Express News:
2025-08-02@02:42:47 GMT

پاکستانی فنکار قادر خان کی نظر میں

اشاعت کی تاریخ: 15th, June 2025 GMT

انسان کی عمر بھی ناتواں عمارت کی طرح ہوتی ہے، انسان کو پتا ہی نہیں چلتا کہ کب یہ عمارت بیٹھ جائے کچھ لوگ انڈوپاک میں شوبز کے بڑے نام تھے جو عمر کے آخری ایام کے بعد کوچ کرگئے۔

دلیپ کمار (یوسف خان) بڑے آرٹسٹ تھے وہ بھی پرستاروں کو چھوڑ کر چل دیے، ہمارے ہاں اداکار سدھیر، محمد علی، وحید مراد، منور ظریف، رنگیلا کوکیا ہم بھول سکتے ہیں؟ کیسے کیسے شہ سوار شوبزنس کو ویران کر کے چل دیے جو آج بھی دلوں میں مہمانوں کی طرح رہتے ہیں اور یہ دلی لگاؤ آج بھی انھیں یاد کرتا ہے۔

آج بھی بھارتی اداکار قادر خان شدت سے یاد آئے کہ وہ نیک سیرت انسان تھے، ان سے میری ملاقات 1991 میں دبئی اور شارجہ میں تفصیلی ہوئی تھی دبئی میں وہ ایک ہوٹل میں اور شارجہ میں اپنے ایک عزیز کے گھر ٹھہرے ہوئے تھے۔ ان کے چہرے پر خوبصورتی کا ایک جلال تھا، وہ دبئی میں ’’پاکستان‘‘ سینٹر میں ایک اسٹیج ڈرامہ ’’ بول رے بول‘‘ میں ایک خوب صورت کردار ادا کر رہے تھے چونکہ وہ مزاحیہ اداکاری کی ایک لائبریری تھے، اظہار قاضی کے توسط سے ہماری یہ ملاقات ہوئی تھی وہ ایک نجی کام کے سلسلے میں دبئی آئے ہوئے تھے اور ہمارے بہت اچھے دوستوں میں شمار ہوتے تھے۔

قادر خان مرحوم سے ہماری دوسری ملاقات تقریباً 2 گھنٹے کی تھی۔ قادر خان کے والد عبدالرحمن بہت مذہبی انسان تھے وہ قادر خان کی شوبزنس کی مصروفیات کو اچھا نہیں سمجھتے تھے جب کہ قادر خان کی والدہ اقبال آپا کا تعلق بلوچستان کے شہر حب سے تھا جب وہ اسٹیج ڈرامہ ’’بول رے بول‘‘ کے سلسلے میں دبئی آئے تو عمرہ ادا کرتے ہوئے آئے تھے وہ بہت اعلیٰ مصنف بھی تھے اور تقریباً 280 سے زائد فلموں کے وہ ڈائریکٹر تھے۔

قادر خان نے بتایا کہ پیشے کے حوالے سے وہ ایک بہترین انجینئر تھے، بمبئی کی پھاٹک گلی میں ایک پروفیسر ندیم احمد رہا کرتے تھے وہ قادر خان سے بہت محبت کرتے تھے انھوں نے مجھے کہا کہ ’’ انجینئرنگ میں کیا تیر مار لو گے مصنف بن جاؤ عزت، شہرت اور دولت تمہارا استقبال کرے گی۔

قادر خان بتا رہے تھے کہ میری عمر اس وقت 27 سال ہوگی جب کہ ندیم صاحب زندگی کی 65 بہاریں دیکھ چکے تھے، انھوں نے یوسف خان (دلیپ کمار) کا ایک اسٹیج ڈرامہ ’’دیوی تو دیوی‘‘ کے مصنف بھی تھے۔ ڈرامے کی ہدایت کاری کشور برما نے دی تھی۔

یہ ڈرامہ دہلی کے شہر دریا گنج میں پیش کیا گیا ڈرامہ سپرہٹ ہوا مرکزی کردار دلیپ کمار نے کیا تھا جس میں اشونا دیوی ہیروئن تھیں جنھوں نے بعد میں پارسی مذہب اختیار کر لیا تھا اور ایک پارسی تاجر من واس سے شادی کرکے شوبز کو چھوڑ دیا تھا اس کے بعد میں نے دوسرا ڈرامہ ’’ تیری چاہت‘‘ لکھا، اس کا معاوضہ مجھے 150 روپے ملا جب کہ میری تنخواہ بحیثیت لیکچرر کے 25 روپے تھی.

