ہم اپنے حملوں کی شدت میں عنقریب مزید اضافہ کرینگے، اعلی سطحی ایرانی اہلکار
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
امریکی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک اعلی سطحی ایرانی اہلکار نے غاصب صیہونی رژیم کیخلاف جاری ایرانی جوابی حملوں میں مستقبل قریب میں "بڑے اضافے" کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایران کسی بھی ایسے ملک کے علاقائی اڈوں کو بھی ضرور نشانہ بنائیگا جو قابض اسرائیلی رژیم کا دفاع کرنے میں مصروف ہو گا! اسلام ٹائمز۔ معروف امریکی چینل سی این این (CNN) کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک اعلی سطحی ایرانی عہدیدار نے اعلان کیا ہے کہ ایران کسی بھی ایسے ملک کے علاقائی اڈوں کو بھی ضرور نشانہ بنائے گا جو قابض اسرائیلی رژیم کا دفاع کرنے میں مصروف ہو گا۔ امریکی چینل نے نام بتائے بغیر اعلی سطحی ایرانی اہلکار سے نقل کیا کہ ایران، غاصب اسرائیلی رژیم کے خلاف جاری پر اپنے حملے مزید تیز کرے گا اور کوئی بھی ایسا ملک جو ایرانی کارروائیوں کے خلاف اس قابض رژیم کا دفاع کرنے کی کوشش کرے گا؛ بدلے میں اس کے علاقائی اڈے و اہم پوزیشنیں بھی نئے اہداف بن جائیں گے! اعلی سطحی ایرانی عہدیدار نے تاکید کی کہ ایران کو یہ حق مکمل طور پر حاصل ہے کہ وہ، بین الاقوامی قانون کے مطابق، اس جعلی رژیم کو فیصلہ کن جواب دے!
واضح رہے کہ قبل ازیں اسی امریکی چینل نے اسرائیلی ذرائع سے نقل کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ امریکی فوج نے مقبوضہ فلسطین کی جانب داغے گئے ایرانی میزائلوں کو روکنے میں مدد کی تھی۔ ایک دوسرے اسرائیلی عہدیدار نے بھی سی این این کو بتایا تھا کہ خطے کے دیگر ممالک نے بھی اسرائیل کے فضائی دفاع میں مدد پہنچائی ہے جن میں بعض قریبی عرب ممالک سرفہرست ہیں!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اعلی سطحی ایرانی امریکی چینل کہ ایران
پڑھیں:
فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قانونی افسر میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے استعفیٰ دے دیا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ گزشتہ سال بدنام زمانہ سدے تیمن جیل میں فلسطینی قیدی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی ویڈیو انہی نے لیک کی تھی۔
What does 'selfdefense' mean for a genocidal Nazi Isreali?
Remember her? Major Gen. Ifaat Tomer IDF's lawyer, in the 'right of rape' protest. Isreal is now investigating her for 'leaking the video' of the Isrealis gang raping a detailed Palestinian hostage, calling her 'traitor pic.twitter.com/XUFHOWr3mz
— SaveGazaChildren (@Hafsa64486443) November 1, 2025
یہ ویڈیو 2024 میں منظر عام پر آئی تھی، جب متعدد فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی سے زیادتی کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ فوٹیج میں فوجیوں کو ایک آنکھوں پر پٹی بندھے قیدی کو گھسیٹتے اور ڈھالوں کے پیچھے لے جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے مزید شہادتیں
تومر یروشلمی نے اپنے استعفے میں کہا کہ انہیں دائیں بازو کی سیاسی قوتوں کے شدید دباؤ کا سامنا تھا جو مقدمے کو دبانا چاہتی تھیں۔ ان کے مطابق ویڈیو لیک کرنے کا مقصد فوجی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا جواب دینا تھا۔
فردِ جرم کے مطابق قیدی کو 15 منٹ تک وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا، برقی جھٹکے دیے گئے اور گھسیٹا گیا۔ طبی رپورٹس میں بتایا گیا کہ قیدی کے پھیپھڑے اور آنتیں پھٹ گئیں، پسلیاں ٹوٹ گئیں اور سرجری کرنا پڑی۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی فوج کی غزہ پر وحشیانہ بمباری، 100 سے زیادہ فلسطینی شہید
اس کیس میں گرفتار 9 فوجیوں میں سے زیادہ تر کو جلد رہا کر دیا گیا۔ بعد میں ’زیادتی‘ کا الزام ہٹا کر صرف ’تشدد‘ کا مقدمہ رکھا گیا، جسے اقوام متحدہ نے سزا میں نرمی قرار دیا۔
اسرائیل کے سخت گیر وزرا ایتامار بن گویر اور بیزلیل سموترچ نے ملوث فوجیوں کا دفاع کیا، انہیں ’ہیرو‘ کہا اور تومر یروشلمی پر فوج کی بدنامی کا الزام لگایا۔
سدے تیمن جیل پر پہلے بھی فلسطینی قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی، برقی صدمات اور جنسی تشدد کے الزامات لگ چکے ہیں۔ تومر یروشلمی کا استعفیٰ اسرائیلی فوج میں بڑھتی سیاسی تقسیم اور انصاف کے دباؤ کا آئینہ دار ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسرائیلی جیل غزہ فلسطین فلسطینی قیدی قیدی زیادتی میجر جنرل یفات تومر