data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (انٹر نیشنل ویب ڈیسک) طبی ماہرین کی نئی تحقیق کے مطابق ذیابیطس کا مریض ہڈیوں کی بیماری میں بھی مبتلا ہے۔
مذکورہ حوالے سے ایک نئی تحقیق نے ذیابیطس کے مریضوں کو مزید ذہنی تناﺅ میں ڈالدیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ہر4 میں سے1 ذیابیطس کا مریض ہڈیوں کی سنگین بیماری میں مبتلا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک تشویشناک حقیقت ہے کہ ذیابیطس صرف خون میں شوگر کا مسئلہ نہیں بلکہ جسم کے کئی نظاموں کو مفلوج کر رہا ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ذیابیطس کا مریض خصوصاً2 اقسام کی ہڈیوں کی بیماریوں سے وابستہ ہوتا ہے:
1.

ہڈیوں کی کمزوری (Osteoporosis) جبکہ دوسرا ہڈیوں کی تنزلی (Osteoarthritis & Charcot Joint)کی نشاندہی کرتا ہے۔
ذیابیطس ٹائپ1 ہڈیوں کے ڈھانچے کو کمزور کرتا ہے اور کیلشیم کی کمی، انسولین کی خرابی اور ہڈی بنانے والے خلیوں (Osteoblasts) کی سرگرمی متاثر ہوتی ہے۔
جبکہ ٹائپ 2 ذیابیطس والے افراد میں جوڑوں کی بیماری، سوجن اور Charcot arthropathy زیادہ دیکھی جاتی ہے، خاص طور پر پاو¿ں، گھٹنے اور ریڑھ کی ہڈی کو متاثر کرتی ہے۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ ایک طبی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں ذیابیطس کے 25–30 فیصد مریض ہڈیوں سے متعلق پیچیدگیوں جیسےfractures osteopenia اور deformities میں نہ صرف مبتلا ہوتے ہیں بلکہ ذیابیطس والے افراد میں بھی ہڈی ٹوٹنے کا خطرہ نارمل افراد سے 70 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ذیابیطس کا مریض مریض ہڈیوں کی بیماری

پڑھیں:

جرائم پر جبراً مجبور ہونے والے افراد کو قانوی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 جولائی 2025ء) عالمی ادارہ مہاجرت (آئی او ایم) نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو جبراً جرائم پر مجبور کرنے کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے فوری اور مربوط اقدامات اٹھائیں اور متاثرین کو تحفظ، انصاف اور طویل مدتی مدد کی فراہمی یقینی بنائیں۔

آن لائن دھوکہ دہی سے منشیات کی سمگلنگ اور چوری تک ایسے بہت سے جرائم دانستہ ہی نہیں کیے جاتے بلکہ ایسا کرنے والوں کو خود بھی بڑے مجرم گروہوں کی جانب سے دھوکے اور استحصال کا سامنا ہوتا ہے۔

منظم جرائم میں ملوث گروہ تارکین وطن، بچوں اور نوجوانوں سمیت کمزور لوگوں کو دھوکے، دھمکیوں اور تشدد کے ذریعے جرائم کے ارتکاب پر مجبور کرتے ہیں۔ Tweet URL

ایسے متاثرین کو عموماً نوکری کے جھوٹے وعدوں کے ذریعے مجرمانہ سرگرمیوں پر مجبور کیا جاتا ہے جنہیں درپیش حالات جدید غلامی کے مترادف ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

'آئی او ایم' نے اسے انسانی سمگلنگ کا ایسا خوفناک پہلو قرار دیا ہے جس پر کماحقہ توجہ نہیں دی جاتی۔

ادارے کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا ہے کہ انسانی سمگلنگ انسانی حقوق کا بحران ہے۔ اس نے بہت بڑے عالمی کاروبار کی صورت اختیار کر لی ہے جس سے بدعنوانی کو فروغ ملتا ہے، خوف پھیلتا ہے اور یہ انتہائی کمزور لوگوں کی زندگی کو تباہ کر دیتا ہے۔

استحصال کا شکار لوگوں کو سزا دینے کے بجائیے تحفظ فراہم کرنا ہو گا اور ایسا کیے بغیر انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے پیش رفت ممکن نہیں ہو گی۔لامتناہی استحصال

لوگوں کو دھوکہ دہی سے جرائم پر مجبور کرنے کا مسئلہ تیزی سے وسعت اختیار کر رہا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا جیسے خطے ایسے جرائم کا گڑھ ہیں جہاں ہزاروں لوگوں کو دھوکہ دہی کے مراکز میں رکھا جاتا ہے۔

