data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان میں ذیابیطس اور امراضِ قلب جیسے مسائل میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، جبکہ طبی ادارے محدود وسائل کے باعث شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ ایسے میں ماہرین صحت عامہ کے شعبے میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے استعمال کو وقت کی اہم ضرورت قرار دے رہے ہیں، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی شعبہ صحت پر بوجھ کم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

اے آئی ٹیکنالوجی ڈاکٹروں کو تشخیص میں مدد فراہم کر سکتی ہے، خاص طور پر ریڈیولوجی، ایکسرے، سی ٹی اسکین، ایم آر آئی اور جلدی بیماریوں کی شناخت میں۔ یہ جلد کے کینسر، تپ دق (ٹی بی)، یا ذیابیطس سے متاثرہ آنکھوں جیسے پیچیدہ مسائل کی بروقت تشخیص میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

علاوہ ازیں، اے آئی پر مبنی چیٹ بوٹس یا ورچوئل اسسٹنٹس دور دراز علاقوں میں بنیادی علامات کی شناخت، مریض کو مناسب ماہر کے پاس ریفر کرنے یا ادویات سے متعلق ابتدائی رہنمائی فراہم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں، جو کہ دیہی علاقوں میں ڈاکٹروں کی قلت کے مسئلے کا ایک عملی حل بن سکتا ہے۔

صحت سے متعلق ڈیٹا کا تجزیہ بھی اے آئی کی ایک اہم خصوصیت ہے۔ مریضوں کی معلومات جیسے بلڈ پریشر، شوگر لیول یا دل کی دھڑکن کا مسلسل جائزہ لے کر یہ نظام کسی خطرناک صورتحال کی پیشگی نشاندہی کر سکتا ہے۔ اسی طرح یہ اسپتالوں میں مریضوں کی آمد، بیڈز کی دستیابی، یا دوا کی طلب و رسد کی پیش گوئی بھی ممکن بناتا ہے۔

انتظامی امور میں بھی اے آئی اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ مریض کی ہسٹری، نسخے، رپورٹس اور فالو اپ نوٹس خودکار طریقے سے محفوظ کیے جا سکتے ہیں، جس سے ڈاکٹر اپنے قیمتی وقت کا زیادہ حصہ مریضوں کے علاج پر صرف کر سکتے ہیں۔

مزید یہ کہ ادویات کی تیاری اور تحقیق میں بھی اے آئی مددگار ثابت ہو رہا ہے۔ دوا ساز ادارے نئی ادویات کی دریافت، ویکسین کی تیاری اور ممکنہ مضر اثرات کی پیشگی جانچ میں اے آئی سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، جس سے تحقیق کا عمل تیز اور مؤثر ہو جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سکتے ہیں اے ا ئی

پڑھیں:

اب آپ سعودی عرب میں جائیدادیں خرید سکتے ہیں، لیکن کیسے؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 جولائی 2025ء) سعودی عرب کے سرکاری اخبار ’ام القری گزٹ‘ میں گزشتہ دنوں شائع ہونے والے نئے قانون کے مطابق، یہ ضابطہ 180 دن بعد نافذ العمل ہو گا۔ اس قانون کے تحت غیر ملکی افراد اور کمپنیاں سعودی عرب میں مخصوص شرائط کے تحت جائیداد خرید سکیں گی۔

یہ فیصلہ 'ویژن 2030‘ منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد سعودی معیشت کو تیل پر انحصار سے نکال کر مختلف شعبوں میں وسعت دینا ہے۔

اگرچہ نئی پالیسی میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے دروازے کھولے گئے ہیں، لیکن مکہ اور مدینہ میں مذہبی و ثقافتی اہمیت کے پیش نظر سخت پابندیاں برقرار رہیں گی۔ اس قانون میں کیا ہے؟

اس مہینے کے آغاز میں سعودی عرب کی کابینہ نے اس قانون کی منظوری دی تھی۔

(جاری ہے)

اس کے تحت غیر ملکی افراد، کمپنیاں، غیر منافع بخش تنظیمیں اور سرمایہ کاری کے ادارے ملک کے مخصوص علاقوں میں جائیداد خریدنے یا اس پر حق رکھنے کے اہل ہوں گے۔

