ائیر انڈیا طیارہ حادثہ: بوئنگ 787 طیارہ ماضی میں کن تکنیکی مسائل کا شکار رہا؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, June 2025 GMT
ائیر انڈیا طیارہ حادثہ: بوئنگ 787 طیارہ ماضی میں کن تکنیکی مسائل کا شکار رہا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 12 June, 2025 سب نیوز
نئی دہلی (سب نیوز )بھارتی شہر احمد آباد میں ائیر انڈیا کا طیارہ پرواز کے چند لمحے بعد گر کر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار 241 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ ایک مسافر معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا۔حادثے کا شکار طیارہ بوئنگ کا 8-787 ڈریم لائنر تھا۔ اگرچہ یہ پہلا موقع ہے کہ اس ماڈل کا طیارہ کسی جان لیوا حادثے کا شکار ہوا ہے تاہم یہ طیارہ 2011 میں سروس میں آنے کے بعد سے مختلف مسائل کا شکار رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 2024 میں بوئنگ کے انجینئر سام صالحپور نے 787 ڈریم لائنر کی پائیداری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا، انہوں نے الزام لگایا تھاکہ بوئنگ کمپنی نے طیارے کے فیوزیلاژ کی تیاری میں شارٹ کٹ اختیار کیے جو وقت کے ساتھ تباہ کن نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔
سام صالح پور ایک دہائی سے زائد عرصے سے بوئنگ میں کام کر رہے تھے، انہوں نے جنوری 2024 میں دعوی کیا کہ طیارے کی اسمبلی کے دوران فیوزیلاژ کے حصوں کو درست طریقے سے جوڑا نہیں گیا اور بعض اوقات ورکرز کو طیارے کے حصوں پر چھلانگیں لگاتے دیکھا گیا تاکہ وہ عارضی طور پر فٹ ہو سکیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سام صالحپور نے اس وقت امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں نے اپنی آنکھوں سے لوگوں کو ہوائی جہاز کے حصوں پر کودتے دیکھا تاکہ انہیں سیدھ میں لایا جا سکے۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ یہ شارٹ کٹس ایک ہزار سے زائد ڈریم لائنر طیاروں کو متاثر کرتے ہیں۔
تاہم امریکی اخبار نے 2024 میں رپورٹ کیا تھا کہ بوئنگ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے 787 کی کارکردگی پر اعتماد ظاہر کیا ہے۔برطانوی اخبار کے مطابق اپنی سروس کے ابتدائی برسوں میں ہی 787 کو متعدد تکنیکی مسائل کا سامنا رہا جن میں خاص طور پر لیتھیئم آئن بیٹریوں سے متعلق مسائل بھی شامل تھے۔
2013 کے اوائل میں جاپان ائیرلائنز اور یونائیٹڈ ائیرلائنز سمیت کئی کمپنیوں نے اپنے 787 طیاروں میں بیٹری وائرنگ سے متعلق مسائل رپورٹ کیے۔ اسی سال ایتھوپین ائیرلائنز کے ایک خالی طیارے میں لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ پر آگ لگ گئی جس کی وجہ بیٹری سے متعلق مسائل تھے۔
اسی طرح نارویجین ائیر لائن کو بھی ایک خراب والو کی وجہ سے ایندھن کے رسا جیسے سنگین مسئلے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس ماڈل کے طیاروں کی مخصوص موسمی حالات میں کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے گئے، نومبر 2013 میں بوئنگ نے ایڈوائزری جاری کہ جنرل الیکٹرک کے انجن والے ڈریم لائنرز کو طوفانی موسم میں استعمال نہ کیا جائے، کیونکہ ان انجنوں پر برف کے کرسٹل جمع ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
مارچ 2024 میں لاٹام ائیرلائنز کا 787 دوران پرواز چند سیکنڈ میں 300 فٹ نیچے آگیا جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار متعدد مسافر زخمی ہوگئے۔ ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ طیارے کی بلندی میں آنے والی یہ کمی کپتان کی نشست کے غیر ارادی طور پر آگے کھسکنے کی وجہ سے ہوئی نہ کہ موسم کی وجہ سے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپیپلزپارٹی نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا، ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا اعلان پیپلزپارٹی نے وفاقی بجٹ مسترد کردیا، ملک گیر احتجاج شروع کرنے کا اعلان سندھ کا تین ہزار ارب مالیت کا بجٹ کل پیش ہوگا، ٹیکس وصول کی شرح بڑھنے کا امکان خیبرپختونخواحکومت نے نئے مالی سال کا بجٹ بانی پی ٹی آئی کی مشاورت سے مشروط کردیا اسرائیل کسی بھی وقت ایران پر حملہ کرسکتا ہے، واشنگٹن کو پیشگی اطلاع دیدی گئی: امریکی میڈیا وزیراعظم کی یو اے ای کے صدر سے ملاقات،باہمی تعلقات پر گفتگو،چیف آف آرمی سٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی بھی شرکت ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں آسٹریلیا کی پوزیشن مضبوط، جنوبی افریقا 138 رنز پر ڈھیرCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا تمام شوگر ملز کے سٹاکس کی کڑی نگرانی کا فیصلہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 جولائی2025ء)وفاقی حکومت نے تمام شوگر ملز کے سٹاکس کی کڑی نگرانی کا فیصلہ کرلیا جبکہ وفاقی وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر حسین نے مل مالکان کو جائز مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرا تے ہوئے کہا ہے کہ حکومت چینی کی قیمتوں میں استحکام اور وافر فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہے، معاہدوں کی خلاف ورزی یا لاپرواہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔وزارت غذائی تحفظ کی جانب سے جاری اعلامئے میں بتایا گیا کہ پیر کو وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن اور چاروں صوبوں کے اہم سٹیک ہولڈرز کے ساتھ شوگر سپلائی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔(جاری ہے)
اجلاس میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ کئی شوگر ملز طے شدہ معاہدے کے تحت چینی کی فراہمی اور اسٹاک کے اجرا پر عمل نہیں کر رہیں، متعدد یقین دہانیوں کے باوجود چینی کی بروقت ترسیل اور دستیابی میں رکاوٹیں برقرار ہیں۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ اب حکومت تمام شوگر ملز کے اسٹاکس کی کڑی نگرانی کرے گی، اس مقصد کے لیے ہر شوگر مل پر سرکاری افسران تعینات کیے جائیں گے تاکہ چینی کے اسٹاک کی صورتحال کو مانیٹر کیا جا سکے اور چینی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔اجلاس میں شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے بھی شوگر مل مالکان کو درپیش مسائل اور خدشات کا اظہار کیا۔وفاقی وزیر نے یقین دہانی کروائی کہ حکومت ان کے جائز مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے گی، اس سلسلے میں شکایتی کمیٹی کے قیام کی ہدایت جاری کی گئی، جب کہ واٹس ایپ گروپ بھی تشکیل دیا جائے گا تاکہ روزانہ کی بنیاد پر حکومت اور شوگر انڈسٹری کے درمیان موثر رابطہ قائم رہے۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ حکومت چینی کی قیمتوں میں استحکام اور وافر فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے، معاہدوں کی خلاف ورزی یا لاپروائی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، ہم صنعت کے ساتھ مل کر جائز مسائل کو بھی حل کریں گے۔وزارت نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ چینی کے اسٹاکس کی شفاف مانیٹرنگ، قیمتوں کے استحکام، اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ قریبی رابطے کے ذریعے صارفین اور پیدا کنندگان، دونوں کے مفادات کا تحفظ کیا جائے گا۔