جامشورو ، جامعہ سندھ کے ملازمین کی احتجاجی تحریک کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جامشورو(نمائندہ جسارت)جامعہ سندھ جامشورو کے ملازمین نے اپنے حقوق کے حصول کے لیے احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا، اِس سلسلے میں ملازمین نے) سیوا(ملازمین تنظیم رہنما غلام نبی بھلائی اور غلام مصطفی چانڈیو،فقیر ذوالفقار سہارن ، غلام شبیر سیال ثابت جامڑو گل حسن عمرا نی،ریاض ناریجو برکت مسیحی، جاوید قمبرانی،حبیب مگسی،سلیم راجڑ، راول چنا،شموئل مسیحی،)سیوا (شہید رانی گروپ کے رہنما نجف سومرو کی قیادت میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ملازمین نے پرووسٹ آفس سے احتجاجی ریلی نکالی،اورسخت نعرے بازی کرتے ہوئے AC-2 کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے علامتی دھرنا دے دیا۔اِس موقع پررہنماؤں کا کہناتھا کہ ہمارے ملازمین کے حل طلب دیر ینہ مسائل ہیں، جو حل نہیں کئے جارہے۔اْنہوں نے کہا ملازمین کی لیو اِن کیشمنٹ ادا ئیگیا ں نہیں کی گئی ہیں، جس سے ملازمین میں بے چینی پھیل رہی ہے، عید کے نزدیک آنے سے ملازمین کے بچے عید کی تیاریوں سے محروم ہیں۔ رہنماؤں کا مزیدکہنا تھا دوسری طرف ملازمین کی ہیلتھ پالیسی پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، جس کی وجہ سے ملازمین کے حقوق کی پامالی ہو رہی ہے، اْن کا کہنا تھا کہ سندھ ہاؤسنگ سوسائٹی کے ملازمین کو 8 واں گریڈ دینا چاہیے اور اْن کے مسائل حل کئے جانا چاہئے، اْنہوں نے کہا حل طلب مسائل فوری حل نہیں کیے گئے تو باقاعدہ بھرپور طریقے سے اِحتجاجی تحریک تیز کردی جائے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کے نئے عہدیداران کا انتخاب عمل میں آیا۔ حلف برداری کی تقریب میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے مرکزی صدر شمس الرحمٰن سواتی نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا۔
منتخب عہدیداران میں جمشید خان صدر، سمیع اللہ جنرل سیکرٹری، مہر علی ہوتی سینئر نائب صدر، فلک تاج سینئر نائب صدر، ملک ہدایت نائب صدر، اور فضل اکبر خان چیف آرگنائزر شامل ہیں۔
اس موقع پر مرکزی صدر شمس الرحمن سواتی نے نومنتخب مجلسِ عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:
موجودہ ظالمانہ، فرسودہ اور گلے سڑے نظام نے مزدوروں، کسانوں اور پسے ہوئے طبقات سے جینے کا حق چھین لیا ہے۔ پاکستان کے ساڑھے آٹھ کروڑ مزدوروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں، مزدور تحریک کمزور ہو چکی ہے، اور محض روایتی مطالبات و احتجاج سے مزدور اپنا حق حاصل نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ مزدور، کسان اور ملازمین اس نظام کے خلاف متحد ہوں۔ 21، 22 اور 23 نومبر کو مینارِ پاکستان لاہور کے سائے میں متحد ہو کر شریک ہوں، اور حافظ نعیم الرحمٰن کی ‘‘بدلو نظام کو۔۔۔ تحریک’’ کا حصہ بنیں۔
شمس الرحمن سواتی نے مزید کہا کہ:
آج کروڑوں مزدور کم از کم اجرت اور سماجی بہبود کے حق سے محروم ہیں۔ مزدوروں کے بچے تعلیم سے، بیمار علاج سے، اور اکثریت سر چھپانے کی چھت سے محروم ہے۔ سرکاری ملازمین کو ملازمتوں کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، منافع بخش اداروں کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے، اور تعلیمی ادارے و اسپتال بھی فروخت کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ تمام ٹریڈ یونینز، فیڈریشنز، اور ملازمین و کسانوں کی تنظیمیں متحد ہو کر اس ظالمانہ نظام کی بیخ کنی کریں۔
مزدوروں، کسانوں اور ملازمین کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ وہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور افسر شاہی کے اس گٹھ جوڑ کو توڑیں، اور ایک دیانتدار، امانتدار اور خدمت گزار قیادت کے ساتھ مل کر اسلام کے عادلانہ نظام کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر اب بھی ہم نے کوتاہی برتی تو کچھ باقی نہیں بچے گا۔
غلامی کی زنجیروں کو توڑتے ہوئے آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ظلم کے نظام کے خلاف عظیم الشان جدوجہد برپا کرنا ہوگی تاکہ پاکستان کو صنعتی و زرعی ترقی کا ماڈل بنایا جا سکے، جہاں روزگار کے مواقع میسر ہوں، عدل و انصاف پر مبنی معاشرہ قائم ہو، اور پسے ہوئے طبقات کو باعزت زندگی نصیب ہو۔