قادر صاحب نے بتایا کہ میں نے ان کی شاگردی اختیار کر لی تھی اور انجینئرنگ چھوڑ کر مصنف بن گیا اور پھر زندگی کا ستارہ چمک گیا۔ ایک سوال کا جواب قادر خان نے دیتے ہوئے کہا کہ دلیپ کمار اور امیتابھ بچن بچپن میں جو شرافت میں نے ان دو افراد میں دیکھی وہ بہت کم نظر آتی ہے ایسے فنکار صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔

پاکستان کے فنکاروں کے حوالے سے انھوں نے بتایا تھا محمد علی، سلطان راہی، اظہار قاضی، ٹی وی آرٹسٹ روحی بانو، وحید مراد، ندیم مجھے بہت پسند ہیں، انھوں نے بہت احترام کے ساتھ ان کے نام لیے اظہار قاضی تو میرے بھائیوں کی طرح ہے جب کہ وحید مراد، محمد علی، ندیم تو بڑے فنکار ہیں۔

ان کے بارے میں کچھ کہنا بے کار ہے گلوکاری میں مہدی حسن اور مہ ناز کی بہت تعریف کرتے رہے اور ان دونوں سے میری ملاقات بھی ہوئی، خاص طور پر مہدی حسن تو اپنی مثال آپ ہیں ان کا یہ گیت مجھے ’’زندگی میں تو سبھی پیار کرتے ہیں‘‘ اور گلوں میں رنگ بھرے مذہب کے حوالے سے سلطان راہی کی بہت تعریف کی۔

تلاوت کے حوالے سے سلطان راہی کی ایک کیسٹ مجھے کسی دوست نے دی تھی۔ اس کیسٹ کو سننے کے بعد میں ان کا مداح ہو گیا۔ مذہب کے حوالے سے انھوں نے ہمیں بتایا، مانا کہ میں ایک اداکار ہوں مگر مجھے یہ اعزاز ہے کہ میں مسلمان گھرانے میں پیدا ہوا، یہ میری والدہ کی تربیت ہے جب بخاری شریف کا تذکرہ ہوا تو ان کی آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے۔

جب میری ان سے ملاقات ہوئی تو وہ تقریباً 55 سال کے تھے اپنی پسندیدہ فلموں کے حوالے سے انھوں نے راقم کو بتایا ’’بیوی ہو تو ایسی، ہم ہیں کمال کے، باپ نمبری بیٹا دس نمبری بہت اچھی فلمیں تھیں، ان فلموں نے میری شہرت میں چار چاند لگا دیے مہدی حسن اور مہ ناز کے بارے میں انھوں نے بتایا تھا کہ مہدی حسن تو گائیکی کے حوالے سے بادشاہ تھے۔

مہدی حسن کی تو لتا جی بھی بہت بڑی فین ہیں مجھے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مہدی بھائی گائیکی کی آخری سیڑھی تھے، غالباً 1985 کی بات ہے مہدی حسن اور رحمن کے مشترکہ دوست عزیز بھائی انڈیا کے بہت بڑے بزنس مین تھے۔ ان کے بیٹے جاوید خان کی شادی تھی انھوں نے مہدی بھائی کو بحیثیت دوست بلوایا تھا وہاں انھوں نے شادی کی تقریب میں یہ گیت سنایا تھا ’’زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں‘‘ اس گیت کو میں نے بھی سنا اور ان کا دل سے پرستار ہو گیا۔

