 10 ارب ڈالر کا اضافہ ظاہر کرتی ہیں۔
زرمبادلہ کے ذخائر 9.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11.5 ارب ڈالر ہو گئے۔
کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس، پرائمری سرپلس میں تاریخی بہتری
کرنٹ اکاؤنٹ 1.9 ارب ڈالر سرپلس میں چلا گیا، جو گزشتہ سال 1.3 ارب ڈالر خسارے میں تھا۔
پرائمری سرپلس 3 فیصد تک پہنچ گیا، جو گزشتہ دو دہائیوں میں بلند ترین سطح ہے۔
مزید پڑھیں: کیا بجٹ 26-2025 گاڑی خریدنے والوں کے لیے بھیانک خواب بن گیا؟
برآمدات اور آئی ٹی سیکٹر میں نمایاں ترقی
مجموعی برآمدات میں 7 فیصد اضافہ ہوا۔
آئی ٹی برآمدات میں 21 فیصد اضافہ ہوا۔
بین الاقوامی سطح پر اعتراف اور اعتماد
عالمی مالیاتی اداروں، سروے کمپنیوں، اور ریٹنگ ایجنسیوں نے حکومت کی کارکردگی کو سراہا۔
فچ اور دیگر ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کی۔
بنیادی اصلاحات اور اپوزیشن پر ردعمل
ٹیکس، توانائی، پنشن، اور نجکاری کے شعبوں میں بنیادی اصلاحات کی گئیں۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ اپوزیشن کے دعوؤں کے برعکس پورے سال میں کوئی منی بجٹ پیش نہیں کیا گیا۔
مزید پڑھیں: بجٹ کے بارے میں محنت کش طبقے کا کیا کہنا ہے؟
عوام دوست اقدامات اور سماجی تحفظ
تنخواہ دار طبقے کو ریلیف فراہم کیا گیا۔
کارپوریٹ سیکٹر پر ٹیکس میں کمی کی گئی۔
چھوٹے کاروباروں کو مالیاتی مدد فراہم کی گئی۔
متوسط طبقے کو گھروں کی تعمیر کے لیے آسان قرضے دیے جائیں گے۔
زرعی شعبے پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ میں 700 ارب روپے سے زائد کا اضافہ، ایک کروڑ سے زائد گھرانوں کو فائدہ ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بجٹ ٹیکس نیٹ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ و محصولات وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب