ذیابیطس کا مریض ہڈیوں کی بیماری میں بھی مبتلا ہے‘ ماہرین
اشاعت کی تاریخ: 14th, June 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (انٹر نیشنل ویب ڈیسک) طبی ماہرین کی نئی تحقیق کے مطابق ذیابیطس کا مریض ہڈیوں کی بیماری میں بھی مبتلا ہے۔
مذکورہ حوالے سے ایک نئی تحقیق نے ذیابیطس کے مریضوں کو مزید ذہنی تناﺅ میں ڈالدیا ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ہر4 میں سے1 ذیابیطس کا مریض ہڈیوں کی سنگین بیماری میں مبتلا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایک تشویشناک حقیقت ہے کہ ذیابیطس صرف خون میں شوگر کا مسئلہ نہیں بلکہ جسم کے کئی نظاموں کو مفلوج کر رہا ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ذیابیطس کا مریض خصوصاً2 اقسام کی ہڈیوں کی بیماریوں سے وابستہ ہوتا ہے:
1.
ذیابیطس ٹائپ1 ہڈیوں کے ڈھانچے کو کمزور کرتا ہے اور کیلشیم کی کمی، انسولین کی خرابی اور ہڈی بنانے والے خلیوں (Osteoblasts) کی سرگرمی متاثر ہوتی ہے۔
جبکہ ٹائپ 2 ذیابیطس والے افراد میں جوڑوں کی بیماری، سوجن اور Charcot arthropathy زیادہ دیکھی جاتی ہے، خاص طور پر پاو¿ں، گھٹنے اور ریڑھ کی ہڈی کو متاثر کرتی ہے۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ ایک طبی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں ذیابیطس کے 25–30 فیصد مریض ہڈیوں سے متعلق پیچیدگیوں جیسےfractures osteopenia اور deformities میں نہ صرف مبتلا ہوتے ہیں بلکہ ذیابیطس والے افراد میں بھی ہڈی ٹوٹنے کا خطرہ نارمل افراد سے 70 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ذیابیطس کا مریض مریض ہڈیوں کی بیماری
پڑھیں:
دنیا میں 7 کروڑ سے زائد افراد جان بچانے کے لیے نقل مکانی پر مجبور
دنیا بھر میں 7 کروڑ 35 لاکھ افراد اپنی جان بچانے کی خاطر اپنے علاقوں سے نقل مکانی کر کے دوسری جگہوں پر مقیم ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لاس اینجلس: جنگلات میں آتشزدگی، 30 ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق ایسے افراد میں سے 4 کروڑ 27 نے بیرون ملک پناہ لی ہوئی ہے جن کی 73 فیصد تعداد کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں رہ رہی ہے۔
سنہ2024 کے آخر تک نقل مکانی کرنے والوں کی مجموعی تعداد 12 کروڑ 34 لاکھ تھی جن میں بیشتر نے سوڈان، میانمار اور یوکرین میں طویل عرصے سے جاری جنگوں کے باعث اپنا ملک چھوڑا۔ ایسے لوگوں کی 67 فیصد تعداد نے ہمسایہ ممالک میں پناہ لی ہے۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ شام میں 13 سال سے زیادہ عرصہ تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران ایک کروڑ 35 لاکھ لوگ اندرون ملک بے گھر ہوئے یا بیرون ملک پناہ لی۔ یہ دنیا میں نقل مکانی کا سب سے بڑا بحران تھا۔
لیکن اب سوڈان کے بحران نے شام کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے جہاں 2 سال سے جاری خانہ جنگی میں ایک کروڑ 43 لاکھ افراد نے نقل مکانی کی ہے جو کہ ملک کی مجموعی آبادی کا ایک تہائی ہے۔ ان میں ایک کروڑ 16 لاکھ لوگ اندرون ملک بے گھر ہیں۔
پناہ گزینوں کی واپسیادارے کے ہائی کمشنر فلیپو گرینڈی کا کہنا ہے کہ دور حاضر میں بین الاقوامی تعلقات میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے لڑی جانے والی جنگوں نے انسانی تکالیف میں بڑے پیمانے پر اضافہ کر دیا ہے۔