مہدی حسن پاکستان کا سرمایہ ہیں (اس وقت مہدی حسن حیات تھے) راقم نے ان سے پوچھا کہ ’’آپ بھارت میں کس سنگر کو پسند کرتے ہیں‘‘ جواب دیتے ہوئے کہا بھارت میں لتا جی اور پاکستان میں مہ ناز یہ بڑی سنگر ہیں اور دونوں سے میری ملاقات بہت اچھی رہی۔

مہناز سے میرا تعارف اظہار قاضی نے کروایا تھا۔’’ آپ کی اظہار قاضی سے کہاں ملاقات ہوئی‘‘ کا مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ ’’ وہ تو میرے دل میں رہتا ہے، بہت ہی پیارا بچہ ہے، اس سوال پرکہ ’’ آپ کون سی مذہبی شخصیت سے متاثر ہیں؟‘‘ لکھنو میں میاں احترام صاحب دہلی میں قدوس صاحب اور بمبئی میں الحاج میاں رفیق ان حضرات سے میں نے مذہب کے حوالے سے بہت کچھ سیکھا، جو آج میرے کام آ رہا ہے اور پاکستان میں مذہبی حوالے سے کس شخصیت سے متاثر ہیں کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا مولانا مودودی، احتشام الحق تھانوی سیاست میں مجھے ذوالفقار علی بھٹو بہت پسند تھے، پاکستانی فنکاروں میں محمد علی، وحید مراد، زیبا، نیر سلطانہ اپنی مثال آپ تھے جب کہ مزاحیہ فنکاروں میں منور ظریف اور لہری ان سے کئی ملاقاتیں بھی ہوئیں وہ سلجھی ہوئی کامیڈی کے بادشاہ ہیں۔

اپنی مصروفیات کے حوالے سے بتایا تھا کہ جب بھی وقت ملتا ہے بخاری شریف کا مطالعہ کرتا ہوں۔ عمر کے آخری ایام میں قادر خان نے بے شمار عمرے کیے اور حج بھی کیے۔ راقم کا مشاہدہ ہوا ان کے چہرے کو دیکھتے ہوئے کہ واقعی ان کا چہرہ بہت نورانی تھا اور وہ لگتے تھے- انھوں نے ایک جملہ برجستہ کہا کہ م۔ش۔خ! تم ابھی نوجوان ہو، نماز پڑھا کرو، جوانی کی عبادت شان دار فریضہ ہے،، رب ان کی مغفرت کرے۔(آمین)

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے حوالے سے اظہار قاضی دلیپ کمار محمد علی نے بتایا انھوں نے میں ایک تھے وہ خان کی

پڑھیں:

پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف کا نفاذ، پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر مگر کیسے؟

گزشتہ روز امریکا نے پاکستان کے ساتھ تجارت پر 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، جس کو پاکستانی معیشت کے لیے ایک اچھی خبر کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ خطّے کے دیگر ممالک جیسا کہ بھارت پر ٹیرف کی شرح 25 فیصد ہے اس کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ویت نام، کمبوڈیا جیسے ممالک پر بھی امریکی ٹیرف کی شرح پاکستان سے زیادہ ہے۔

ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اچھی خبر ہے کیونکہ اس سے پاکستان کی معیشت خطّے کے دیگر ممالک کی نسبت زیادہ بہتر طریقے سے پرفارم کر پائے گی۔ البتہ جاپان، یورپی یونین اور آسٹریلیا پر ٹیرفس کی شرح پاکستان سے کم ہے اور یہاں پاکستان کو مسابقتی عمل سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں امریکا نے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف عائد کر دیا، بھارت کو سختی کا سامنا

اس سے قبل پاکستان پر بیس لائن ٹیرف 10 فیصد، جبکہ تقریباً 15 فیصد پاکستانی مصنوعات ڈیوٹی فری امریکی مارکیٹ میں داخل ہوتی تھیں۔ اپریل 2025 میں صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا گیا، جس کو 3 ماہ کے لیے معطل کر کے مذاکرات کیے گئے۔ اور اب 19 فیصد ٹیرف 7 اگست سے پاکستان برآمدات پر لاگو ہو جائے گا۔

