پاکستان بزنس فورم کا وزیراعظم سے ڈالر کو فوری کنٹرول کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, July 2025 GMT
ایک بیان میں چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے کہا کہ ملکی قرض کی ادائیگی پر 3 کھرب روپے کا اضافی بوجھ پڑرہا ہے، یہ رقم عوامی فلاح و بہبود اور انفراسٹرکچر پر خرچ کی جاسکتی ہے، شرح سود میں کمی سے پاکستانی برآمدات کو عالمی منڈیوں میں جگہ ملے گی اسلام ٹائمز۔ چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے وزیراعظم سے ڈالر کو فوری طور پر کنٹرول کرنے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ ڈالر کو مصنوعی طریقے سے کنٹرول کیا جارہا ہے، معاشی اشاریوں کے مطابق ڈالر 260 روپے کا ہونا چاہیئے۔ چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے کہا کہ معیشت 283 روپے پر نہیں چل سکتی، اصل ریلیف تب ہی آئیے گا جب روپیہ مضبوط ہوگا، مہنگائی 4 فیصد، کنزیومر پرائس انڈیکس 3 فیصد پر آگیا، شرح سود 11 فیصد رکھنا غیر منطقی ہے، اگلی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کم ازکم 9 فیصد پر لائی جائے، حکومت 50 کھرب روپے کے ملکی قرض پر 11 فیصد سود ادا کررہی ہے، جو سالانہ مہنگائی کی شرح 5 سے 6 فیصد زیادہ ہے۔
احمد جواد نے کہا کہ ملکی قرض کی ادائیگی پر 3 کھرب روپے کا اضافی بوجھ پڑرہا ہے، یہ رقم عوامی فلاح و بہبود اور انفراسٹرکچر پر خرچ کی جاسکتی ہے، شرح سود میں کمی سے پاکستانی برآمدات کو عالمی منڈیوں میں جگہ ملے گی، آئی ایم ایف بھی شرح سود مہنگائی کی شرح کے قریب رکھنے کا مطالبہ کرتا ہے، صرف ٹیکسٹائل سے کام نہیں چلے، برآمدات بڑھانے کیلئے نئے سیکٹر ڈھونڈنا ہوں گے، کاروباری طبقہ مایوس ہے، پالیسی ساز پیداواری شعبے کو نظر انداز کررہے ہیں، توقع ہے 30 جولائی کو مانیٹری پالیسی اجلاس میں حقیقت پسندانہ موقف اپنایا جائیگا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، وجہ سامنے آگئی
مظفرآباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔
آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل
ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔
ترکیہ میں غزہ اجلاس آج، پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا
مزید :