25 فیصد انڈسٹریل کمپنیوں پر سا ئبر حملوں سے ہونے والے نقصانات 50 لاکھ ڈالر سے زائد تک ہوتے ہیں:کیسپرسکی تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
اسلام آباد: زیادہ تر صنعتی اداروں کا اندازہ ہے کہ سائبر حملوں کے نتیجے میں ہونے والے مالی نقصانات 10 لاکھ امریکی ڈالر سے زیادہ ہیں، جبکہ تقریباً ہر چار میں سے ایک ادارہ ایسے نقصانات کی اطلاع دیتا ہے جو 50 لاکھ امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، اور کچھ کے لیے یہ نقصان 1 کروڑ ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔ یہ انکشاف ایک مشترکہ تحقیق میں سامنے آیا جو کیسپرسکی اور وی ڈی سی ریسرچ کی جانب سے کی گئی۔
کیسپرسکی اور وی ڈی سی ریسرچ کی حالیہ مشترکہ تحقیق میں آپریشنل ٹیکنالوجی (OT) کی سائبر سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا ہے۔ توانائی، یوٹیلیٹیز، مینوفیکچرنگ، ٹرانسپورٹیشن اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے 250 سے زائد فیصلہ سازوں کے سروے کی بنیاد پر یہ مطالعہ صنعتی اداروں پر اثر انداز ہونے والے اہم کاروباری اور تکنیکی رجحانات کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرتا ہے، اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اختیار کی گئی مؤثر ترین حکمت عملیوں پر روشنی ڈالتا ہے۔
تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ OT سائبرسیکیورٹی کی خلاف ورزی کا مالی اثر پیچیدہ اور کئی جہتی ہوتا ہے۔ اداروں کو متفرق اخراجات کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے، جیسے کہ آمدنی کے مواقع کا ضیاع، غیر منصوبہ بند پیداوار میں تعطل، تیار شدہ یا زیر عمل مصنوعات کا ضیاع، اور مشینری یا اثاثوں کو پہنچنے والا نقصان۔ ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے، تقریباً 25 فیصد شرکاء نے اندازہ لگایا کہ ہر سائبر حملے سے دو سال کے دوران 50 لاکھ امریکی ڈالر سے زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق انسیڈنٹ رسپانس میں تقریباً 21.
کیسپرسکی کے انڈسٹریل سائبر سیکیورٹی پروڈکٹ لائن کے سربراہ، اینڈرے سٹریلکوف کے مطابق ”غیر منصوبہ بند تعطل اداروں کو لاکھوں ڈالر کا نقصان پہنچا سکتا ہے، جو صنعتی اور مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔ اگرچہ دیکھ بھال پر مبنی حکمت عملیاں اس مسئلے کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں، لیکن سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے تاکہ ان حملوں کو روکا جا سکے جو مہنگی مشینری کی خرابیوں اور تعطل کا سبب بنتے ہیں۔ سائبر سیکیورٹی کے خطرات کو نظر انداز کرنا، تعطل کے خاتمے اور منافع کی حفاظت کے لیے کی جانے والی کوششوں کو ناکام بنا سکتا ہے۔”
کیسپرسکی آپریشنل ٹیکنالوجی صارفین کے لیے ایک منفرد ماحولیاتی نظام فراہم کرتا ہے، جو کہ انٹرپرائز سطح کی ٹیکنالوجیز، ماہرین کی معلومات اور وسیع تجربے کا امتزاج ہے۔ اس نظام کا مرکزی جزو کیسپرسکی انڈسٹریل سائبر سکیورٹی ہے، جو ایک ایک ڈی آر پلیٹ فارم ہے جو اہم انفراسٹرکچر اور صنعتی اداروں کے تحفظ کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سائبر سیکیورٹی ڈالر سے کے لیے
پڑھیں:
منہ میں موجود بیکٹیریا کتنا خطرناک ہوسکتا ہے، حیرت انگیز انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کنگز کالج لندن کے سائنسدانوں کی ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ پارکنسنز (رعشے) کے مریضوں کے منہ اور پیٹ میں پائے جانے والے بیکٹیریا میں ہونے والی تبدیلیاں ان مریضوں میں ڈیمینشیا کے خطرے کی ابتدائی نشاندہی کر سکتی ہیں۔ تحقیق میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے سائنسدانوں نے ان بیکٹیریل تبدیلیوں اور دماغی مسائل کے درمیان واضح تعلق دریافت کیا۔
الزائمرز سوسائٹی کے مطابق، پارکنسنز میں مبتلا افراد کا تقریباً ایک تہائی حصہ آخرکار ڈیمینشیا میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ تحقیق کی سربراہی کرنے والے کنگز کالج لندن کے ڈاکٹر سعید شعے کا کہنا ہے کہ انسان کے پیٹ اور منہ کے بیکٹیریا کا تعلق اعصابی بیماریوں کے ساتھ روز بروز واضح ہوتا جا رہا ہے۔
یہ مطالعہ جرنل گٹ مائیکروبز میں شائع ہوا ہے، جس میں تحقیق کاروں نے پارکنسنز کے 41 معتدل دماغی مسائل کا شکار مریضوں، 47 پارکنسنز اور ڈیمینشیا کے مریضوں اور 26 صحت مند افراد سے حاصل ہونے والے 228 تھوک اور فضلے کے نمونوں کا تجزیہ کیا۔ محققین کا کہنا ہے کہ معالجین ان بیکٹیریل تبدیلیوں کو بطور “مارکرز” استعمال کرتے ہوئے ان مریضوں کی شناخت کر سکتے ہیں جن کے ڈیمینشیا میں مبتلا ہونے کے خطرات زیادہ ہوں۔
پارکنسنز ایک ارتقائی اعصابی بیماری ہے جو دماغ کو متاثر کرتی ہے اور جس کی علامات میں جسم کا کانپنا، ڈپریشن، توازن کا کھونا، نیند کے مسائل اور یادداشت کی خرابی شامل ہیں۔ یہ نئی تحقیق اس بیماری کے علاج اور روک تھام کے نئے راستے کھول سکتی ہے، خاص طور پر ان مریضوں کے لیے جن میں ڈیمینشیا کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