کم ٹیرف کا نفاذ،کیا پاکستان کی سفارتی کامیابی ہے؟

پاکستان پر کم ٹیرف کے نفاذ کو پاکستان کی سفارتی کامیابی سے جوڑا جا رہا ہے، جس میں آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات، نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو اور دیگر امریکی حکام سے ملاقاتیں اور وفاقی وزیرِخزانہ محمد اورنگزیب جو کئی روز سے اپنی ٹیم کے ہمراہ ٹیرف کے معاملے پر امریکی حکام سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ اور اس کے ساتھ ساتھ وزیراعظم شہباز شریف کی فعال پالیسیوں کو اس بات کا کریڈٹ دیا جا رہا کہ امریکا کی جانب سے ٹیرف 29 فیصد کی بجائے 19 فیصد کر دیا گیا۔

19 فیصد ٹیرف کے نفاذ پر معاشی ماہرین کیا کہتے ہیں؟

گزشتہ روز دی نیوز اخبار کے سینئر اکنامک رپورٹر مہتاب حیدر نے ایک پوڈ کاسٹ کے دوران 19 فیصد ٹیرف کے نفاذ کو پاکستانی معیشت کے لیے خوشخبری بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان پر اس ٹیرف کی رینج 15 سے 19 فیصد کے درمیان ہو گی جبکہ بھارت پر 25 فیصد ٹیرف کا نفاذ کیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان پر یہ شرح 16 سے 17 فیصد کے درمیان ہو گی جس سے آپ کو بھارت بنگلہ دیش، ویت نام اور انڈونیشیا پر 5 سے 10 فیصد کا فائدہ حاصل ہو گا اور اسی شرح سے پاکستان کی برآمدات میں اضافے کا امکان ہے۔

پاکستان کے کاروباری طبقے کو نئے تجارتی معاہدے کے مطابق خود کو ڈھالنا ہو گا: ڈاکٹر وقار احمد

ماہر معیشت ڈاکٹر وقار احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں نیا ٹریڈ آرڈر یا نیا تجارتی ضابطہ سامنے آنے جا رہا ہے اور پاکستان کے کاروباری طبقے کو خود کو اُس کے مطابق ڈھالنا پڑے گا جہاں پر ٹیرفس میں اسٹریٹجک بنیادوں پر رد و بدل کیا جا سکتا ہے۔ ملکوں کے باہمی تعلقات کو ٹیرفس کے ذریعے سے لالچ اور سزا کے طریقہ کار کے تحت ڈھالا جا سکتا ہے۔ ٹیرف ایک ایسی ہی پالیسی ہے۔

ان کا کہنا ہے  کہ مستقبل میں اس حوالے سے مزید تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔ ہمارے کاروباری طبقے کو اس طرح سے حکمتِ عملی بنانا ہو گی کہ اِن تبدیلیوں سے نبردآزما ہو سکیں۔ آج امریکہ نے ٹیرفس لگائے ہیں، کل ہو سکتا ہے یورپی یونین یا کچھ اور بڑے ممالک اس طرح کا طریقہ کار اختیار کر لیں۔ یہ چیزیں یکطرفہ بھی ہو سکتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے صدر ٹرمپ کا 150 سے زائد ممالک کو نئے ٹیرف کا نوٹس بھیجنے کا اعلان

اُنہوں نے کہا کہ بعض ممالک جیسا کہ یورپی یونین، جاپان اور جزوی طور پر کینیڈا کی مصنوعات پر پاکستان سے ٹیرف کی کم شرح کا اطلاق کیا گیا ہے۔ اِس لیے اب حکومت کو ایسے اقدامات کرنا پڑیں گے خاص طور پر ٹیکس کے حوالے سے ایسے اقدامات جس سے پاکستانی کاروباری طبقہ خصوصاً برآمدکنندگان کی لاگت کم کی جا سکے تاکہ وہ اُن ملکوں کا مقابلہ کرسکیں جن پر کم ٹیرف عائد کیا گیا ہے۔ مقابلے میں رہنے کے لیے ہمیں پاکستان میں کاروباری لاگت کو نیچے لانا پڑے گا تاکہ امریکا کو ہماری برآمدات میں اضافہ ہو۔

