اسلام آباد: زیادہ تر صنعتی اداروں کا اندازہ ہے کہ سائبر حملوں کے نتیجے میں ہونے والے مالی نقصانات 10 لاکھ امریکی ڈالر سے زیادہ ہیں، جبکہ تقریباً ہر چار میں سے ایک ادارہ ایسے نقصانات کی اطلاع دیتا ہے جو 50 لاکھ امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، اور کچھ کے لیے یہ نقصان 1 کروڑ ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔ یہ انکشاف ایک مشترکہ تحقیق میں سامنے آیا جو کیسپرسکی اور وی ڈی سی ریسرچ کی جانب سے کی گئی۔

کیسپرسکی اور وی ڈی سی ریسرچ کی حالیہ مشترکہ تحقیق میں آپریشنل ٹیکنالوجی (OT) کی سائبر سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا ہے۔ توانائی، یوٹیلیٹیز، مینوفیکچرنگ، ٹرانسپورٹیشن اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے 250 سے زائد فیصلہ سازوں کے سروے کی بنیاد پر یہ مطالعہ صنعتی اداروں پر اثر انداز ہونے والے اہم کاروباری اور تکنیکی رجحانات کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کرتا ہے، اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اختیار کی گئی مؤثر ترین حکمت عملیوں پر روشنی ڈالتا ہے۔

تحقیق میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ OT سائبرسیکیورٹی کی خلاف ورزی کا مالی اثر پیچیدہ اور کئی جہتی ہوتا ہے۔ اداروں کو متفرق اخراجات کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے، جیسے کہ آمدنی کے مواقع کا ضیاع، غیر منصوبہ بند پیداوار میں تعطل، تیار شدہ یا زیر عمل مصنوعات کا ضیاع، اور مشینری یا اثاثوں کو پہنچنے والا نقصان۔ ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے، تقریباً 25 فیصد شرکاء نے اندازہ لگایا کہ ہر سائبر حملے سے دو سال کے دوران 50 لاکھ امریکی ڈالر سے زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق انسیڈنٹ رسپانس میں تقریباً 21.

7 فیصد اخراجات آتے ہیں، اس کے بعد آمدنی کے ضیاع میں 19.4 فیصد، غیر منصوبہ بند تعطل میں 16.9 فیصد، مشینری یا اثاثوں کی مرمت یا تبدیلی میں 16.8 فیصد، تاوان کی ادائیگی میں 12 فیصد، اور تیار شدہ یا زیر عمل مصنوعات کے ضیاع میں 11.9 فیصد اخراجات آتے ہیں۔ خاص طور پر، غیر منصوبہ بند تعطل کو سب سے بڑا نقصان دہ عنصر قرار دیا گیا ہے — 70 فیصد شرکاء نے بتایا کہ اس قسم کے تعطل عموماً 4 سے 24 گھنٹے تک جاری رہتے ہیں۔ یہ رکاوٹیں نہ صرف آمدنی کے بڑے نقصان کا باعث بنتی ہیں بلکہ داخلی نظام میں رکاوٹیں اور صارفین کے اعتماد میں کمی بھی پیدا کرتی ہیں، جس سے OT سائبرسیکیورٹی اقدامات کی اہمیت مزید اجاگر ہوتی ہے۔

کیسپرسکی کے انڈسٹریل سائبر سیکیورٹی پروڈکٹ لائن کے سربراہ، اینڈرے سٹریلکوف کے مطابق ”غیر منصوبہ بند تعطل اداروں کو لاکھوں ڈالر کا نقصان پہنچا سکتا ہے، جو صنعتی اور مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے لیے ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔ اگرچہ دیکھ بھال پر مبنی حکمت عملیاں اس مسئلے کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں، لیکن سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے تاکہ ان حملوں کو روکا جا سکے جو مہنگی مشینری کی خرابیوں اور تعطل کا سبب بنتے ہیں۔ سائبر سیکیورٹی کے خطرات کو نظر انداز کرنا، تعطل کے خاتمے اور منافع کی حفاظت کے لیے کی جانے والی کوششوں کو ناکام بنا سکتا ہے۔”

