سولر لگوانے والے صارفین کے لئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بجٹ پیش ہوتے ہی سولر لگوانے والے صارفین کے لئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی ، جس کے باعث گرم موسم میں بجلی کے ستائے عوام کی مشکل میں مزید اضافہ ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے بجٹ 2025-26 میں سولر پینل پر ٹیکس میں 18 اضافہ کر دیا گیا، جس کے باعث گرم موسم میں بجلی کے ستائے عوام کی مشکل میں مزید اضافہ ہوگیا۔
ایک طرف بجلی کی لوڈ شیڈنگ تو دوسری جانب سولر پینل کی قیمتوں میں خاصا اضافہ شہری ہوں یا دکاندار دونوں ہی پریشان دیکھائی دیتے ہیں۔
بجٹ 2025-26 میں درآمدی پینلز پر 18 فیصد ٹیکس کے بعد قیمتوں میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو سولر پینل کی مقامی مارکیٹ کو جھٹکا لگا اور خریداروں پر اضافی بوجھ پڑا ہے۔
بجٹ کا علان ہوتے ہی دکانداروں کی جانب سے سولر پینلز کی قیمتیں بڑھ دی گئی ہیں، 16 سے 17 ہزار روپے والی سولر پینلز 20 ہزار روپے فی پینل فروخت ہورہی ہے۔
رپورٹس کے مطابق سولر کی قیمت میں 5.
اس اقدام سے ایک گھرانے کے لیے سولر سیٹ اپ کی تنصیب کی لاگت بڑھ جائے گی۔
کاروبار سے منسلک تاجروں کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے نفاذ سے مقامی صنعت کو بھی دھچکا لگے گا اور شمسی توانائی کے فوائد سےعام شہری محروم ہو سکتے ہیں۔
شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت سولر پینل پر ریلیف فراہم کرے تاکہ شہری گرم موسم سے سکھ کا سانس لے سکیں۔
مزید پڑھیں : آسٹریلیا کو شکست، جنوبی افریقا ٹیسٹ کرکٹ کا نیا چیمپئن بن گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سولر پینل
پڑھیں:
سندھ کا 34 کھرب 51 ارب روپے کا بجٹ پیش، تنخواہوں میں 12، پنشن میں 8 فیصد اضافہ
کراچی(سٹاف رپورٹر)وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کا بجٹ پیش کردیا۔سندھ اسمبلی میں اجلاس شروع ہونے کے بعد وزیراعلیٰ سندھ نے بجٹ تقریر شروع کی۔ اس دوران ایم کیو ایم کے ارکان نے شور شرابہ کیا، ڈیسک بجا کر احتجاج کیا جب کہ پی ٹی آئی اراکین نے بانی پی ٹی آئی کی تصاویر اٹھا کر احتجاج کیا۔وزیراعلیٰ سندھ نے اعلان کیا کہ گریڈ ایک سے 16 تک سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد اضافہ کیا جائے، گریڈ 17 سے بائیس تک افسران کی تنخواہیں 10 فیصد بڑھائی جارہی ہیں جب کہ پنشن میں 8 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، معذور افراد کے لیے کنوینس الاؤنس میں اضافہ کیا گیا ہے۔ٹیکس سسٹم کو آسان بنانے اور کاروباری لاگت میں کمی کے لیے سندھ حکومت کا بڑا اقدام سامنے ا?گیا، حکومت نے پانچ طرح کے محصولات ختم کرنے کی تجویز دی ہے جس میں پروفیشنل ٹیکس، کاٹن فیس، انٹرنیٹ ڈیوٹی، لوکل سیس اور ڈرینیج سیس شامل ہیں۔موٹر وہیکل آرڈیننس کے تحت کمرشل گاڑیوں پر ٹیکس میں ایک ہزار روپے کمی کردی گئی۔ موٹر سائیکلوں پر تھرڈ پارٹی انشورنس کی منسوخی کی تجویز ہے۔ موٹر تھرڈ پارٹی انشورنس پر اسٹامپ ڈیوٹی کو 50 روپے تک محدود کرنے کی تجویز ہے۔ گاڑیوں پر تھرڈ پارٹی انشورنس کو فروغ دینے کے لیے انشورنس پر سیلز ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے کم کرکے 5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ جائیداد کی موٹیشن فیس اور سیلز سرٹیفکیٹ فیس ایک ہزار سے کم کرکے پانچ سو روپے کرنے کی تجویز ہے۔سرٹیفکیٹ اور ہیئر شپ سرٹیفکیٹ پر فیس کو ایک ہزار روپے سے کم کرکے 500 روپے کرنے کی تجویز ہے۔سندھ میں چھوٹے کاروبار جن کا ٹرن اوور 40 لاکھ روپے سے کم ہے سیلز ٹیکس سے استثنیٰ قرار دے دیے گئے۔ سندھ میں خدمات پرسیلز ٹیکس کا استثنی ختم منفی فہرست ختم کرنے کی تجویز ہے تاہم خدمات کے تمام شعبوں کو سیلز ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا۔سماجی اور ضروری خدمات کو ٹیکس سے مستثنی رکھنے کی تجویز ہے۔ سندھ میں خدمات پر سیلز ٹیکس کی شرح 10 فیصد سے کم کرکے 8 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔ریسٹورنٹ اور کیٹرنگ کاروبار پر ٹیکس استثنیٰ کی حد کو سالانہ 25 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مالی سال 2025-26 کے لیے صوبائی بجٹ پیش کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، سندھ کے عوام کا شکریہ جو پاکستان پیپلز پارٹی پر اعتماد کرتے ہیں، عوام نے پیپلز پارٹی کو حالیہ الیکشن میں پہلے سے زیادہ ووٹ دیے، جنرل الیکشن میں پاکستان پیپلز پارٹی نے اکثریت حاصل کرلی، مشکل وقت میں پوری قوم متحد رہی، پارلیمںٹ، مسلح افواج اور عوام نے متحد ہو کر دشمن کو جواب دیا، میڈیا نے بھی مثبت کردار ادا کرکے قوم کو متحد کیا، گذشتہ سال بہت مشکل رہا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اس سال امن و امان کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں کرائم میں بڑی کمی آئی ہے، کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں کمی واقع ہوئی ہے، کچے کے علاقے میں کامیاب آپریشن کیے، کئی وارداتیں ناکام بنائی گئیں، منشیات کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے، کئی منشیات فروش گرفتار کیے گئے، صرف منشیات کے خلاف جنگ نہیں بلکہ نوجوانوں کو بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہائی ویز پر اے آئی کیمروں کی مدد سے نگرانی کی جا رہی ہے، ٹریفک اصلاحات کیلیے کئی اقدامات متعارف کرائے گئے ہیں، پولیس میں 25 ہزار سے زیادہ بھرتیاں کی گئیں، پولیس کیلیے صحت کی سہولیات میں اضافہ کیا گیا ہے، شہدا پیکج میں اضافہ کیا گیا ہے، پولیس اسٹیشن کی سطح پر فنڈز فراہم کیے گئے ہیں، ایس ایچ اوز کو مالیاتی اختیارات دئے گئے۔