ڈاکٹر وقار احمد کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ ساتھ حکومت اور کاروباری طبقے کے درمیان مذاکرات کی ضرورت ہے۔ پاکستان امریکا بزنس فورم جیسے پلیٹ فارمز موجود ہیں۔ پاکستان کو ٹیرفس کو کم کرانے کے لیے امریکا کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے چاہئیں۔ گو کہ ٹیرف میں اضافہ ہو گیا ہے لیکن مارکیٹ ایکسس کی بہت سی ایسی سہولیات ہوتی ہیں جو سفارتی سطح پر مذاکرات کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہیں۔

پاکستان کے لئے اِن ٹیرفس کی ویلیو اسٹریٹجک لحاظ سے زیادہ ہے؛ ڈاکٹر ساجد امین

سسٹین۔ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری نظر میں امریکا کے پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف کے نفاذ کی اسٹریٹجک ویلیو زیادہ ہے کیونکہ خطّے کے باقی ممالک پر چونکہ ٹیرف کی شرح پاکستان سے زیادہ ہے اِس لیے پاکستان کے پاس عالمی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ گو کہ امریکا کو پاکستان کی برآمدات روایتی قسم کی ہیں جیسا کہ ٹیکسٹائل۔ اور ہو سکتا ہے کہ پاکستان کو فوری طور پر اِس چیز سے فائدہ نہ ملے لیکن طویل المدتی نقطہ نظر کے تحت اگر دیکھا جائے تو پاکستان کے پاس ایک موقع ہے پاکستان کے پاس برآمدات بڑھانے کی اسپیس ہے جس سے وہ فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف جبکہ روس کیساتھ تعلقات پر بھاری جرمانہ عائد کردیا

ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ مذاکرات سے قبل امریکی انتظامیہ نے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف کا نفاذ کیا تھا جو بعد میں 19 فیصد کر دیا گیا۔ یہ 19 فیصد پورے خطّے میں سب سے کم ہے۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو یہ پاکستان کی سفارتی کامیابی ہے جس طرح پاکستان نے مذاکرات کے ذریعے سے یہ ریٹ حاصل کیا۔ پاکستان میں امریکی درآمدات پر امریکی شرح سے بھی زیادہ ٹیکس عائد ہے اور پاکستانی مذاکرات کاروں نے یہ کہا کہ وہ پاکستان میں امریکی درآمدات پر جہاں امریکا کے تحفظّات ہیں اُن پر بات چیت کے لیے تیار ہیں اور ممکنہ طور پر پاکستان میں امریکی درآمدات پر ٹیرف میں بھی کمی کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان امریکا ٹیرف

متعلقہ مضامین

  • امریکا نے پاکستانی برآمدات پر 19 فیصد، بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کردیا
  • پانچ دن کی جنگ میں پاک فضائیہ نے بھارت کو 6 صفر سے شکست دی، بلاول بھٹو
  • پی ٹی آئی قیادت کو سزائیں: پاکستانی سیاست کس طرف جا رہی ہے؟
  • پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف کا نفاذ، پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر مگر کیسے؟
  • چین سے لانچ کیا گیا پاکستانی سیٹلائٹ مدار میں پہنچ گیا
  • پاکستانی زرمبادلہ ذخائر میں 15 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز کی کمی
  • پاکستانی ڈرامے نیٹ فلکس اور ایمازون پر، احسن اقبال کے بیان پر پاکستانی کیا کہتے ہیں؟
  • کراچی، فیڈرل بی ایریا کی رہائشی عمارت کے فلیٹ سے خاتون کی پھندا لگی لاش برآمد
  • ٹی 20 رینکنگ: محمد حارث، حسن نواز اور صاحبزادہ فرحان چھا گئے
  • ٹی 20 رینکنگ: دو پاکستانی بلے بازوں کی بڑی چھلانگ