مزید پڑھیے: حماس کا امریکی صدر کی غزہ سے فلسطینیوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کے منصوبے سے دستبرداری کا خیر مقدم
یو این ایچ سی آر کی جاری کردہ نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ بہت سے خطوں کو نقل مکانی کے بحران درپیش ہیں اور امدادی وسائل کی قلت نے ایسے مسائل کو کہیں زیادہ گمبھیر بنا دیا ہے لیکن اس کے باوجود امید کی کرن بھی دکھائی دیتی ہے۔
رواں سال شام سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں سمیت 188،800 افراد اپنے میزبان ممالک میں مستقل طور پر آباد ہوئے جو گزشتہ 4 دہائیوں میں سب سے بڑی تعداد ہے۔
علاوہ ازیں گزشتہ سال 98 لاکھ پناہ گزین اپنے ممالک اور گھروں کو واپس آئے جن میں 16 لاکھ پناہ گزین اور اندرون ملک بے گھر ہونے والے 82 لاکھ لوگ بھی شامل تھے۔ ان کی بیشتر تعداد نے افغانستان اور شام میں واپسی اختیار کی۔
پرسکون زندگی کی خواہشصادقہ اور ان کے بیٹے نے سنہ 2024 میں میانمار سے نقل مکانی کی جہاں ان کے شوہر کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اب وہ بنگلہ دیش میں روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے قائم کیمپ میں رہتی ہیں۔ اچھے مستقبل کی تلاش میں انہوں نے کشتی کے ذریعے ایک مرتبہ پھر نقل مکانی کی اور چند ہفتے سمندر میں بھٹکنے کے بعد ان کی کشتی کو بچا لیا گیا اور اب وہ اپنے بیٹے کے ساتھ انڈونیشیا میں رہتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ ایسی جگہ کی تلاش میں ہیں جہاں امن و سکون سے زندگی بسر کر سکیں۔
مسئلے کا پائیدار حلایک سال میں 82 لاکھ پناہ گزینوں کی اپنے علاقوں اور ممالک کو واپسی نیا ریکارڈ ہے تاہم ان میں بہت سے لوگ اپنی مرضی سے واپس نہیں آئے۔ مثال کے طور پر افغانستان اور ہیٹی سے تعلق رکھنے والے بہت سے پناہ گزینوں کو ان کے میزبان ممالک سے جبراً واپس بھیجا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پناہ گزینوں کی واپسی رضاکارانہ، باوقار اور محفوظ ہونی چاہیے۔اس مقصد کے لیے قیام امن کی طویل مدتی کوششوں اور وسیع پیمانے پر پائیدار ترقی کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیے: دنیا بھر میں نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ کیوں؟
فلیپو گرینڈی نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں اور نقل مکانی پر مجبور ہونے والے دیگر لوگوں کے مسائل کو طویل مدتی طور پر حل کرنے کی کوششوں میں قیام امن کو مرکزی اہمیت دی جانی چاہیے۔
امدادی وسائل کی قلتیو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ گزشتہ دہائی میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے لوگوں کی تعداد 2 گنا بڑھ گئی ہے لیکن ادارے کو فراہم کیے جانے والے امدادی مالی وسائل میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق وسائل کی قلت کے باعث نقل مکانی کرنے والوں کے لیے مسائل بڑھ گئے ہیں اور علاقائی امن کو پہلے سے زیادہ نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال ناقابل قبول ہے کیونکہ اس طرح پناہ گزینوں اور مسلح تنازعات، موسمیاتی تبدیلی اور معاشی بحرانوں سے تنگ آ کر نقل مکانی کرنے والوں کے لیے خطرات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سوڈان شام غزہ نقل مکانی نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد ہجرت