ان حقوق میں ملکیت، جائیداد کو لیز پر لینا، جائیداد کے استعمال (یعنی استفادہ) کا حق اور رئیل اسٹیٹ سے متعلق مفادات شامل ہیں۔ تاہم، یہ حقوق اس بات پر منحصر ہوں گے کہ جگہ کہاں واقع ہے، جائیداد کس نوعیت کی ہے اور اس کا استعمال کیا ہو گا۔

سعودی عرب میں قانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکیوں کو ممنوعہ علاقوں سے باہر ذاتی استعمال کے لیے رہائشی جائیداد خریدنے کی اجازت ہو گی۔

غیر فہرست شدہ غیر ملکی کمپنیاں، لائسنس یافتہ انویسٹمنٹ فنڈز اور اسپیشل پرپز وہیکلز کو بھی ملازمین کے لیے، رہائش اور آپریشنل استعمال کے مقصد سے جائیداد خریدنے کا حق حاصل ہو گا۔

سفارتی مشنز اور بین الاقوامی تنظیموں کو بھی جائیداد خریدنے کی اجازت دی جائے گی، بشرطیکہ انہیں وزارت خارجہ کی منظوری حاصل ہو اور ان کے اپنے ملک میں بھی اس پر اتفاق ہو۔

مکہ اور مدینہ میں ملکیت کے قوانین بدستور سخت ہیں۔ صرف مسلمان افراد ہی یہاں جائیداد خرید سکتے ہیں، وہ بھی سخت شرائط کے تحت۔ ان دونوں اہم مقامات پر غیر مسلم یا غیر ملکی افراد کے لیے ذاتی استعمال کی جائیداد کی خریداری پر مکمل پابندی ہے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق، یہ پابندیاں ’’مقدس مقامات کی مذہبی حرمت‘‘ کے تحفظ کے لیے ہیں۔

قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں کیا ہو گا؟

اگر اس قانون کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو ایک کروڑ سعودی ریال تک جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔

غلط یا جھوٹی معلومات فراہم کرنے پر حکومت جائیداد ضبط کر سکتی ہے، اور اس کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم سرکاری خزانے میں جمع کی جائے گی۔

ایک خصوصی نفاذی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے گی۔ اس کمیٹی کے فیصلوں کے خلاف 60 دن کے اندر عدالت میں اپیل کی جا سکتی ہے۔

جائیداد خریدنے کے خواہش مند افراد کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ حکومت کی طرف سے جاری اپڈیٹس پر قریبی نظر رکھیں تاکہ صحیح طریقے سے سعودی رئیل اسٹیٹ مارکیٹ میں شمولیت اختیار کر سکیں۔

ادارت: صلاح الدین زین

متعلقہ مضامین

  • ہم وفاق کے اتحادی ہیں لیکن کراچی والوں پر ظلم ہوتا نہیں دیکھ سکتے: خواجہ اظہار
  • ’میرا ادھار دے دینا تاکہ کچھ عذاب کم ہوسکے‘ معاشی حالات سے تنگ 24 سالہ نوجوان کی مبینہ خود کشی
  • مودی پر جنگی جنون سوار، بھارتی اقدامات خطے کا امن تباہ کر سکتے ہیں، وزیر اطلاعات
  • وزیر داخلہ زائرین کو سکیورٹی نہیں دی سکتے تو استعفیٰ دیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • ڈریپ، کوالٹی کنٹرول ڈائریکٹوریٹ متحرک ، ناقص ادویات کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ،پانچ کمپنیوں کی ادویات ناقص نکل آئیں ، تفصیلات و دستاویزات سب نیوز پر
  • اب آپ سعودی عرب میں جائیدادیں خرید سکتے ہیں، لیکن کیسے؟
  • عمران خان کی مدد کے لیے ہم اسوقت صرف امریکا کی طرف دیکھ رہے ہیں، قاسم خان کا انٹرویو
  • پاکستان اور عالمی ادارہ صحت کے درمیان بچوں کے کینسر کی مفت ادویات کی فراہمی کا معاہدہ
  • نظریہ زور پکڑ رہاہے کہ صدر آصف زرداری اور شہبازشریف اعزاز نہیں بوجھ ہیں، فی الحال اس نظریے کی جیت ہوئی جو سویلین سیٹ اپ کو ریاست کیلئے بہترین سمجھتے ہیں: سہیل وڑائچ 
  • عمران خان کے بیٹے احتجاج میں شرکت کے لیے پاکستان آ سکتے ہیں، شاہ فرمان