تہران پر حملے کے بعد ایران کا سخت ردعمل: ’قیمت چکانا پڑے گی’
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
ایران نے آج علی الصبح اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیل کو سخت جوابی کارروائی کی وارننگ دی ہے۔ ایرانی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیٹی کے رکن ابراہیم رضائی نے کہا ہے کہ تل ابیب کی حالیہ کارروائیوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
رضائی نے مزید کہا کہ ایران اپنی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، اور صہیونی حکومت کو اپنے اقدام کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔
یاد رہے کہ آج صبح اسرائیل نے تہران سمیت ایران کے مختلف شہروں پر اچانک فضائی حملے کیے، جن میں رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ایرانی سرکاری ذرائع کے مطابق ان حملوں میں کئی اعلیٰ فوجی افسران اور ایٹمی سائنسدان شہید ہوئے ہیں۔
ایران کی جانب سے ممکنہ بیلسٹک میزائل حملوں کے خدشے کے باعث اسرائیل میں ہائی الرٹ نافذ کر دیا گیا ہے۔
اسرائیلی حکومت نے شہریوں کو بم شیلٹرز کے قریب رہنے کی ہدایت جاری کی ہے، جبکہ ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے اسکولز، تقریبات اور عوامی اجتماعات معطل کر دیے گئے ہیں۔
ایرانی قیادت نے واضح کیا ہے کہ یہ حملے ایران کی خودمختاری کے خلاف کھلی جارحیت ہیں، اور ان کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق خطے میں کشیدگی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے، اور آنے والے دنوں میں صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
اسرائیل نے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کو سبوتاژ کیا، عباس عراقچی
برکس اجلاس سے خطاب میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی جس کا بھرپور جواب دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔ برکس اجلاس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی جس کا بھرپور جواب دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران میں شہری آبادی کو بھی نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا اسرائیل کو خطے میں کشیدگی پھیلانے کے لیے رکھا ہوا ہے۔؟
دوسری طرف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای جنگ کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے تہران میں شب عاشور کی مجلس میں شرکت کی، جہاں عزاداروں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ مجلس میں شریک افراد نے آیت اللہ خامنہ ای کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے ابتدائی مراحل میں اسرائیل کے فضائی حملے میں ایران کی اعلیٰ عسکری قیادت اور کئی جوہری سائنسدانوں شہید ہو گئے تھے۔ اعلیٰ قیادت کی شہادت کے بعد خامنہ ای اپنی حفاظت کے پیش نظر ایک نامعلوم مقام پر منتقل ہو گئے تھے، جہاں انہوں نے موبائل فون اور دیگر برقی آلات کا استعمال ترک کر دیا تھا۔