کیسپرسکی آپریشنل ٹیکنالوجی صارفین کے لیے ایک منفرد ماحولیاتی نظام فراہم کرتا ہے، جو کہ انٹرپرائز سطح کی ٹیکنالوجیز، ماہرین کی معلومات اور وسیع تجربے کا امتزاج ہے۔ اس نظام کا مرکزی جزو کیسپرسکی انڈسٹریل سائبر سکیورٹی ہے، جو ایک ایک ڈی آر پلیٹ فارم ہے جو اہم انفراسٹرکچر اور صنعتی اداروں کے تحفظ کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سائبر سیکیورٹی ڈالر سے کے لیے

پڑھیں:

ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین

پاکستان کے معدنی خزانوں میں چھپی دولت اب دنیا کی توجہ حاصل کرنے لگی ہے۔ ماہرینِ ارضیات کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جو نہ صرف ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہو سکتے ہیں بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کی توجہ کا مرکز بھی بنتے جا رہے ہیں۔

پاکستان میں معدنی سرمایہ کاری کے مواقع” کے موضوع پر منعقدہ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے قیام کے بعد ملک میں کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کا عمل تیزی سے بڑھ رہا ہے، اور توقع ہے کہ 2030 تک اس شعبے کی آمدنی 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔

معدنی ترقی سے پسماندہ علاقوں میں خوشحالی ممکن

لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل ٹبہ نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی تشکیل کے بعد اب ملک میں معدنی وسائل پر سنجیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ صرف چاغی میں تقریباً 1.3 ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کان کنی کے چند منصوبے کامیابی سے ہمکنار ہو جائیں تو ملک بھر میں معدنی لائسنس اور لیز کے حصول کے لیے سرمایہ کاروں کی قطاریں لگ جائیں گی۔ اس شعبے کی ترقی نہ صرف دور افتادہ علاقوں میں خوشحالی لا سکتی ہے بلکہ پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) میں بھی نمایاں اضافہ ممکن ہے۔

عالمی مارکیٹ میں دھاتوں کی طلب، لیکن پاکستان کا کردار محدود

نیشنل ریسورس کمپنی کے سربراہ شمس الدین نے بتایا کہ بین الاقوامی سطح پر اس وقت دھاتوں کی شدید مانگ ہے، لیکن پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کا سونا اور تانبا موجود ہے، جبکہ سونے اور تانبے کی ٹیتھان بیلٹ ترکی، ایران اور افغانستان سے ہوتی ہوئی پاکستان تک آتی ہے، جو اسے خطے کے ایک اسٹریٹیجک مقام پر فائز کرتی ہے۔

شمس الدین کے مطابق اس وقت پاکستان کان کنی سے صرف 2 ارب ڈالر کما رہا ہے، لیکن آئندہ چند سالوں میں یہ آمدنی 6 سے 8 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے، بشرطیکہ ملکی اور سیاسی استحکام برقرار رہے۔

سرمایہ کاری کا پھل دیر سے مگر فائدہ دیرپا

سمٹ میں شریک فیڈینلٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد نے کہا کہ کان کنی کے فروغ کے لیے انشورنس اور مالیاتی اداروں کو بھی میدان میں آنا ہوگا۔ ان کے مطابق پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے معدنی منصوبوں میں سرمایہ کاری کے لیے نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو بڑھانا ہوگا بلکہ افرادی قوت اور وسائل کی درست منصوبہ بندی بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔

انہوں نے اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ کان کنی میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا فائدہ فوری نہیں ہوتا بلکہ اس کا پھل 10 سال کے بعد ملتا ہے، مگر یہ فائدہ دیرپا اور قومی معیشت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • ریکوڈک میں 7 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے سونے اور تانبے کے ذخائر موجود ہیں، ماہرین
  • پنجاب سیلاب؛ نقصانات سے اموات کی تعداد 118 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد متاثر
  • بسکٹ میں سوراخ کیوں ہوتے ہیں؟ حیران کن وجہ جانیے
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 200 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • چین نے جرمنی کو پیچھے چھوڑ دیا، پہلی بار دنیا کے 10 بڑے جدت پسند ممالک میں شامل
  • نیپرا نے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی پر 5 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کردیا
  •  آسٹریلیا : سطح سمندر بلند ہونے سے 15 لاکھ افراد خطرات کا شکار
  • کراچی میں پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہونے کا شبہ