ٹرمپ انتظامیہ نے اسرائیلی حملوں سے قبل کانگریس کو مکمل طور پر بریف کر دیا تھا، امریکی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کیخلاف اسرائیلی حملوں کے آغاز سے قبل ملکی کانگریس کے اعلی رہنماؤں کیساتھ خفیہ ملاقاتوں میں انہیں مکمل طور پر آگاہ کر دیا تھا اسلام ٹائمز۔ معروف امریکی تجزیاتی محلے ایکسیس (Axios) نے انکشاف کیا ہے کہ یہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کانگریس کو بریفنگ پر مبنی یہ کارروائی قانونی پروٹوکول کی تعمیل اور خاص طور پر امریکی افواج کو ایران کی جانب سے نشانہ بنائے جانے و تنازعے میں پھیلاؤ کی صورت میں کانگریس کی ممکنہ تنقید سے بچنے کے لئے انجام دی گئی ہے۔ اس حوالے سے ایک اعلی سطحی امریکی اہلکار نے ایکسیس کو بتایا کہ وائٹ ہاؤس نے کانگریس کے سینئر اراکین سے کہا تھا کہ امریکی حکومت ان حملوں میں ملوث نہیں نیز اس کا خیال ہے کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملہ کرنے کی کارروائی اس وقت مناسب نہیں۔ امریکی مجلے کے مطابق یہ امر اس بات کا واضح مزید ثبوت ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اسرائیلی رژیم کی جانب سے ایران کے خلاف حملے کے فیصلے سے از قبل آگاہ تھی۔ رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن، سینیٹ کے اکثریتی رہنما جان ٹون اور سینیٹ کے اقلیتی رہنما چک شومر کو بھی اس حملے کے آغاز سے قبل مطلع کر دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے
پڑھیں:
نیتن یاہو نے ٹرمپ کو قطر حملے سے پہلے آگاہ کیا یا نہیں؟ بڑا تضاد سامنے آگیا
تل ابیب/واشنگٹن: اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات میں تضاد سامنے آیا ہے کہ آیا قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کے بارے میں امریکا کو پہلے سے اطلاع دی گئی تھی یا نہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایکسيوس کے مطابق اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ نیتن یاہو نے ٹرمپ کو حملے سے ڈھائی گھنٹے قبل آگاہ کیا تھا اور اگر واشنگٹن مخالفت کرتا تو کارروائی روک دی جاتی۔ تاہم ٹرمپ اور امریکی حکام اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہیں حملے کا علم عوامی ذرائع سے ہوا اور اسرائیل نے براہ راست اعتماد میں نہیں لیا۔ امریکی حکام کے مطابق اطلاع اُس وقت ملی جب اسرائیلی طیارے پہلے ہی روانہ ہوچکے تھے اور میزائل فضا میں تھے۔
یاد رہے کہ چند روز قبل اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس رہنماؤں کو نشانہ بنایا، جس میں 5 حماس ارکان اور ایک قطری سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ حماس کا کہنا ہے کہ اُن کے مرکزی رہنما کارروائی سے کچھ دیر پہلے ہی عمارت چھوڑ چکے تھے، اس لیے وہ محفوظ رہے۔
یہ حملہ نہ صرف امریکا اور اسرائیل کے تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنا ہے بلکہ قطر اور واشنگٹن کے تعلقات پر بھی سوالات کھڑے کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ اسرائیل کی خطے میں تنہائی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