یہ لوگ تنہا رہتے ہیں، انہیں بدسلوکی کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کا اپنی زندگی پر اختیار چھین لیا جاتا ہے۔

جرائم پیشہ گروہوں کے چنگل سے بچنے یا فرار ہونے کے باوجود ان میں بہت سے لوگوں کے نام کے ساتھ جرم کا دھبہ موجود رہتا ہے، انہیں سماجی بدنامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور نظام ان کے ساتھ متاثرین کے بجائے مجرموں کا سا برتاؤ کرتا ہے۔

اس طرح استحصال کا خاتمہ ہونے کے بعد بھی ان کی لوگوں کی تکالیف ختم نہیں ہوتیں۔

انسانی سمگلنگ کی یہ قسم منظم جرائم کا ایک بڑا محرک بھی ہے جس سے اندازاً سالانہ 40 ارب ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ سمگلر ناصرف لوگوں کو جرائم پر مجبور کر کے منافع کماتے ہیں بلکہ متاثرین کو مجرم قرار دینے والا نظام انصاف بھی انہیں فائدہ پہنچاتا ہے۔ جب متاثرین کے خلاف قانونی کارروائی ہوتی ہے تو انہیں ضروری مدد مہیا نہیں کی جاتی جبکہ نظام کی ناکامی اور بے عملی بڑے مجرموں کو تحفظ دیتی ہے۔

مجرم نہیں، متاثرین

'آئی او ایم' نے حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ متاثرین کو سزا نہ دینے کے اصولوں کو برقرار رکھیں اور انہیں تحفظ، قانونی معاونت اور سماج میں کارآمد کردار ادا کرنے کی صلاحیت کے حصول میں مدد فراہم کریں۔ جرائم پر مجبور کیے جانے والے ان لوگوں کو مجرموں کے بجائے متاثرہ سمجھنا اخلاقی ذمہ داری ہی نہیں بلکہ انسانی سمگلنگ کے گروہوں کا قلع قمع کرنے کے ضمن میں تزویراتی ضرورت بھی ہے۔

انسانی سمگلنگ کے متاثرین میں ایک تہائی تعداد بچوں کی ہوتی ہے اور ان میں سے 78 فیصد کو جبری مشقت یا جنسی استحصال کے لیے سمگل کیا جاتا ہے۔ مسلح تنازعات، قدرتی آفات اور غربت کے باعث ایسے حالات جنم لیتے ہیں جن سے لاکھوں ایسے لوگوں کے لیے استحصال کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو پہلے ہی مشکل حالات سے دوچار ہوتے ہیں۔

'آئی او ایم' نے حکومتوں، بین الاقوامی شراکت داروں اور عام لوگوں پر اس مسئلے کے خلاف اجتماعی اقدامات کے لیے زور دیا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ متاثرین کو تحفظ، انصاف اور طویل مدتی مدد کی فراہمی ضروری ہے۔ انہیں ایسے لوگ سمجھا جانا چاہیے جن کے حقوق کو پامال کیا جاتا ہے اور جن کے مستقبل کا دارومدار وقار اور انصاف کے لیے حکومتوں اور معاشروں کے عزم پر ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کیا مردوں کو بھی کیلشیئم کی کمی ہوتی ہے؟
  • جرائم پر جبراً مجبور ہونے والے افراد کو قانوی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ
  •  امراض قلب سے بچنا چاہتے ہیں توکیاکریں؟  نئی تحقیق سامنے آگئی 
  • امریکا میں خسرہ دوبارہ سر اٹھانے لگا، کیسز 33 سال کے بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
  • 50 کلو وزن کیسے کم کیا؟ ارجن کپور نے راز بتا دیا
  • ضلعی سرکاری ہسپتالوں میں اینجو پلاسٹی کا آغاز، ہر مریض کو دہلیز پر سہولت دینگے: مریم نواز
  • طرزِ زندگی میں معمولی تبدیلی خطرناک بیماری سے بچا سکتی ہے: ماہرین
  • کوئٹہ: ایک ہی خاندان کے 6 افراد کو قتل کرنے والے مجرموں کو سزا سنا دی گئی
  • کراچی میں غیر قانونی طور پر پارکنگ فیس وصول کرنے والے 3افراد گرفتار
  • نیشنل ہائی وے پر کوسٹر کی چھت پر سفر کرنے والے 2 افراد گرکر جاں بحق