اسرائیل نے اپنی فضائی حدود مکمل طور پر بند کر دی ہے اور متعدد پروازیں مختلف مقامات پر موڑ دی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:100 بیلسٹک ڈرونز اور بیلسٹک میزائل کیساتھ ایران کا اسرائیل پر جوابی حملہ

اس اقدام کا تعلق اسرائیلی فضائیہ کے ایران پر کیے گئے حالیہ حملوں سے ہے۔ ذرائع کے مطابق، اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے کچھ اہم مقامات کو نشانہ بنایا ہے، جس کے جواب میں اسرائیل نے اپنے ہوائی حدود کو عارضی طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق ہوائی اڈوں کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ بین الاقوامی پروازیں اسرائیل سے ہٹ کر قبرص، اردن اور دیگر قریبی ممالک کی طرف موڑ دی گئی ہیں۔ اسرائیلی فضائی حدود میں داخل ہونے والی تمام پروازوں پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی حملے غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک ہیں، جوہری مذاکرات کے ثالث عمان کا ردعمل

اس سے قبل ایران نے بھی اپنی فضائی حدود بند کر دی تھی اور کئی شہروں میں میزائل حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ علاقائی تناؤ میں اضافے کے پیش نظر دونوں ممالک نے اپنی فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی حملہ ایران فضائی حدود.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل اسرائیلی حملہ ایران

پڑھیں:

غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے

یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔

القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔

تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔

غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • غزہ میں اسرائیل فضائی حملے کے دوران نوجوان فلسطینی باکسر شہید
  • علاقائی عدم استحکام کی وجہ اسرائیل ہے ایران نہیں, عمان
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے