حملے سے قبل ایران میں موساد کمانڈوز سرگرم، حیران کن تفصیلات منظرعام پر
اشاعت کی تاریخ: 13th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران: اسرائیلی حملے سے کچھ دیر قبل ایران میں موساد کے خفیہ کمانڈوز کی کارروائیوں کی تفصیلات منظر عام پر آگئیں، جنہوں نے اس حملے کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے ایران کے اندر مختلف اہم مقامات پر خفیہ کارروائیاں کیں، جن میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایرانی میزائل سسٹمز کو گائیڈڈ ہتھیاروں سے تباہ کرنا، اور ایران کے فضائی دفاعی نظام کو غیر مؤثر بنانا شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق، موساد نے تہران کے قریب ایک خفیہ ڈرون بیس بھی قائم کیا تھا، جہاں سے اسرائیلی حملے سے کچھ دیر قبل ڈرونز روانہ کیے گئے جنہوں نے ان ایرانی میزائلوں کو نشانہ بنایا جو اسرائیل پر جوابی حملے کے لیے تیار کیے جا رہے تھے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ خفیہ کارروائیاں اسرائیلی حملے کی کامیابی کی ضامن بنیں، اور اسی لیے موساد کے اس غیر معمولی آپریشن کی ویڈیوز بھی جاری کی گئی ہیں جو اسرائیلی انٹیلی جنس ادارے کی جانب سے ایک غیر روایتی اور نایاب قدم ہے۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ موساد کے ایجنٹس نے ہتھیاروں سے لیس گاڑیاں ایران اسمگل کیں، جن کے ذریعے ایرانی اینٹی ائیرکرافٹ تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں اسرائیلی جنگی طیارے بغیر کسی مزاحمت کے ایران کی فضائی حدود میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔
مزید بتایا گیا ہے کہ موساد کے اس خفیہ آپریشن کی منصوبہ بندی کئی ماہ سے جاری تھی اور اسے انتہائی خفیہ طریقے سے عملی شکل دی گئی، جس نے مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی کو ایک نئی سطح پر پہنچا دیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: موساد کے
پڑھیں:
جنوبی شام کی علیحدگی پر مبنی اسرائیلی منصوبے پر ایران کا انتباہ
اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے نے شامی خودمختاری، قومی اتحاد و جغرافیائی سالمیت کے حوالے سے ایران کے پختہ عزم پر تاکید کرتے ہوئے، شام کے جنوبی صوبوں کو مرکزی حکومت کی خود مختاری سے علیحدہ کرنیکے صیہونی ایجنڈے پر سختی کیساتھ خبردار کیا ہے اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے آج شب، "مشرق وسطی کی صورتحال: شام" کے موضوع پر منعقدہ سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، غاصب صیہونی رژیم کے غیر قانونی اقدامات کے باعث علاقائی استحکام کو لاحق سنگین خطرات پر خبردار کیا اور زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، عرب جمہوریہ شام کی خودمختاری، قومی اتحاد و جغرافیائی سالمیت کے حوالے سے اپنے پختہ و غیر متزلزل عزم پر ایک مرتبہ پھر تاکید اور ایسی کسی بھی کوشش کی سختی کے ساتھ مخالفت کرتا ہے کہ جس کا مقصد شامی قومی خودمختاری کو کمزور بنانا یا اس کے جغرافیائی علاقوں کو تقسیم کرنا ہو۔ اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس تناظر میں، ہم قابض اسرائیلی رژیم کی جانب سے شام کے جنوبی صوبوں کو مرکزی حکومت کی حاکمیت سے علیحدہ کرنے کے خطرناک و عدم استحکام پر مبنی مذموم ایجنڈے کے خلاف سختی کے ساتھ خبردار کرتے ہیں۔
امیر سعید ایروانی نے تاکید کی کہ اس طرح کے غیر قانونی اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی تمام قراردادوں کی صریح خلاف ورزی بلکہ علاقائی استحکام کے لئے بھی سنگین خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی جانب سے اس طرح کے منصوبوں کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا جانا چاہیئے اور اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج اصولوں کے حوالے سے اپنی وابستگی کا اعادہ کرنا چاہیئے۔
سویدا میں حالیہ پرتشدد جھڑپوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں ایرانی سفیر و مستقل نمائندے نے کہا کہ ہم السویدا میں حالیہ پرتشدد جھڑپوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں کہ جن کے نتیجے میں عام شہریوں کی جانوں کا ضیاع ہوا اور اہم انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ملک میں استحکام کی بحالی کے لئے شامی عبوری حکومت کی کوششوں کی حمایت اور اس معاملے کی فوری، شفاف و قانونی تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم لطاکیہ اور طرطوس کے صوبوں میں علویوں کے خلاف انجام پانے والے حملوں میں ہونے والی وسیع ہلاکتوں پر بھی توجہ دلاتے ہیں جبکہ ان جرائم پر جوابدہی کو یقینی بنانا انتہائی ضروری ہے۔ امیر سعید ایروانی نے کہا کہ ہم اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ دونوں صورتوں، سویدا میں پرتشدد جھڑپوں اور ساحلی علاقوں میں علوی برادریوں پر حملوں، سے متعلق مسائل کو حل کرنے کے لئے انصاف کا حصول ضروری ہے جس کے حوالے سے ایک معتبر، سیاسی مداخلتوں سے آزاد اور غیر جانبدارانہ طریقہ کار اپنایا جائے۔
تمام اقلیتوں کے حقوق کے مکمل احترام پر زور دیتے ہوئے سینئر ایرانی سفارتکار نے کہا کہ ہم تمام اقلیتوں کے حقوق کے مکمل احترام اور اندرونی تنازعات کو جامع گفتگو کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتے ہیں جبکہ فرقہ وارانہ تشدد سیاسی منتقلی کے عمل میں عوام کے اعتماد کو شدید مجروح کرتا ہے درحالیکہ اس عمل کو جامع، قومی اور تمام شامی عوام سے متعلق ہونا چاہیئے۔ امیر سعید ایروانی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ غاصب صیہونی رژیم کے حالیہ ہوائی حملے اور دمشق و جنوبی شام کے خلاف اس کے جارحانہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین، عرب جمہوریہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ غیر قانونی اقدامات نازک سیاسی عمل کو نقصان پہنچاتے ہوئے گفتگو و راہ حل تک پہنچنے کی کوششوں کو بھی پیچیدہ بناتے ہیں۔